وزیراعظم،مائیک پومپیو کی گفتگو پر امریکی اعلامیہ حقیقت کے برعکس، امریکی مؤقف مسترد کر تے ہیں: وزیر خا رجہ
وزیر خا رجہ شا ہ محمود قر یشی نے بھی وزیر اعظم عمران خان اور امر یکی سیکر ٹری خا رجہ ما ئیک پو میپیو کے ما بین ہو نے والی ٹیلی فو نک گفتگو با رے امر یکی اسٹیٹ ڈیپا رٹمنٹ کا مؤ قف مسترد کر تے ہو ئے کہا ہے کہ پاکستان کے امریکا سے آج کل ویسے تعلقات نہیں، جیسے پہلے تھے، امریکی حکام کو پاکستان کے تقاضے سمجھانے ہوں گے،پاکستان کی خارجہ پالیسی میں امن و امان کا قیام ہماری ترجیحات میں شامل ہے، پاک بھارت تعلقات کی کیفیت کسی سے پوشیدہ نہیں ہے ،بھارت سے تعلقات میں تالی ایک ہاتھ سے تالی نہیں بج سکتی،سارک سے ہم وہ فائدے نہیں اٹھا سکے جو ہمیں اٹھانا چاہیے تھے،پاکستان کے تمام ادارے ایک پیج پر ہیں، پاکستان کی عالمی سطح پر موثر طور پر ترجمانی کی جائے گی اور اپنا موقف یکسوئی کے ساتھ دنیا کے سامنے رکھا جائے گا۔وقت بدل گیا ہے ،آج پاکستان مغرب کا محبوب ملک نہیں رہا ،ہماری ضرورت امن و استحکام ہے معاشی ترقی ہمیں درکار ہے،چین اور پاکستان کی دوستی مثالی ہے اور رہے گی،چین کے وزیرخارجہ 8اور 9 ستمبرکو پاکستان کا دورہ کررہے ہیں جب وہ آئیں گے تو معاملات میں مزید وسعت اور گہرائی پر بات کریں گے۔ جمعہ کو وزیر خا رجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان وزارت خارجہ تشریف لائے ، انہیں آنے والے دنوں کے چیلنجز کے حوالے سے بریفنگ دی ، میں سات سال کے وقفے کے بعد وزارت خارجہ میں آیا ہوں ، اب دنیا بدل چکی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ تعلقات بھی تبدیل ہوئے ہیں ، پاکستان دنیا میں ایک منفرد مقام رکھتا ہے جس کی کئی وجوہات ہیں جن کی تفصیلات دینے کا ابھی وقت نہیں ، دنیا بدل گئی ہے اور پاکستان اب مغرب کا محبوب نہیں ہے ، عمران خان کو تمام چیلنجز کے حوالے سے بریفنگ دی ہے ۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ایک مو¿ثر پاکستان کی ترجمانی کی جائے گی ، ٹھوس انداز میں پاکستان کا نقطہ نظر پیش کیا جائے گا ، پاکستان کے تمام ادارے ایک صفحے پر ہیں ، نئے حالات میں مذاکرات کا راستہ ایک بڑی اہمیت حاصل کر چکا ہے ، ہم مذاکرات کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تا کہ یک زباں ہو کر پاکستان کا مو¿قف دنیا کے سامنے جائے ، ہماری ضرورت امن ہے ، معاشی ترقی ہمیں درکار ہے اور امن واستحکام ہماری ضرورت ہے ، سیاسی ومعاشی حالات تبدیل ہورہے ہیں ، دنیا جو کہ یونی پولر تھی وہ آج بھی ملٹی پولر ہوتی جا رہی ہے ، یونی پولر دنیا کے تقاضے اپنے ہیں، ملٹی پولر دنیا کی ضروریات اپنی ہیں جن کو سمجھنے کی ضرورت ہے ، رائزنگ اسلامو فوبیا نئی صورتحال ہے جس سے ہم دوچار ہیں ، دوسری جنگ عظیم کے وجود میں آنےو الا لبرل ازم اسٹریس میں ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے تعلقات کی صورتحال کسی سے پوشیدہ نہیں ہے، پاک بھارت مذاکرات میں تعطل تھا اور رہے لیکن دیکھنا ہے کہ آگے کیسے بڑھنا ہے ، 26مئی کے خطاب میں عمران خان نے بہت واضح بتایا تھا کہ ایک قدم بڑھو گے ہم دو قدم بڑھائیں گے ، بھارتی وزیر خارجہ نے مبارکباد پیش کی ، ان کا شکر گزار ہوں ، تالی ایک ہاتھ سے تو نہیں بجتی لیکن پاکستان کا رویہ مثبت ہے ، پاکستان کا رویہ نہ تو معذرت خواہانہ ہے اور نہ ہوگا ، افغانستان میں امن ہمارے امن اور استحکام کےلئے ضروری ہے ، افغان صدر اشرف غنی نے ایک مثبت سا آغاز اور اشارہ دیا ہے ، اب دیکھنا یہ ہے کہ اس میں کس طرح مددگار ہوسکتا ہے ، امریکہ اور ایران کے درمیان کشیدگی سے واہیں ، ایران ہمارا پڑوسی ہے اور ہم امن سرحد کے خواہشمند ہیں ، ایرانی ہم منصب کا پیغام آیا ہے انہوں نے خواہش ظاہر کی ہے کہ وہ 30,31اگست کے درمیان پاکستان آنا چاہتے ہیں ، ہم ایران کے وزیر خارجہ کو خوش آمدید کہیں گے ۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سی پیک ایک اہم پیش رفت ہے جس پر ہم نے گفتگو کی ہے کہ سی پیک کیسے مستفید ہوسکتا ہے ، سی پیک چین اور پاکستان سمیت خطے کے مفاد میں ہے ، چین اور پاکستان کی دوستی مثالی ہے اور رہے گی ، خوشی ہو رہی ہے کہ چینی وزیر خارجہ 8,9ستمبر کو پاکستان آرہے ہیں ، چینی وزیر خارجہ سے ملنے کا اشتیاق ہے ، تعلقات کو مزید وسعت دیں گے ، سارک ایک اہم فورم ہے ، خطے کےلئے بھی اہمیت رکھتا ہے ، بدقستمی سے سارک سے وہ فائدہ نہین اٹھا سکتے جو اٹھانا چاہیے تھا ، ہماری خواہش ہے کہ سارک کو فعال کیا جائے ، امریکہ سے پاکستان کے دوطرفہ تعلقات کی اہمیت سے کوئی ناواقف نہیں ہے ، امریکہ سے ہمارے تعلقات آج کل ویسے نہیں جیسے پہلے تھے ، تعلقات کو واپس سطح پر لانے کےلئے افغانستان اور ان کی ضروریات کو سمجھنے کی ضرورت ہے ۔ امریکہ کے ساتھ تعلقات کو وسعت کےلئے افغانستان کی ضروریات اور اہمیت کو ہمیں سمجھنا ہوگا ۔انہوں نے کہا امریکی حکام کو پاکستان کے تقاضے سمجھانے ہوں گے ، 5ستمبر کو سیکرٹری پومپیو کی اسلام آباد آمد متوقع ہے ، ہم سمجھتے ہیں کہ وزیراعظم سے پومپیو کی ملاقات اہمیت اختیار کر سکتی ہے ، ہم ان کے منتظر ہیں ، باقی جب وہ تشریف لائین گے تو مزید ان سے بات ہوگی ، یورپی یونین کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا ، وہاں سرمایہ کاری کے بے پناہ مواقع موجود ہیں ، بدقستی سے ہماری درآمدات ہی محدود ہوگئی جن کی وجہ سے ہم اس سے مستفید نہیں ہوسکے جس طرح ہونا چاہیے تھا ، ہمیں جو مواقع ملے تھے ہم ان کو اس طرح سے استعمال میں نہ لاسکے جس طرح ہمیں کرنا چاہیے تھا،افریقہ کو ہم وہ توجہ نہیں دے سکے جو دینی چاہیے تھی اور آج وہاں بہترین مواقع ہیں ، اگر ہم نے اپنی برآمدات کو بڑھانا ہے تو وہاں بے پناہ مارکیٹ ہے ، ہمیں افریقہ کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے جو ہم نے ماضی میں نہیں دی ۔