بلیک لسٹ میں جانے کا خطرہ ٹل گیا
پاکستان کے سر پر گرے سے بلیک لسٹ میں جانے کی لٹکتی ہوئی تلوار ہٹ گئی ہے۔ ایشیا پیسفک ممالک نے منی لانڈرنگ اور دہشتگردی کے خلاف اطمینان بخش اقدامات کرنے پر پاکستان کی حمایت کی ہے جس سے پاکستان کا فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی بلیک لسٹ میں جانے کا خطرہ ٹل گیا ہے۔
ایشیا پیسفک گروپ ایف اے ٹی ایف کا حصہ ہے، گزشتہ دنوں اس کے آسٹریلیا میں ہونے والے اجلاس میں پاکستان نے منی لانڈرنگ، دہشتگردوں کی مالی معاونت روکنے اور شدت پسند تنظیموں کے خلاف اپنے ٹھوس اقدامات سے آگاہ کیا، جس پر ایشیا پیسفک گروپ نے پاکستان کے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اسلام آباد کی حمایت کی، جس سے پاکستان کے گرے لسٹ سے بلیک لسٹ میں نہ جانے کی قوی امید ہے، پاکستان کا جہاں بھارت جیسے شاطر دشمن سے پالا پڑا ہے وہیں نادان دوست بھی دشمن کا کام آسان کرتے نظر آتے ہیں۔ بھارت پاکستان کو کسی بھی طرح بلیک لسٹ میں شامل کرانا چاہتا ہے۔ وہ پاکستان کے خلاف لغو اور بے بنیاد پراپیگنڈا کر کے ایف اے ٹی ایف کو گمراہ کرنے کے لیے کوشاں ہے، پاکستان کو ایک طرف گرے لسٹ سے بلیک لسٹ میں جانے سے بچنے کے مطلوبہ اقدامات کرنا پڑتے ہیں۔ دوسری طرف بھارت کی لغویات کا توڑ بھی کرنا ہوتا ہے، ایسے میں پوری قوم کو حکومت کے کندھے سے کندھا ملانے کی ضرورت ہے مگر سیاسی اختلافات اس حد تک ذاتیات پر آ گئے ہیں کہ جب ایف اے ٹی ایف کی ٹیم منی لانڈرنگ اور د ہشتگرگردوں کی فنڈنگ کے خلاف پاکستان کے اقدامات کا جائزہ لینے اسلام آباد آئی تو اس موقع پر پی پی پی چیئرمین کابینہ میں شدت پسندوں سے تعلق رکھنے والوں کی موجودگی کا بیان دہراتے رہے، اس سب کے باوجود پاکستان بلیک لسٹ میں جانے سے محفوظ رہا۔ پاکستان کے مفادات کے ایجنڈے کے لیے ہر پاکستانی کو یکجہت ہونے کی ضرورت ہے۔