اسلام آباد: قومی احتساب بیورو(نیب) کی جانب سے دائر العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز میں سابق وزیر اعظم نوازشریف کی قسمت کا فیصلہ آج سنایا جائے گا۔
نواز شریف احتساب عدالت کے لیے عباس آفریدی کے فارم ہاؤس سے روانہ ہوئے اور اب عدالت پہنچ گئے ہیں۔
احتساب عدالت نمبر دو کے جج ارشد ملک نے 19 دسمبر 2018 کو فیصلہ محفوظ کیا تھا ۔ سپریم کورٹ نے حکم دیا تھا کہ العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ 24 دسمبر تک سنایا دیا جائے۔
سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث نواز شریف سے ملاقات کے لیے عباس آفریدی کے فارم ہاؤس پہنچے جہاں نواز شریف اپنے وکلا اور پارٹی رہنماؤں سے متوقع فیصلے کے حوالے سے مشاورت کی۔
مشاورتی عمل میں خواجہ حارث، لیگی رہنما حمزہ شہباز، طارق فضل چوہدری، مرتضی جاوید عباسی، طلال چوہدری، سابق گورنر محمد زبیر اور عباس آفریدی شریک تھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف دو بکروں کا صدقہ دے کر احتساب عدالت روانہ ہوئے۔
نواز شریف نے لیگی رہنماؤں سے مشاورت کے دوران کہا کہ مجھے اللہ سے انصاف کی پوری امید ہے۔ موجودہ حکومت نے عوامی ترقی کے سفر کو سبوتاژ کیا اور ایک بار پھر پاکستان کی ترقی کو پٹری سے اتار دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کیس میں کچھ نہیں ہے اس لیے زیادہ زیادتی کر بھی نہیں سکتے۔ میں نے ایمانداری سے ملک اور عوام کی خدمت کی ہے جبکہ کرپشن اور اختیارات کا ناجائز استعمال بھی نہیں کیا، اس لیے میرا ضمیر مطمئن ہے۔
ذرائع کے مطابق نواز شریف نے خلاف فیصلہ آنے کی صورت میں احتجاج کا معاملہ پارٹی پر چھوڑ دیا ہے، پارٹی رہنما نواز شریف سے احتجاج کی حکمت عمل کا پوچھتے رہے لیکن انہوں نے احتجاج سے متعلق کوئی جواب نہیں دیا۔