بھارت کے لیے پاکستانی فضائی حدود کی بندش کو کابینہ میں اٹھائیں گے، مسلمانوں میں اتفاق ہوتا تو دنیا میں مسلمانوں کا خون نہ بہتا: غلام سرور خان
بھارت کے لیے پاکستانی فضائی حدود کی بندش کوکابینہ میں اٹھائیں گے ،کابینہ فیصلہ کرے توفضائی حدودبندکردیں گے ،وزیر اعظم پارلیمنٹ کو اعتماد میں لے کر امریکہ جائیں گے،مسلمانوں میں اتفاق ہوتا تو دنیا میں مسلمانوں کا خون نہ بہتا۔ان خیالات کااظہار وفاقی وزیر برائے ہوا بازی غلام سرور نے ہفتہ کوپریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔غلام سرور خان نے کہاکہ فضائی حدود کی پابندی لگادی تو عالمی دنیا کے سامنے یہ جارحیت ہوگی۔ کابینہ میں اس حوالے سے مشاورت کی جائے گی پاکستان اور بھارت کے مابین حالات کشیدہ ہیں اور سفارتی تعلقات نچلی سطح تک ہم لے آئے اسی لئے مودی کو فضائی حدود استعمال کرنے دی گئی۔غلام سرور خان نے مزید کہا کہ میڈیا کشمیر کے معاملے مثبت کردار اد کرے۔ پارلیمنٹ کا جوائنٹ سیشن متوقع ہے ۔وزیر اعظم پارلیمنٹ کو اعتماد میں لے کر امریکہ جائیں گے ۔26کو مودی کے خطاب کے دوران وہاں احتجاج ہوگا۔27کو وزیر اعظم عمران خان مودی کی تقریر کا جواب دیں گے ۔انہوں نے کہا کہ مسلمانوں میں اتفاق ہوتا تو دنیا میں مسلمانوں کا خون نہ بہتا۔اس وقت بال ہندوستان کے کوٹ میں ہے اور سب مودی کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔بھارت یہ کہہ کر جواز ڈھونڈنے کی کوشش کر رہا ہے کہ ہم آزاد کشمیر سے مداخلت کر رہے ہیں۔قومی ایشو پر میڈیا کو بھی حکومت کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔کوئی چیز بھی پہلے سے طے شدہ نہیں ہے۔یہ قومی ایشو ہے اس پر اپوزیشن بھی ہمارے ساتھ ہے۔پارلیمنٹ کا جوائنٹ سیشن متوقع ہے جس ہر اپوزیشن کو بھی اعتماد میں لیا جائے گا۔وزیر اعظم اپوزیشن کو اعتماد میں لے کر سلامتی کونسل میں جائینگے۔وزیراعظم کا خطاب بھی آپ دیکھیں گے اس سے پہلے ایسا خطاب نہیں دیکھا گیا ہو گا۔مودی کو عمران خان خطاب میں ایسا جواب دیں گے کہ مودی بھی یاد رکھے گا۔پاکستان میں جمہوریت ہے اہم منتخب حکومت موجود ہے۔پوری قوم اپوزیشن تمام ادارے ایک پیج پر ہے یہ پاکستان کی طاقت ہے۔اپوزیشن کسی ایک شخص کا نام نہیں خواہ وہ نواز ہو یا شہباز ہو۔جس نے گاجریں کھائیں ان کے پیٹ میں تو درد ہونا ہی ہے۔غلام سرور خان نے کہا کہ بھارت نے آرٹیکل 370 کو منسوخ کیا مگر دنیا میں دہرا معیار پایا جاتا ہے ۔1948میں بھارت سلامتی کونسل میں گیا اور وہاں قرارداد منظور ہوئی کے استصواب رائے دیا جائے۔کشمیر واضح اکثریتی مسلمان علاقہ جہاں ہندوستان نے قبضہ کیا،اقوام متحدہ سالوں گزرنے کے باجود اپنی قرارداد پر عمل نہ کرواسکا۔مشرقی تیمور کا مسئلہ 1999میں سامنے آیا اور 2002میں حل ہوگیا۔انڈونیشیا نے اس تقسیم کو تقسیم کیا،جنوبی سوڈان کی عیسائی ریاست کو آزاد کردیا گیا۔کشمیر کا مسئلہ آج تک حل طلب ہے،کشمیر کے بغیر پاکستان مکمل نہیں۔پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر کے مسئلے پر جنگیں ہوئیں ۔تحریک انصاف کی حکومت نے مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی طور پر اجاگر کیا،مسئلہ کشمیر کو عالمی عدالت انصاف میں لیجایا جائے ۔کشمیر میں ہندوستان کی 10لاکھ افواج ہیں۔وفاقی وزیر نے واضح الفاظ میں بھارتی ظالمانہ اقدامات کی مذمت کی۔انکا کہنا تھا کہ کشمیر کے معاملے پر پوری قوم متحد ہے ۔ایک ہفتے میں ٹرمپ نے تین بار وزیر اعظم سے بات کی ۔پہلی بار عالمی طاقتوں نے اس مسئلے پر توجہ دی ۔آج بین الاقوامی قوتیں پاکستان کے ساتھ کھڑی ہیں۔کشمیر میں 20دنوں سے کرفیو نافذ، نظام زندگی معطل ہے ،کرفیو ختم ہوا تو کشمیریوں کا شدید ردعمل آئے گا۔