اسلام آباد: العزیزیہ سٹیل مل اور فلیگ شپ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی قسمت کا فیصلہ کچھ دیر بعد سنایا جائے گا، احتساب عدالت کے جج ارشد ملک فیصلہ سنائیں گے۔
سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف عدالتوں نے پاناما کیس سے اب تک تمام اہم فیصلے جمعہ کے روز سنائے تاہم العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ پیر کو آ رہا ہے۔ نواز شریف کیخلاف جمعہ کے روز پہلا فیصلہ 20 اپریل 2017ء کو سنایا گیا، جب سپریم کورٹ نے پاناما کیس میں اکثریت رائے سے جے آئی ٹی کی تشکیل کا حکم دیا۔
سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بنچ نے 28 جولائی 2017ء کو متفقہ طور نواز شریف کو نااہل کیا تو بھی جمعہ کا ہی دن تھا۔ سپریم کورٹ نے نااہلی کے خلاف نواز شریف کی نظر ثانی اپیل بھی گزشتہ سال جمعہ 15 ستمبر کو مسترد کی۔ عجب اتفاق ہے کہ احتساب عدالت نے لندن فلیٹس ریفرنس میں نواز شریف کو سزا بھی 6 جولائی 2018ء جمعہ کے دن ہی سنائی۔
یاد رہے سپریم کورٹ نے 28 جولائی 2017 کو پاناما کیس کا فیصلہ سنایا جس کے بعد اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کو اقتدار سے الگ ہونا پڑا، عدالت نے اپنے فیصلے میں شریف خاندان کے خلاف نیب کو تین ریفرنسز دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔ 20 اکتوبر 2017 کو احتساب عدالت نے حسن نواز اور حسین نواز کو مفرور ملزم قرار دیا تھا۔ احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ 6 جولائی 2018 کو سنا چکی ہے جس میں نواز شریف کو 10 سال، مریم نواز کو 7 سال جبکہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو ایک سال کی سزا سنائی گئی تھی۔
سزا کے بعد گرفتاری دینے کیلئے سابق وزیر اعظم نواز شریف اپنی بیٹی کے ہمراہ لندن سے 13 جولائی کو لاہور پہنچے تھے جب انہیں گرفتار کر کے اڈیالہ جیل منتقل کر دیا گیا تھا۔ بعدازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے 19 ستمبر 2018 کو ایون فیلڈ ریفرنس کا احتساب عدالت کا فیصلہ معطل کر دیا تھا اور نواز شریف، صفدر اور مریم کو ضمانت پر رہا کر دیا تھا، اس فیصلے کے خلاف نیب کی درخواست سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے۔
سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کی مجموعی طور پر 183 سماعتیں ہوئیں، نیب کی جانب سے العزیزیہ ریفرنس میں 22 اور فلیگ شپ میں 16 گواہان پیش کئے گئے، نواز شریف کو 15 بار اڈیالہ جیل سے پیشی کیلئے لایا گیا۔دونوں ریفرنسز پر ابتدائی 103 سماعتیں جج محمد بشیر نے کی تھیں، بعد میں 80 سماعتیں جج ارشد ملک نے کیں۔