برگد کی عمر بہت طویل ہوتی ہے۔ بعض تو ہزاروں برس تک جیتے ہیں۔ اسلام آباد کی مارگلہ روڈ پر ایک ایسے ہی درخت کی نسبت گو تم بدھ سے بتائی جاتی تھی اور دنیا بھر سے بدھ اس کی زیارت کو آیا کرتے تھے۔ پھر قریبی مدرسہ کے طالبان نے اسے شرک کی علامت قرار دیکر جلا دیا تھا۔
ہمارے گائوں کا ایک بڑا زمیندار بابا نظام بھی درختوں سے بہت پیار کرتا تھا۔ کہیں کوئی درخت کٹتا تو اس کی بے چینی دیکھنے لائق ہوتی تھی۔ ان کی گائوں والی حویلی میں برگد کا ایک نہایت شاندار درخت آج بھی موجود ہے، جو بابا کے والد محترم نے قراردادِ پاکستان والے دن لگایا تھا۔ بابا نے بھی اسے بچوں کی طرح پالا۔ چند برس پہلے بابا فوت ہوئے تو تمام اثاثے ان کی اکلوتی صاحبزادی کو منتقل ہو گئے۔ ذوق تو صاحبزادی کا بھی کمال کا ہے ، مگر برگد کے درپے ہیں جو ان کے توسیعی منصوبے کی راہ میں رکاوٹ ہے۔ بابا کی طرح گائوں والوں کو بھی اس درخت سے محبت ہے اور وہ بی بی کے بزرگوں کی اس نشانی کو ہر قیمت پر بچانا چاہتے ہیں ۔ کیونکہ اس کا ایک سرا قرار داد پاکستان والے دن سے جڑا ہوا ہے۔ اللہ خیر کرے۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024