ہم پاکستانی بھی کیا سادہ لوح ہیںکہ یہودیوںکے پروپیگنڈے کے زیر اثر ہٹلر کو گالیاں دے رہے ہیں۔مودی کو گالی ہی دینی ہے تو اسے اندرا گاندھی کہہ لو جس نے دربار صاحب امرتسر میں سکھوں کا قتل عام کیا تھا۔ اگر قتل عام اور نسل کشی ہی کی بات کرنی ہے تو اگست سینتالیس کو یاد کر لو جب لاکھوںمسلمان مہاجروںکو بے دردی سے شہید کر دیا گیا تھا۔
ہٹلر پر میری گواہی نہ مانو مگر ایک ہندو اسکالر اور محقق ڈاکٹر سسمٹ کمار کی گواہی پر کان دھر لو جس نے کہا تھا کہ گاندھی نے نہیں، ہٹلر نے بھارت کو آزاد کروایا تھا۔
کشمیر میں ظلم وستم کرنے والے مودی کو ہم لوگ ہٹلر اور نازی اور فاشسٹ کہہ کر اپنے غصے کاا ظہار کرتے ہیںمگر یہ ہماری لاعلمی نہیں بلکہ گمراہی ہے اور جہالت ہے کہ ہم ہٹلر کو اس القاب سے یاد کرتے ہیں جو اسے یہودیوں اور صہیونیوںنے دیا۔وہ اسے ایک مبینہ ہولو کاسٹ کے لئے بھی مطعون کرتے ہیں ،مگر ہمیں علم ہونا چاہئے کہ جب انیسویں صدی میںدنیا برطانیہ، فرانس ، ہالینڈ اور پرتگال کی غلام تھی تو تمام محکوم ممالک اپنی آزادی کے حصول کے لئے ہٹلر کی طرف دیکھتے تھے۔ اگر ہم یہ کریڈیٹ لیتے ہیں کہ سوویت یونین کو پاش پاش کر کے اس کا ہم نے معاشی جنازہ نکالا جس کی وجہ سے وہ درجنوں ٹکڑوںمیںبٹ گیااور خاص طور پر وسطی ایشیا کی مسلمان ریاستوںنے بھی لینن کی غلامی سے ستر برس بعد نجات پائی۔ اسی طرح دیکھئے کہ دوسری جنگ عظیم میں ہٹلر نے یورپی استعماری طاقتوں کو معاشی طور پر کھوکھلا کر دیا، برطانیہ اور فرانس کنگال ہو گئے اورہالینڈ اور پرتگال کی معیشت کا تو جنازہ ہی نکل گیا۔ وہ اپنے استعماری دور میں جو لوٹ مار کر سکتے تھے، کوہ نور ہیرے اور اناج وغیرہ کی جولوٹ مار کر سکتے تھے، کر کے لے گئے لیکن ہٹلر نے ان کااس قدر خون بہایا اور یہ انسانی خون نہیں تھا بلکہ ان کی معیشتوں کا خون تھا جس کی وجہ سے یہ تمام استعماری ا ور نو آبادیاتی ریاستیں ایک ایک کر کے غلامی کی زنجیریں توڑنے میں کامیاب ہو گئیں۔ ہندوستان کو سینتالیس میں آزادی ملی، اردن کو ایک سال قبل آزاد ہونے کا موقع مل گیا تھا،سری لنکاا ور برما اڑتالیس میں آزاد ہوئے،مصر کو باون میں اور ملائیشیا کو ستاون میں انگریز استعمار سے نجات ملی۔ اسی طرح فرانس کی معاشی کمرٹوٹی تو لائوس انچاس میں آزاد ہو گیا۔،کمبوڈیا تریپن میں اور ویت نام چون میں آزادی کی راہ پر چل نکلا۔ہالینڈ کو اپنی نوآبادیاں انچاس کے بعد خالی کرناپڑ گئیں۔
ہٹلر نہ ہوتا تو آدھی دنیاا ٓج بھی غلامی کے شکنجے میں گرفتار ہوتی اور ملکہ برطانیہ کو آج بھی یہ کہنے کاموقع ملتا کہ اس کی سلطنت میں سورج غروب نہیں ہوتا۔ پاکستان کو تواڑتالیس میں آزاد کرنے کا منصوبہ تھامگر قدرت نے ایک سال قبل ہی تاج برطانیہ کو یہاں سے فرار ہونے پر مجبور کر دیا۔
ہٹلر کے خلاف ہولو کاسٹ۔ نسل کشی اور قتل عام کا سارا پروپیگنڈہ یہودیوں کی اختراع ہے۔ اس کے مظالم پر بے سروپا کہانیاں گھڑی گئیں۔ کتابیں شائع ہوئیں اور فلمیں بنیں اور یوں استعماری طاقتوںنے اپنی جنگی شکست ا ورمعاشی تباہی کو اپنے عوام سے چھپانے کے لئے یہ الف لیلٰی لکھی اور حد یہ ہے کہ ہمارے برصغیر کے لوگ ہٹلر سے رابطے میں تھے کہ وہ ہمیں برطانوی غلامی سے نجات دلوانے کی تدابیر کرے۔
خلافت عثمانیہ کے خلاف سازشیں شروع ہوئیں تو عربوںنے ہٹلر کی طرف دیکھاا ور مفتی اعظم فلسطین سید امین الحسینی کو مت بھولئے کہ انہوںنے فلسطین میں اسرائیلی تسلط کے خلاف باقاعدہ ہٹلر سے ملاقات کر کے مدد چاہی اور ایک وقت وہ بھی ا ٓیا جب الحسینی کو ہجرت کر کے اٹلی اور جرمنی جانا پڑا جہاں انہوں نے ریڈیو پر باقاعدہ عالمی استعمار کے خلاف تقریریں کیں۔ عالم عرب کو جگانے اور نشات ثانیہ کی تحریک کی قیادت بھی مفتی الحسینی کے ہاتھ میں تھی۔
ہم نے مودی کو گالی دینی ہے تو اسے فرعون کہہ سکتے ہیں ۔ اسے بخت نصر کہہ سکتے ہیں اسے ہلاکو اور چنگیز خان کہہ سکتے ہیں اور اسے اسپین سے مسلمانوں کا نام ونشان مٹانے والے صلیبیوں کا نام دے سکتے ہیں۔ آج کے دور میں روہنگیا میں قتل عام ہوا جس کی مجرم وہاں آنگ سو چی ہے جسے دنیا نے امن کا نوبل انعام دے رکھا ہے ۔ آج کی دنیا میں نسل کشی ہوئی ہے اور انسانوں کا قتل عام ہوا ہے تو ہم اس کے لئے امریکہ ا ور ا سکی اتحادی طاقتوں کومطعون کر سکتے ہیں۔ جو قتل عام فلسطین میں مسلمانوں کا یہودیوں کے ہاتھوں ہوا اسکی مثال جدید تاریخ میں کہیںنہیں ملتی۔ مودی بھی انہی کے راستے پر چل رہا ہے ،اسے اسرائیل کی سرگرم حمایت حاصل ہے اور ہم بھٹک کر یہودی پروپیگنڈے کے زیر اثر مودی کو ہٹلر کہہ رہے ہیں۔ مودی یقینی طور پر دو ہزار گجراتی مسلمانوںکا قاتل ہے ، اب وہ کشمیری مسلمانوں کا خون پینے پر تلا ہوا ہے مگر ہم اسے جن سنگھی کہہ لیں ،فرعون کہہ لیں ، بخت نصر کہہ لیں ۔ ہلاکو کہہ لیں ۔ چنگیز کہہ لیں ۔ صلیبی خون آشام سپاہ سالاروں کے نام سے پکار لیں مگر یہ تو ظلم نہ کریں کہ جس شخص کی وجہ سے دنیا کو نو آبادیاتی نظام اور استعمار سے آزادی ملی اس کا نام لے کر مودی کی عزت افزائی کا سبب تو نہ بنیں۔
اگر ہم ہٹلر کے خلاف یہودی پروپیگنڈے کا شکار ہو کر اسے ہٹلر سے تشبیہہ دے رہے ہیں تو کل کو خدا نہ کرے ، میں کہتا ہوں کہ خدا نہ کرے کہ ہم یہودیوں کا یہ پروپیگنڈہ بھی قبول کرلیں کہ ریاست مدینہ نے یہودیوں کا قتل عام کیا تھا۔ یقین کیجئے یہودی اس سانحے کو نہیں بھولے اور وہ آج بھی مدینہ کوگریٹر اسرائیل کے نقشے میں دکھاتے ہیں۔ ہمیں ہوش کے ناخن لینے چاہئیں اور تاریخ کا قتل عام نہیں کرنا چاہئے ، تاریخ میںمودی سے بڑھ کر قاتلوں کا ذکر محفوظ ہے ۔ وہ ظلم فرعون نے یہودیوں پر ڈھایا ، اس کو کیوںبھول گئے ، فرعون نے تو بنی اسرائیل کے گھرمیں پیدا ہونیو الا ایک ایک بچہ قتل کرنے کا حکم دے دیا تھا۔ یہ توخدائی معجزہ ہوا کہ اسی فرعون کے گھر میں موسی ؑ نے پرورش پائی، یہودیوں کی سرپرستی جس طرح امریکہ کررہا ہے اسے ہم کیوں بھول جاتے ہیں۔ابھی کل ہی صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ ری پبلکنز کے خلاف ووٹ دینے والا اسرائیل کا دشمن ہے۔ یہ ٹر مپ ہے جس نے بیت المقدس میںاپنا سفارت خانہ منتقل کر کے اسرائیل کو یہاں دا رالحکومت منتقل کرنے کی شہہ دی ، اسرائیل اس قدر جھولی چک اورقصیدہ گوئی کا ماہر ہے اس نے گولان ہائٹس کا نام ہی ٹرمپ ہائیٹس رکھ دیا۔ یہ ٹرمپ کشمیر پر ثالثی کرنے نکلا ہے تو ہمیں پتہ ہی نہیں چلے گا کہ ہمارے قدموں کے نیچے سے بھی زمین سرک جائے گی۔
تو یارو ! مودی بڑا ظالم ہے ، سفاک ہے، قاتل ہے ،نسل کشی پر تلا ہوا ہے۔ کشمیر کواس نے ایک وسیع تر قید خانے میں تبدیل کر دیا ہے اور ایسی ایسی پابندیاںعائد کر دی ہیں کہ اس کے پردے میں اس کی نو لاکھ فوج قتل عام میںمصروف ہے مگر اس مودی کو ہٹلر نہ کہیے۔ فرعون کہئے۔ بخت نصر کہئے۔ چنگیز کہئے، ہلاکو کہئے یا اندرا ہی کہہ لیں ۔
ہم چند عشرے اور صبر کر لیں،ہم انشا اللہ اپنی زندگیوں میں دیکھیں گے کہ امریکہ زوال پذیر ہو گیاا ور اس کا لے پالک مودی بھی اپنے ناپاک عزائم میں ناکام ہو گیا۔ یہ روشن دن طلوع ہونے ہی والا ہے گھر کی کھڑکی کھولئے۔ نئے دن کی کرنیں آپ کی آنکھوں کوخیرہ کر دیں گی۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024