وفاقی حکومت کے وفد کی مراد علی شاہ سے ملاقات‘ سندھ بیراج سے متعلق امور پر تبادلہ خیال
کراچی (وقائع نگار) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے وفاقی حکومت کے اعلیٰ سطحی وفد نے وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واڈا کی سربراہی میں وزیراعلیٰ ہائوس میں ملاقات کی۔ ملاقات میں وزیر آبپاشی سندھ سہیل انور سیال، صوبائی مشیر مرتضیٰ وہاب، اشفاق میمن، ڈاکٹر کریم خواجہ، وفاقی حکومت کی جانب سے چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل (ر) ایم حسین و دیگر بھی شریک تھے۔ ملاقات میں سندھ بیراج کے حوالے سے تبادلہ خیال کیاگیا۔وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے وفد کو بتایا کہ ڈائون اسٹریم کوٹری میں پانی نہ جانے کی وجہ سے سمندر آگے کی جانب بڑھ رہا ہے۔ جس کی وجہ سے زمین سمندر برد ہورہی ہے۔انہوں نے کہا کہ میٹھا یا دریا کا پانی سمندر میں نہ جانے سے ڈیلٹا پر موسمی تبدیلیوں کے گہرے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔چیئرمین واپڈا نے تجویز دیتے ہوئے کہا کہ سمندر سے پہلے 45 کلو میٹر پر ایک بیراج تعمیر کیا جائے۔ بیراج کے دونوں اطراف ایک ایک کینال تعمیر کیئے جائیں۔چیئرمین واپڈا نے پروپوزل دیا کہ رائیٹ بینک سے گھوڑا باڑی اور گھارو تک کینال ہوگا اور لیفٹ بینک پر سجاول سے گولاچی تک کینال ہوگا۔ اس ڈیم کی تعمیر ہونے سے 3 سے 3 ایم اے ایف پانی علاقے میں موجود رہے گا اور پروجیکٹ پر کام 2021 میں شروع ہوجائے گا۔تصوراتی اسٹڈی اگست میں مکمل ہوجائے گی، فزیبلٹی اسٹڈی ستمبر 2020 میں ہوگی۔ یہ بیراج 12 میٹر اونچا ہوگا، 160 کلومیٹر فلڈ کا پانی اسٹور کرنے کی گنجائش ہوگی۔ اس کینال سے علاقے کی نہ صرف زمین آباد کرینگے بلکہ میٹھا پانی بھی علاقے کو فراہم کریں گے۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ پانی جب ایک جھیل کی شکل میں موجود ہوگا تو وہ علاقے میں واٹر لاگنگ بھی کرے گا۔انہوں نے کہا کہ اس پانی کو بہترین انجینئرنگ کے ذریعے ریگیولیٹر کرنا ہوگا تاکہ زرعی زمین بچائی جاسکے۔مراد علی شاہ نے کہا کہ اس علاقے میں چھوٹی چھوٹی آبادیاں ہیں، وہ بھی متاثر ہونگی۔ ان چھوٹے گائوں کی نقل مکانی بھی ذہن میں رکھنی ہوگی۔فیصل واڈا نے کہا کہ وہ ہر کام میں سندھ حکومت کو اعتماد میں لیں گے۔ یہ پروجیکٹ صوبے کیلئے خاص طور پر ڈیلٹا اورآخری سرے کیلئے بہترین ہوگا۔ ادریس راجپوت نے کہا کہ 1970 میں سندھ حکومت کا ڈیلٹا برانچ بنانے کا منصوبہ تھا۔ اس منصوبے سے سمندر کا پانی کنٹرول ہو سکتا تھا۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہم مقامی لوگوں کو بھی اعتماد میں لیں گے۔اگر رائیٹ بینک کینال بھمبھور تک بنائی جائے تو وہ کراچی کے پانی کے مسائل کو بھی پورا کر سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ لیفٹ بینک کینال کو تھر تک لے جائیں تاکہ تھر کے پانی کے مسائل کو بھی حل کیا جاسکے نیز سندھ حکومت اس پروجیکٹ کو بہتر سمجھتی ہے۔