احد چیمہ کی گرفتاری غیر قانونی‘ مرکز کردار ادا کرے‘ پنجاب کابینہ : کئی دفاتر کی تالہ بندی
لاہور (خبرنگار+ خصوصی نامہ نگار+ نامہ نگار+ کامرس رپورٹر+ نامہ نگاران) پنجاب کابینہ کے اجلاس نے لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے سابق ڈائریکٹر جنرل اور چیف ایگزیکٹو آفیسر قائد اعظم تھرمل پاور لمیٹڈ احد چیمہ کی گرفتاری پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ گرفتاری بلاجواز اور غیر قانونی ہے اور نیب نے اس ضمن میں اختیارات کا ناجائز استعمال کیا ہے۔ شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں ارکان نے اس امر کا اظہار کیا کہ احد خان چیمہ پنجاب حکومت کے فرض شناس، محنتی اور دیانت دار افسر ہیں اور صوبے میں ترقیاتی منصوبوں کی تیز رفتاری اور شفافیت کے ساتھ تیاری اور تکمیل میں ایک دنیا ان کی معترف ہے۔ حکومت نے عوام کو لوڈ شیڈنگ سے نجات دلانے کے لئے جو تاریخی کامیابیاں حاصل کی ہیں ان میں احد چیمہ کا نمایاں کردار خاص طور پر مسلمہ ہے۔ کابینہ نے اس امر پر گہری تشویس کا اظہار کیا کہ ان اقدامات کے ذریعے بیوروکریسی میں خوف وہراس کی فضا قائم کر کے عوامی فلاح و بہبود کے ان منصوبوں کی تکمیل میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے جو پنجاب حکومت کا طرہ امتیاز ہیں۔ کابینہ کے ارکان نے کہا کہ وہ احد چیمہ کی گرفتاری سمیت ان اقدامات کی شدید مذمت کرتے ہیں اور ناانصافی اور امتیازی سلوک کا نشانہ بننے والے افسروں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ کابینہ کے اجلاس میں توانائی سمیت عوامی فلاح و بہبود میں احد چیمہ کی خدمات کو متفقہ طور پر سراہا گیا۔ کابینہ نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ ا یسے مقدمات میں پہلے انکوائری کی جاتی ہے اس کے بعد تفتیش کا عمل ہوتا ہے جس کے نتیجے میں ریفرنس دائر کیا جاتا ہے اور بعد میں احتساب عدالت کی طرف سے فرد جرم عائد کی جاتی ہے۔ افسوس کا مقام یہ ہے کہ اس مقدمے کے پہلے مرحلے پر جبکہ انکوائری کا عمل شروع ہوا ہے اور نیب کی طرف سے صرف الزامات لگائے گئے ہیں آخری تین مراحل تک پہنچے بغیر احد چیمہ کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ بنا بریں کابینہ کے نزدیک احد چیمہ کی گرفتاری کا عمل بلا شک و شبہ امتیازی اور جانب دارانہ سلوک کا مظہر ہے۔ کابینہ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ حکومت پنجاب، نیب کی طرف سے احد چیمہ کی غیر قانونی گرفتاری کے مسئلے پر فی الفور وفاقی حکومت سے رجوع کرےگی اور مطالبہ کرے گی کہ وہ اس ضمن میں آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانے کے لئے کردار ادا کرے۔ اجلاس میں اس مسئلے کو پنجاب اسمبلی میں بحث کے لئے پیش کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔ پنجاب کابینہ کے اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ احد خان چیمہ اور ان کے اہل خانہ کو ہر ممکن اخلاقی اور قانونی مدد مہیا کی جائے گی، اجلاس نے اس ضمن میں کابینہ کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ بھی کیا۔ رانا ثناءاللہ نے کہا ہے کہ احد چیمہ کی گرفتاری نیب نے جس انداز سے کی وہ انتہائی قابل اعتراض ہے، کیا نیب لوگوں کی پگڑیاں اچھالنے اور تذلیل کرنے کے لیے ہے، پیر کو پنجاب اسمبلی میں نیب کے کردار سے متعلق قرارداد پیش کریں گے، مائنس نواز کے فارمولے پر کام کرنے والے 2018 میں ناکام ہوں گے، نواز شریف پلس ہیں اور پلس ہی رہیں گے۔ نواز شریف کو ایسے فیصلوں کا نشانہ بنایا جارہا ہے جس کی کوئی نظیر نہیں ملتی، نواز شریف نے وہ کونسا جرم کیا ہے، جس کی بنیاد پر ان کو بطور ایک سیاسی جماعت کے صدر کے فیصلوں کو تحفظ نہیں دیا گیا۔ ادھر احد چیمہ کی گرفتاری پر ایڈیشنل چیف سیکرٹری پنجاب، ایڈیشنل سیکرٹری ایڈمن، ایڈیشنل سیکرٹری ویلفیئر، سیکرٹری محکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن اور سیکرٹری محکمہ پرائمری ہیلتھ کیئر سمیت پی اے ایس افسروں نے احتجاجاً سول سیکرٹریٹ میں اپنے دفاتر کی تالا بندی کی جبکہ چیف سیکرٹری پنجاب، پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ بورڈ، محکمہ داخلہ پنجاب، محکمہ بلدیات، محکمہ سکولز، محکمہ ہائر ایجوکیشن سمیت دیگر اداروں میں کام جاری رہا۔ چیف سیکرٹری پنجاب نے دفاتر کی تالا بندی ختم کرائی اور افسروں کو کام کرنے کی ہدایت کی۔ پی ایم ایس ایسوسی ایشن نے پی اے ایس افسروں کی ہڑتال میں ساتھ دینے سے انکار کر دیا۔ حکومت کے قریبی 5 افسروں کی جانب سے صوبہ بھر میں افسران کی ہڑتال کروانے کی کوشش ناکام ہو گئی اور چند دفاتر کے علاوہ تمام دفاتر میں کام معمول کے مطابق ہوتا رہا۔ ذرائع کے مطابق سابق ڈی جی ایل ڈی اے کی نیب کے ہاتھوں گرفتاری کے بعد ایک روز قبل حکومت کے قریبی بیوروکریٹس جنہیں عرف عام میں پانچ پیارے بھی کچھ کہا جاتا ہے نے ہڑتال اور صوبہ بند کرنے پر اصرار کیا جس کی چیف سیکرٹری پنجاب سمیت سینئر اور ایماندار افسران نے مخالفت کی اور پیش کی جانے والی قرارداد کی منظوری نہ دی جس پر ان پانچ پیاروں جن میں علی جان سیکرٹری پرائمری ہیلتھ کیئر، راشد محمود لنگڑیال سی ای او (آر ایل این جی) پراجیکٹ جھنگ، نجم احمد شاہ سیکرٹری محکمہ سیکنڈری ہیلتھ اینڈ میڈیکل ایجوکیشن، کیپٹن عثمان سی ای او صاف پانی کمپنی اور امداد اللہ بوسال سیکرٹری ٹو وزیر اعلیٰ پنجاب شامل ہیں نے افسروں کو تالہ بندی کر کے ہڑتال کے ذریعے نیب کو دبانے کا کہا۔ ان افسران کے ایماء پر گزشتہ روز ایڈیشنل چیف سیکرٹری پنجاب، ایڈیشنل سیکرٹری ایڈمن، ایڈیشنل سیکرٹری ویلفیئر سیکرٹری محکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن اور سیکرٹری محکمہ پرائمری ہیلتھ کیئر سمیت چند پی اے ایس افسران نے احتجاجاً سول سیکرٹریٹ میں اپنے دفاتر کی تالا بندی کر دی گئی۔ محکمہ صحت میں افسروں و ملازمین کو زبردستی گھر بھیج دیا گیا جبکہ ایڈیشنل چیف سیکرٹری کا سٹاف اپنے دفتر میں موجود رہا۔ علاوہ ازیں تمام پی اے ایس افسروں کو صبح پنجاب سول آفیسرز میس میں طلب کر لیا گیا اور احد چیمہ کی گرفتاری کے حوالے سے آئندہ لائحہ عمل پر غور و خوض کیا گیا۔ اس سلسلے میں دو قراردادیں پاس کی گئیں جس میں گرفتاری کی مذمت کی گئی اور وزیر اعلیٰ پنجاب کو اس معاملے میں کارروائی کرنے کی درخواست کی گئی۔ دوسری قرارداد میں احد چیمہ کی رہائی تک ایگزیکٹو آرڈرز پر عملدرآمد نہ کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق پنجاب حکومت بھی اس معاملے میں پی اے ایس افسروں کی مکمل طور پر پشت پناہی کر رہی ہے کیونکہ پی اے ایس افسروں کی جانب سے وزیر اعلیٰ پنجاب کو لکھے گئے مراسلے کو بنیاد بنا کر یہ معاملہ پنجاب کیبنٹ کے ہونے والے اجلاس میں بھی اٹھایا گیا۔ وزیر قانون پنجاب رانا ثناءاللہ نے احد چیمہ کی گرفتاری کو خلاف قانون قرار دیا اور موقف اختیار کیا کہ نیب نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا ہے۔ اس معاملہ پر پی اے ایس گروپ کے ایک سینئر اور ایماندار افسر نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ پی اے ایس گروپ کے چند افسران جو کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتہائی قریبی ہیں اور پر کشش تنخواہوں پر اعلیٰ عہدوں پر فائز ہیں قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے کی کوشش کر رہے ہیں اور نیب پر احد چیمہ کو بچانے کے لئے دباﺅ ڈال رہے ہیں جبکہ پی اے ایس گروپ کے افسران کی اکثریت ان کے موقف کی تائید نہیں کرتی اور احد چیمہ کی گرفتاری کو ان کا انفرادی عمل قرار دیتی ہے۔ احد چیمہ کی گرفتاری پر سول سیکرٹریٹ میں تالا بندی اور ہڑتال پر چیف سیکرٹری پنجاب کے ترجمان نے کہا ہے کہ چیف سیکرٹری پنجاب کی جانب سے کسی قسم کی ہڑتال کی کال نہیں دی گئی۔ ایک روز قبل ہونے والی سیکرٹریز کانفرنس میں بھی پیش کی گئی قرارداد کی منظوری نہیں دی گئی تھی اور نہ ہی کسی قسم کی تالہ بندی کی حمایت کی گئی ہے۔ ادھر پنجاب رےونےو اتھارٹی بھی نیب کی جانب سے سابق ڈی جی ایل ڈی اے احد چےمہ کی گرفتاری کیخلاف میدان میں آگئی، احد چیمہ کی رہائی تک قلم چھوڑ ہڑتال شروع کر دی۔ پنڈی بھٹیاں میں بھی ڈی ایم جی افسروں نے مکمل ہڑتال کی۔ ٹوبہ ٹیک سنگھ میں بھی ڈپٹی کمشنر عرفان نواز میمن، ڈی پی او عثمان اکرم گوندل اور اسسٹنٹ کمشنر تبریز صادق مری نے کام چھوڑ احتجاج کیا، پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن نے نیب کے ہاتھوں گرفتار سابق ڈی جی ایل ڈی اے احد چیمہ کو ترقی دینے کے خلاف ایوان کے اندر شدید احتجاج کیا اور بعد ازاں پنجاب اسمبلی کی سیڑھیوں پر بھی مظاہرہ کیا گیا، اجلاس میں حکومتی اور اپوزیشن ارکان میں تکرار بھی ہوئی اور ایک دوسرے کے خلاف نعرے لگائے گئے، اجلاس 50منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا۔ محکمہ لیبر و ہیومن ریسورسز اور اوقاف و مذہبی امور کے بارے میں سوالوں کے جوابات دئیے جانے تھے تاہم پی ٹی آئی کی خاتون رکن اسمبلی ڈاکٹر نوشین حامد نے آغاز پر ہی نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ایک ایسے شخص جس پر14ارب روپے کی کرپشن کا الزام ہے اسے راتوں رات ترقی دیدی گئی ہے جبکہ نیب نے اسے گرفتار کرکے جیل میں ڈالا ہوا ہے۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ حکومت ایسے کرپٹ شخص کے خلاف مقدمہ درج کرکے اسے نوکری سے فارغ کرتی لیکن اسے ترقی سے نواز دیا گیا ہے اور اداروں سے ٹکراو¿ پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ جس پرسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ احد چیمہ ڈی ایم جی گروپ سے تعلق رکھتے ہیں اور یہ وفاق کا معاملہ ہے۔ اس معاملے کو سیاسی نہ بنایا جائے۔ تاہم اپوزیشن نے شور شرابہ جاری رکھا جس پر حکومتی رکن رانا ارشد بھی نشست پر کھڑے ہو گئے اور کہا کہ ترقی کے لئے باقاعدہ طریق کار ہے ان کو ترقی رولز کے مطابق دی گئی ہے۔ اپوزیشن پاکستان اور پنجاب کی ترقی کے دشمن ہیں ان کا ایجنڈا صرف ملک دشمن عناصر کو خوش کرنا ہے۔ اسی شور شرابے کے دوران رکن اسمبلی فائزہ ملک نے کورم کی نشاندہی کردی۔ سپیکر نے پانچ منٹ کےلئے گھنٹیاں بجانے کا حکم دیا جس کے بعد گنتی کی گئی اور مطلوبہ تعداد پوری نہ ہونے پر اجلاس 15منٹ کےلئے اجلاس ملتوی کردیا گیا۔ 30منٹ کے بعد اجلاس دوبارہ جب شروع ہوا تو پھر بھی کورم پورا نہ ہو سکا۔ اپوزیشن رہنماﺅں نے کہا کہ بیورو کریسی احتساب کے ادارے کو دباﺅ میں لانے سے باز رہے۔ اگر تالا بندی ختم نہ کی تو اپوزیشن سول سیکرٹریٹ کا گھیراﺅ کرے گی اور احتجاج اس وقت تک جاری رہے گا جب تک تالا بندی ختم نہیں کر دی جاتی۔ ادھر لاہور میں نیب حکام کی درخواست پر نیب آفس ٹھوکر نیاز بیگ کی سکیورٹی رینجرز کے حوالے کردی گئی ہے جبکہ رینجرز نے نیب آفس کی سکیورٹی کا چارج گزشتہ روز سنبھال لیا ہے۔ دوسری جانب پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میاں محمودالرشید چند ممبران اسمبلی سمیت دفتری اوقات کار کے بعد ساڑھے 4 بجے سول سیکرٹریٹ میں دفاتر کے تالے کھلوانے پہنچے تو اس سے قبل ہی چیف سیکرٹری پنجاب کے حکم پر تالے کھلوائے جا چکے تھے۔ سول سیکرٹریٹ پہنچنے پر انہیں سکیورٹی پر مامور ڈی ایس پی نے سول سیکرٹریٹ کا دورہ کروایا جہاں وہ ایڈیشنل چیف سیکرٹری ایس اینڈ جی اے ڈی پنجاب کے دفتر میں گئے۔ بعدازاں انہوں نے سول سیکرٹریٹ کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ شریف خاندان کے نوازے گئے بیورو کریٹس تالا بندی اور ہڑتال کی کوشش کر رہے ہیں۔ محمودالرشید نے احد چیمہ کی گرفتاری پر بیوروکریسی کے رویے کے خلاف اظہار تشویش کی قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع کرادی ہے۔
کابینہ/اسمبلی