کالے حروف والے فیصلے بہت ، سنہری کوئی نہیں، پارٹی صدارت سے نکالنا پری پول دھاندلی ہے : نواز شریف
اسلام آباد (نامہ نگار) سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ تیسرا فیصلہ بھی آ رہا ہے جس میں مجھے الیکشن لڑنے سے ہمیشہ نااہل کیا جائے گا، کالے حروف والے بہت فیصلے ہیں نہیں سمجھتا کہ ایسا کوئی فیصلہ ہے کہ جو سنہری حروف سے لکھا جائے، پارٹی صدر کو نکالنا پری پول دھاندلی ہے۔ (ن) لیگ کو سینٹ الیکشن سے محروم کیا جا رہا ہے۔ گاڈ فادر، سسلیئن مافیا، چور ڈاکو کہا گیا پھر دوسرے دن کہا جاتا ہے سیاسی لیڈروں کا احترام ہے، بندہ کس بات پر یقین کرے کس پر نہ کرے۔ آج بھی کہا اور کل بھی کہا تھا کہ کلیبری فونٹ 2005ء میں دستیاب تھا گواہ نے آج کہا وہ آئی ٹی ایکسپرٹ نہیں، ہمارے موقف کی تائید ہوئی، جے آئی ٹی کے سوالوں کا جواب آہستہ آہستہ مل رہا ہے۔ جب کچھ نہیں ملا تو ضمنی ریفرنسز لائے جا رہے ہیں۔ احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو میں سابق وزیراعظم نے کہا کہ سب سے بڑی سیاسی پارٹی کو سینٹ انتخابات سے محروم کر دینا کسی غیر مارشل لاء دور میں پہلی مرتبہ آیا ہے مارشل لاء حکومتوں میں تو اس قسم کے فیصلے آتے رہتے ہیں لیکن اس وقت بھی ایسا فیصلہ نہیں آیا۔ یہ فیصلہ پاکستان کی تاریخ میں کن حروف میں لکھا جائے گا ایسا فیصلہ تاریخ میں سنہرے حروف سے لکھا جائے گا یا کالے حروف سے لکھا جائے گا۔ ایسا عجیب فیصلہ میں نے پہلے کبھی نہ سنا ہے اور نہ ہی دیکھا ہے ایسا فیصلہ پہلی مرتبہ سنا ہے یہ پوری قوم کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں یہ سمجھتا ہوں کہ یہ قبل از انتخابات دھاندلی ہے آپ ایک پارٹی کے صدر کو نکال رہے ہیں اور چند ماہ بعد انتخابات ہیں، وزیراعظم کو اقامے پر نکال دیا گیا جس کو کسی نے بھی تسلیم نہیں کیا اور اب یہ فیصلہ سامنے آیا ہے کہ مجھے پارٹی صدارت سے نکال دیا گیا۔ میں سمجھنے سے قاصر ہوں میں ذی شعور پاکستانی سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ یہ سب کچھ کیا ہے۔ جسٹس منیر سے لے کر آج تک آنے والے سیاسی فیصلوں کو سنہری حروف میں نہیں لکھا جا سکتا۔ کالے حروف والے فیصلے تو بہت آتے رہے ہیں میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ سنہری حروف والا فیصلہ کون سا ہے؟ سابق وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ اب آپ کو اچھی طرح اندازہ ہو گیا ہوگا کہ ہمارے موقف کو تقویت ملی ہے یا جے آئی ٹی کے موقف کو تقویت ملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ خود کہہ رہے ہیں کہ 2005ء میں کیلبری فونٹ دستیاب تھا کل وہ کہہ رہ تھے کہ یہ فونٹ آئی ٹی ایکسپرٹ کو دستیاب تھا اور وہ آج کہہ رہے ہیں کہ میں آئی ٹی ایکسپرٹ نہیں ہوں، لیکن میں یہ فونٹ استعمال کر رہا تھا، اب ضمنی ریفرنس بھی فارغ ہوتا نظر آ رہا ہے۔ سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ برطانوی گواہ رابرٹ ریڈلے نے یہ بھی کہا کہ 2005ء میں کیلبری فونٹ کے خالق کو انعام بھی ملا تھا، انصاف ملے نہ ملے جھوٹ اور سچ سامنے آجائے گا۔ دریں اثناء احتساب عدالت میں ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس کی سماعت کے دوران رابرٹ ریڈلے نے کہا کہ 360 قسم کے فونٹ موجود ہیں۔ سال 2005ء سے قبل 6 کیلبئر فونٹس تھے جن میں کیلبری بھی موجود تھا۔ میں نے اپنی رپورٹ میں کیلبری فونٹ کی مختلف اقسام کا ذکر نہیں کیا۔ کیلبری فونٹ تیار کرنے والے کو 2005ء میں ایوارڈ بھی دیا گیا۔ میں اپنے گزشتہ بیان میں درستگی کرانا چاہتا ہوں۔ آئی ٹی ماہرین فری ریلیز ونڈو وسٹا بیٹا ڈائون لوڈ کر سکتے تھے۔ ونڈو وسٹا بیٹا ورژن میں کیلبری فونٹ بھی موجود تھا۔ کسی آرگنائزیشن میں یہ فونٹ ڈائون لوڈ کیا جا سکتا تھا۔ وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ نوٹس آپ کے پاس ہیں جن کی مدد سے گزشتہ روز آپ نے بیان دیا۔ رابرٹ نے کہا کہ جی نوٹس میرے پاس موجود ہیں۔ پراسیکیوٹر نیب عمران شفیق نے کہا کہ رابرٹ ریڈلے کے نوٹس کو ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔ خواجہ حارث نے کہا کہ ہم ان نوٹس میں سے ہی سوال کر رہے ہیں۔ خواجہ حارث نے دریافت کیا کہ کیلبری فونٹ کے خالق کو آئی ٹی میں مثبت خدمات پر ایوارڈ دیا گیا تھا۔ گواہ نے کہا کہ جی یہ بات درست ہے کہ 2005ء میں ان کو خدمات پر ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔ خواجہ حارث نے پوچھا کہ رپورٹ میں ہے کہ آئی ٹی ایکسپرٹ ونڈو وسٹا بیٹا سے کیلبری فونٹ ڈائون لوڈ کر سکتا تھا۔ جی ہاں یہ درست ہے اگر تنظیم رسائی دے تو وہ سافٹ ویئر ڈائون لوڈ ہو سکتا تھا۔ خواجہ حارث نے کہا کہ رپورٹ میں ڈیکلیئر کیا ہے جتنی ملومات حاصل ہیں وہ ذرائع بھی بتائے ہیں، رپورٹ میں ہے اگر یوزر تکنیکی طور پر مضبوط ہو تو کیلبری فونٹ ڈائون لوڈ کر سکتا ہے۔ گواہ نے کہا یہ درست ہے کہ معلومات کا ذریعہ بھی میں نے فراہم کیا۔ اس کا مطلب ہے کہ تمام ذرائع کا آپ نے ذکر کر دیا۔ گواہ نے کہا کہ پہلی رپورٹ کے ذرائع کا ذکر کیا، دوسری رپورٹ کے ذرائع کو حذف کیا۔ رابرٹ ریڈلے نے کہا کہ میں اپنے جمعرات کے بیان میں تصحیح چاہتا ہوں۔ مجھے 6 جولائی کو دستاویزات موصول ہوئی تھیں اگر وقت کی کمی نہ ہوتی تو 10 گنا بڑی رپورٹ تیار کر سکتا تھا۔ خواجہ حارث نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ وقت کی کمی کے باعث آپ کی رپورٹ درست نہیں۔ گواہ نے کہا کہ یہ بات غلط ہے مجھے اپنی رپورٹ کی درستی پر مکمل یقین ہے۔ خواجہ حارث نے کہا کہ اگر بیان میں تبدیلی چاہتے ہیں تو وہ مرحلہ بعد میں آئے گا۔ ریڈلے نے کہا کہ نیب حکام کے کہنے پر رپورٹ تیار نہیں کی۔ کمپیوٹر ماہر ہوں نہ آئی ٹی ایکسپر۔ رابرٹ ریڈلے پر مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے جرح کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی رپورٹ کا متن صفحہ ایک سے 7 تک ہے۔ رابرٹ ریڈلے نے جواب دیا یہ بات درست ہے، امجد پرویز نے کہا کہ ان صفحات پر آپ کے دستخط نہیں ہیں۔ گواہ نے کہا کہ یہ بات بھی درست ہے میرے دستخط نہیں ہیں۔ امجد پرویز نے کہا کہ آپ اپنی رپورٹ پاکستانی عدالت میں دینے کو تیار تھے؟ گواہ نے کہا کہ برطانوی قانون کے مطابق کہیں بھی بیان دینے کو تیار تھا۔ امجد پرویز نے کہا کہ لندن میں ہفتہ اور اتوار کو زیادہ تر دفاتر بند ہوتے ہیں گواہ نے جواب دیا جی یہ درست ہے، امجد پرویز نے پوچھا آپ نے گزشتہ روز کہا کہ آپ کو اتوار کے دن پورٹ ملی۔ گواہ نے کہا کہ میں حقائق نہیں چھپا رہا حتی الوسع کوشش ہے کہ درست حقائق بتائوں مجھے جہاں تک یاد پڑتا ہے وائٹ برائون ٹیپ سے لفافہ سربمہر تھا، امجد پرویز نے کہا کہ یہ بھی درج نہیں کہ فرانزک کیلئے درخواست آپ کو کب ملی اور آپ نے رپورٹ کب دی۔ گواہ نے کہا کہ ہاں یہ بات درست ہے کہ یہ حقائق، رابرٹ ریڈلے نے کہا کہ اس بات کا بھی ذکر نہیں کہ نیب میں کس نے بند لفافے کو کھولا؟ نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر اور خواجہ حارث کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ رابرٹ ریڈلے نے کہا کہ اپنے بیان کے دو مقامات پر درستگی کرانا چاہتا ہوں۔ خواجہ حارث نے کہا کہ اب آپ اپنے بیان میں کوئی تبدیلی نہیں کرا سکتے۔ آپ کا بیان مکمل ہو چکا ہے۔ اب آپ اس میں اضافہ یا کمی نہیں کر سکتے۔ آپ کے بیان کی آڈیو اور ویڈیو بھی موجود ہے۔ اگر آپ نے یہ کیا تو نہ ختم ہونے والا جرح کا سلسلہ شروع ہو جائے گا۔ پھر ہر سوال کے بعد کئی سوالات جنم لیں گے یہ سلسلہ ختم نہیں ہو پائے گا۔ میں آپ کو قانون کا طریقہ کار بتا رہا ہوں اس موقع پر نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر نے کہا کہ درستگی گواہ کا حق ہے خواجہ حارث نے نیب پراسیکیوٹر سے کہا کہ آپ وہاں آبزرور کے طور پر ہیں۔ مداخلت نہیں کر سکتے۔ خواجہ حارث نے کہا کہ ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی کو چپ کرائیں یہ کیا بندہ ہے؟ آپ اب اس کیس میں پارٹی ہیں؟ سردار مظفر نے کہا کہ آپ سینئر ہیں مگر آپ کو ایک وکیل سے بات کرنے کا سلیقہ نہیں۔ ملک امجد پرویز نے کہا آپ کی رپورٹ میں کوئی انڈیکس نہیں ہے گواہ نے کہا یہ درست ہے کوئی انڈیکس نہیں، امجد پرویز نے کہا کہ انڈیکس بی سے ای تک آپ کی لیبارٹری کی مہر نہیں لگی ہوئی، گواہ نے کہا ہماری لیب کی مہر نہیں ہے، رپورٹ کے کاغذات میں نہیں لکھا دستاویزات کب وصول کیں۔ امجد پرویز نے کہا کہ رپورٹ میں نہیں لکھا کہ رپورٹ کیلئے کاغذات وکیل نے دیئے، رابرٹ ریڈلے نے کہا کہ فرانزک جائزے کے بعد ہفتے کو رپورٹ تیار کی جو اتوار کو ڈیلیور ہوئی۔ میں نے فرانزک جائزے کے بعد رپورٹ یو کے قوانین کے تحت تیار کی۔ فاضل جج جو بات ڈکٹیٹ کرا رہے تھے وہ سننے میں دشواری تھی، خواجہ حارث نے کہا کہ آپ کو سب سنائی دے رہا تھا، جج احتساب عدالت کے مطابق بیان کی مکمل ریکارڈنگ موجود ہے۔ ہم سن کر دیکھ لیںگے کہ گواہ نے کیا بات کہی۔ گواہ نے مکمل بیان سننے کے دوران تین مرتبہ حیرت کا اظہار کیا۔ ریڈلے نے کہا کہ میری اور نیب حکام کی میٹنگ میں ونڈوز وسٹا بیٹا سے متعلق بات چیت کا بیان حیران کن ہے۔
نواز شریف