کراچی کی گلیوں اور سڑکوں سے سیوریج کا پانی صاف کرنے کیلئے بلدیاتی اداروں ، شہری انتظامیہ کو 48گھنٹے کی مہلت
کراچی (وقائع نگار) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی صدارت میں کراچی میں صفائی کے حوالے سے وزیراعلیٰ ہائوس میں ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں وزیراعلیٰ سندھ نے تمام اسٹیک ہولڈرز کو ہدایت کی کہ آئندہ 48 گھنٹوں کے اندر تمام لوکل باڈیز اور ضلعی انتظامیہ کو شہر کی ہر ایک گلی اور سڑک سے پانی نکال کر انہیں رپورٹ پیش کی جائے۔ اجلاس میں وزیربلدیات ناصر شاہ، وزیرکچی آبادی مرتضیٰ بلوچ ، صوبائی مشیر مرتضیٰ وہاب ، میئر کراچی وسیم اختر، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری ساجد جمال ابڑو ، کمشنر کراچی افتخار شہلوانی ، سیکریٹری خزانہ نجم شاہ اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے صوبائی وزیر بلدیات کو ہدایت کی کہ وہ ہر 15 دن کے بعد کوآرڈینیشن کے حوالے سے تمام منتخب نمائندوں بشمول میئر ، ڈی ایم سیز کے چیئرمینوں،ڈسٹرکٹ کونسلز کے چیئرمین ، ایس بی سی اے ، سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ اور کنٹونمنٹ بورڈ کے نمائندوں کے ساتھ اجلاس منعقد کریں اور ان کے متعلقہ اداروں سے متعلق مسائل کو سنیں اور باہمی طریقے سے ان مسائل کو حل کریں۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ انہوں نے بارش میں 48 گھنٹوں کے دوران ذاتی طورپر علاقوں کے دورے کیے تاکہ وہ یہ دیکھ سکیں کہ مختلف اضلاع میں کیا کچھ ہورہا ہے اور لوگوں کو کن کن مسائل کا سامنا کرپڑ رہاہے۔ڈی ایم سیز کے چیئرمینوں نے واضح کیا کہ ان کے پاس فنڈز کی قلت ہے اس پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ صوبائی حکومت کو بھی مالی مشکلات کا سامنا ہے۔انہوں نے کہا کہ لوکل باڈیز کو چاہیے کہ وہ اپنے غیر ترقیاتی اخراجات کو مطلوبہ مالی مینجمنٹ کے ساتھ کم کریں۔ اجلاس میں واضح کیا گیا کہ ڈی ایم سیز کے پاس گاربیج ٹرانسفر اسٹیشن نہیں ہیں لہٰذا وزیر اعلیٰ سندھ نے ڈی ایم سیز کے چیئرمینو ں اور ڈی سیز کو ہدایت کی کہ وہ ہر ایک ضلع میں اس حوالے سے زمین کی نشاندہی کریں تاکہ گاربیج ٹرانسفر اسٹیشن قائم کیے جا سکیں نہیں تو کچرا کھلے مقامات پر پھینکا جائے گا جس سے ماحول خراب ہوگا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے میئر کراچی اور ڈی ایم سیز کو شہر میں فیومیگیشن شروع کرنے کی ہدایت کی میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ میرے پاس ادویات کی خریداری حتیٰ کہ ان کا انتظام کرنے کے لیے بھی فنڈز نہیں ہیں کہ انہیں لوکل باڈیز کو فراہم کروں۔میئر کراچی نے واضح کیا کہ نالوں کی صفائی جاری ہے نکاسی میں مشکلات کا سامنا ہے اور عوام سخت مشکل میں ہیں۔انہوں نے کہا کہ شہر کا سیوریج سسٹم مکمل طور پر ختم ہو چکا ہے۔ علاوزہ ایںوزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدات سیف سٹی پروجیکٹ کے حوالے سے ایک اہم اجلاس وزیراعلی ہائوس میں منعقدہوا۔اجلاس میں چیف سیکریٹری سندھ ممتاز شاہ، وزیرانفارمیشن ٹیکنالاجی تیمور ٹالپور، آئی جی پولیس ڈاکٹر کلیم امام اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔اجلاس میں محکمہ پولیس نے وزیراعلی سندھ کو 10000 کیمرے نصب کرنے کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ دس ہزار کیمرے لگانے کا کام شروع کرنے کیلئے تیاری مکمل ہے ۔ کیمروں کی فنی تشخیص کروانا باقی ہے۔ کیمرے ایسے ہونے چاہیں جو گاڑیوں کی نمبر پلیٹس کو ریکارڈ بھی کر سکیں۔محکمہ پولیس جس کی ٹیکنیکل کمیٹی میں آئی ٹی سندھ، آئی ٹی وفاقی حکومت اور پرائیوٹ سیکٹر سے آئی ٹی ماہرین کو شامل کیا جائے ۔ دس ہزار کیمرے کراچی کے ریڈ زون اور اہم تنصیبات اور مقامات پر نصب کیے جائیں گے ۔ جیسے ہی یہ پروجیکٹ کام کرنا شروع کرے گا پورے شہر میں کیمرے کی تنصیب شروع کی جائے گی۔