پنجاب میں آزاد ارکان کو ملا کر حکومت بنا سکتے تھے مگر ایسا نہیں کیا....مفاہمت کو ٹائم فریم کا یرغمال بنانے کے منفی اثرات ہونگے : وزیراعظم گیلانی
اسلام آباد + لاہور (نمائندہ خصوصی + ریڈیو مانیٹرنگ + ایجنسیاں) وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ملکی معاملات پر تمام جمہوری قوتوں کی تجاویز کو خوش آمدید کہیں گے‘ مشاورت اور مفاہمت کو ٹائم فریم کا یرغمال بنانے کے منفی اثرات مرتب ہوں گے‘ اسے کسی ٹائم فریم کا یرغمال نہیں بنایا جانا چاہئے۔ ٹائم فریم کے باعث عوام کی بہتری کی کوششیں متاثر ہو سکتی ہیں۔ ارکان پارلیمنٹ سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ تمام جمہوری قوتوں کے ساتھ روابط کی نئی روایت قائم کی ہے۔ وزیراعظم سے ملاقات کرنے والوں میں حنا ربانی کھر‘ نذر محمد گوندل‘ مولانا عطاءالرحمن‘ ڈاکٹر فاروق ستار‘ ارکان قومی اسمبلی حیدر عباس رضوی‘ ظفر علی شاہ‘ زاہد اقبال‘ شفقت حیات‘ روشن علی جونیجو اور امیر علی جاموٹ شامل تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت مستقبل کی نسلوں کی بہتری کے لئے مشکل فیصلے کر رہی ہے اور یہ کام آئندہ الیکشن یا پوائنٹ بنانے کے لئے نہیں کیا جا رہا۔ صبر و تحمل کی سیاست سے ملک کے سیاسی منظر میں نیا رجحان پیدا کیا ہے۔ حاجی عدیل کی قیادت میں اے این پی کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ حکومت اقتصادی بحران کے حل کیلئے کئی آپشنز پر غور کر رہی ہے، معاشی اصلاحات کے عمل میں تمام سیاسی جماعتوں سے مشاورت کی جائے گی۔ وزیراعظم نے کہاکہ پارلیمنٹ جمہوری فورم ہے جو عوامی خواہشات کی ترجمانی کرتا ہے، تمام قومی امور پارلیمنٹ میں زیر بحث لائے جاتے ہیں اور ان کا حل نکالا جاتا ہے، حکومت کی مفاہمتی پالیسی کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ مذاکرات اور بات چیت مسلسل عمل ہے‘ جو ملک کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کیلئے ناگذیر ہے۔ حکومت کی اقتصادی ٹیم ملک کو درپیش معاشی بحران سے نمٹنے اور حل کرنے کیلئے انتھک کام کر رہی ہے اور اس حوالے سے مختلف آپشنز پر غور کر رہی ہے۔ اقتصادی اصلاحات کے عمل میں تمام پارلیمانی جماعتوں کی مشاورت سے کی جائے گی۔ خیبر پی کے کے عوام نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے مثال قربانیاں دی ہیں‘ ہم ان کی قربانیوں کی قدر کرتے ہیں۔ دریں اثناءوزیراعظم گیلانی نے کہا ہے کہ اگر بہاولپور ڈویژن کے عوام بہاولپور کی سابقہ صوبائی حیثیت کی بحالی کے خواہش مند ہیں تو وفاقی حکومت کو اس پر کوئی اعتراض نہیں ہو گا۔ اس امر کا اعادہ انہوں نے رائل پام کلب لاہور میں مسلم لیگ فنکشنل پنجاب کے صدر مخدوم سید احمد محمود کے صاحبزادے کی دعوت ولیمہ کی تقریب میں امیرآف بہاولپور نواب صلاح الدین عباسی سے ملاقات کے دوران کیا۔ نواب صلاح الدین عباسی نے وزیراعظم گیلانی کو بتایا کہ حکومت سابقہ صوبائی حیثیت کی بحالی پر بے شک ریفرنڈم کرا لے 80 فیصد سے زائد عوام اس کے حق میں ووٹ دیں گے۔ بہاولپور کے عوام 1970ءسے لے کر اب تک اپنی واضح اور دو ٹوک رائے کا اظہار کر چکے ہیں کہ ان کا حق انہیں واپس دیا جائے۔
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی + ایجنسیاں + ریڈیو مانیٹرنگ + وقت نیوز) وزیراعظم کی صدارت میں اتحادی جماعتوں کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا جس میں شاہ محمود قریشی بھی شریک ہوئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی قیادت نے تمام اتحادی جماعتوں کو مشاورتی عمل میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ قومی معاملات پر اتحادیوں کا نقطہ نظر معلوم کرنا اور مشاورت کرنا چاہتے ہیں مسلم لیگ ن ہی نہیں سب سے مکمل مشاورت کے بعد فیصلے کئے جائیں گے۔ اجلاس میں ملکی سیاسی صورتحال‘ مسلم لیگ ن کے 10 نکاتی ایجنڈا اور مسلم لیگ ن کی طرف سے دی گئی ڈیڈ لائن پر بات ہوئی اور اس حوالے سے حکمت عملی طے کی گئی۔ اجلاس میں پیپلز پارٹی کے علاوہ ایم کیو ایم‘ مسلم لیگ (فنکشنل) اور فاٹا کے ارکان شامل تھے۔ اے این پی نے قومی معاملات پر اتفاق رائے کے لئے کل جماعتی مستقل پارلیمانی کمیٹی کے قیام کی تجویز دی۔ وزیراعظم نے کہا کہ سیاست میں ڈیڈ لائن کی گنجائش نہیں۔ اہم قومی معاملات پر مفاہمت اور مشاورت کی سیاست جاری رکھنا چاہتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق فیصلہ کیا گیا کہ احتساب بل تمام جماعتوں کی رضامندی اور اتفاق رائے سے پارلیمنٹ میں لایا جائے گا۔ اجلاس میں مسلم لیگ ن سے معاملات پر اتحادیوں کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کیا گیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ مسلم لیگ ن سے معاشی مذاکرات پر اتحادی جماعتوں کے تحفظات دور کئے ہیں۔ سیاسی جماعتوں سے نئے چیف الیکشن کمشنر اور احتساب بل کے بارے میں تجاویز مانگی ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ پنجاب میں آزاد ارکان کو ساتھ ملا کر حکومت بنا سکتے تھے مگر ہم نے ایسا نہیں کیا۔ سیاسی جماعتوں کی مدد سے دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رکھیں گے۔ میثاق جمہوریت اور ملک میں مفاہمت کی سیاست کو فروغ دیا ہے۔ حکومت نے قومی امور سے متعلق کسی قسم کے حقائق نہیں چھپائے۔ وزیراعظم گیلانی نے کہا کہ تمام قیادت کو سیاسی استحکام کے لئے کام کرنا چاہئے کیونکہ یہ عام آدمی تک معاشی فوائد پہنچانے کے لئے بے حد ضروری ہے۔ اجلاس میں سیاسی صورتحال‘ 10نکاتی ایجنڈا پر مذاکرات کے پس منظر میں سیاسی حالات‘ ترقیاتی پروگرام پر عملدرآمد‘ معاشی صورتحال کے حوالے سے بات چیت کی گئی۔ ارکان نے ترقیاتی منصوبوں‘ سکیموں پر عمل اور فنڈز کے عدم اجرا کے حوالے سے شکایات کے انبار لگائے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ محاذ آرائی کی سیاست ملک و قوم کی خدمت نہیں ہے۔ ہٹ دھرمی کی سیاست کبھی پیپلز پارٹی کا شیوہ نہیں رہی۔ ذاتی انا کو ملکی مفاد پر کبھی حاوی نہیں ہونے دیا گیا۔ ملکی مسائل گھمبیر ہیں کوئی جماعت تنہا ان کا حل نہیں کر سکتی ہے۔ محاذ آرائی کی بجائے فیصلہ قومی مفاد میں کیا جائے۔ پاکستان پیپلز پارٹی سیاسی محاذ آرائی پر یقین نہیں رکھتی اور تمام ایشوز کو مشاورت سے حل کرنا چاہتی ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے اخبار نویسوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت باقی ماندہ مدت میں عام آدمی کو ریلیف دینے کے نامکمل ایجنڈا کی تکمیل کرے گی۔
وزیراعظم / پارلیمانی پارٹی
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی + ایجنسیاں + ریڈیو مانیٹرنگ + وقت نیوز) وزیراعظم کی صدارت میں اتحادی جماعتوں کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا جس میں شاہ محمود قریشی بھی شریک ہوئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی قیادت نے تمام اتحادی جماعتوں کو مشاورتی عمل میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ قومی معاملات پر اتحادیوں کا نقطہ نظر معلوم کرنا اور مشاورت کرنا چاہتے ہیں مسلم لیگ ن ہی نہیں سب سے مکمل مشاورت کے بعد فیصلے کئے جائیں گے۔ اجلاس میں ملکی سیاسی صورتحال‘ مسلم لیگ ن کے 10 نکاتی ایجنڈا اور مسلم لیگ ن کی طرف سے دی گئی ڈیڈ لائن پر بات ہوئی اور اس حوالے سے حکمت عملی طے کی گئی۔ اجلاس میں پیپلز پارٹی کے علاوہ ایم کیو ایم‘ مسلم لیگ (فنکشنل) اور فاٹا کے ارکان شامل تھے۔ اے این پی نے قومی معاملات پر اتفاق رائے کے لئے کل جماعتی مستقل پارلیمانی کمیٹی کے قیام کی تجویز دی۔ وزیراعظم نے کہا کہ سیاست میں ڈیڈ لائن کی گنجائش نہیں۔ اہم قومی معاملات پر مفاہمت اور مشاورت کی سیاست جاری رکھنا چاہتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق فیصلہ کیا گیا کہ احتساب بل تمام جماعتوں کی رضامندی اور اتفاق رائے سے پارلیمنٹ میں لایا جائے گا۔ اجلاس میں مسلم لیگ ن سے معاملات پر اتحادیوں کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کیا گیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ مسلم لیگ ن سے معاشی مذاکرات پر اتحادی جماعتوں کے تحفظات دور کئے ہیں۔ سیاسی جماعتوں سے نئے چیف الیکشن کمشنر اور احتساب بل کے بارے میں تجاویز مانگی ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ پنجاب میں آزاد ارکان کو ساتھ ملا کر حکومت بنا سکتے تھے مگر ہم نے ایسا نہیں کیا۔ سیاسی جماعتوں کی مدد سے دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رکھیں گے۔ میثاق جمہوریت اور ملک میں مفاہمت کی سیاست کو فروغ دیا ہے۔ حکومت نے قومی امور سے متعلق کسی قسم کے حقائق نہیں چھپائے۔ وزیراعظم گیلانی نے کہا کہ تمام قیادت کو سیاسی استحکام کے لئے کام کرنا چاہئے کیونکہ یہ عام آدمی تک معاشی فوائد پہنچانے کے لئے بے حد ضروری ہے۔ اجلاس میں سیاسی صورتحال‘ 10نکاتی ایجنڈا پر مذاکرات کے پس منظر میں سیاسی حالات‘ ترقیاتی پروگرام پر عملدرآمد‘ معاشی صورتحال کے حوالے سے بات چیت کی گئی۔ ارکان نے ترقیاتی منصوبوں‘ سکیموں پر عمل اور فنڈز کے عدم اجرا کے حوالے سے شکایات کے انبار لگائے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ محاذ آرائی کی سیاست ملک و قوم کی خدمت نہیں ہے۔ ہٹ دھرمی کی سیاست کبھی پیپلز پارٹی کا شیوہ نہیں رہی۔ ذاتی انا کو ملکی مفاد پر کبھی حاوی نہیں ہونے دیا گیا۔ ملکی مسائل گھمبیر ہیں کوئی جماعت تنہا ان کا حل نہیں کر سکتی ہے۔ محاذ آرائی کی بجائے فیصلہ قومی مفاد میں کیا جائے۔ پاکستان پیپلز پارٹی سیاسی محاذ آرائی پر یقین نہیں رکھتی اور تمام ایشوز کو مشاورت سے حل کرنا چاہتی ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے اخبار نویسوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت باقی ماندہ مدت میں عام آدمی کو ریلیف دینے کے نامکمل ایجنڈا کی تکمیل کرے گی۔
وزیراعظم / پارلیمانی پارٹی