قومی مفاد پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا,کشمیریوں سے زیادتیوں کو ہر فورم پر اجاگر کریں گے:عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے وزارت خارجہ کے حکام کو پالیسی گائیڈ لائن د یتے ہوئے کہا ہے کہ خارجہ پالیسی میں پاکستان کے مفاد کو ترجیح دی جائے گی، قومی مفاد پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، بیرون ملک پاکستان کا مثبت تاثر اجاگر کیا جائے، دنیا کا کوئی ملک دوسرے کے ساتھ مفاد کے بغیر تعلق استوار نہیں کرتا، دفتر خارجہ اور سفارتکاروں کے نزدیک صرف پاکستان مقدم ہونا چاہیے، سفارت کاری کا مقصد ہر صورت اپنے مفاد کا تحفظ ہونا چاہیے، سفارت کار پاکستان کی برآمدات اور سرمایہ کاری میں فعال کردار ادا کریں، بھارت کے ساتھ دیرینہ مسائل کا حل خطے کی ترقی کے لئے ناگزیر ہے، کسی بھی ملک کے ساتھ خوامخواہ کا الجھا نہیں چاہتے، کشمیریوں سے زیادتیوں کو ہر فورم پر اجاگر کریں گے ۔ جمعہ کو وزیراعظم عمران خان دفتر خارجہ پہنچے جہاں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اور سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے ان کا استقبال کیا۔ دورے کے دوران دفتر خارجہ میں ایک گھنٹہ 15منٹ تک جاری رہنے والے اجلاس کے دوران سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے وزیراعظم کوعلاقائی و عالمی مسائل، ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات، وزارت خارجہ کی تشکیل، اس کی ساخت، کام کرنے کے طریقے، مقبوضہ کشمیر کی صورتحال اور پاک بھارت تعلقات اور خارجہ پالیسی پر بریفنگ دی۔اس موقع پر سیکرٹری خارجہ نے وزیراعظم کو خارجہ پالیسی پر تفصیلی بریفنگ دی جس میں خاص طور پر افغانستان، بھارت اور امریکا پر فوکس رہا جب کہ ایران، وسط ایشیا اور مشرق وسطی کے ممالک سے تعلقات پر بھی روشنی ڈالی گئی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ سیکرٹری خارجہ نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بھی وزیراعظم کو بریف کیا اور پاک بھارت تعلقات پر بھی بریفنگ دی گئی۔بریفنگ کے دوران وزیراعظم کو بتایا گیا کہ بھارت مسلسل مذاکرات سے بھاگ رہا ہے اور مقبوضہ کشمیر میں مظالم آشکار ہونے سے ڈرتا ہے جبکہ بھارت پاکستان میں ریاستی دہشتگردی میں ملوث ہے اور کلبھوشن کی گرفتاری نے بھارت کو بے نقاب کیا۔بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ کلبھوشن کیس پر بھارت نے کسی رابطے کا جواب نہیں دیا۔ اس موقع پر وزیراعظم کو عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن کیس پر ہونے والی پیش رفت سے بھی تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا۔سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ افغانستان سے بہتر تعلقات خارجہ پالیسی کا حصہ ہیں، افغان قیادت کے پاکستان مخالف بیانات پر بھی برداشت کی پالیسی اپنائی جاتی ہے تاہم بارڈر مینجمنٹ ناگزیر ہے۔وزیراعظم کو امریکا کے تعلقات کے حوالے سے بتایا گیا کہ امریکا کے ساتھ تعلقات سرد مہری کا شکار ہیں اور اعتماد کا فقدان ختم کرنے کی کوششیں بارآور ثابت نہیں ہوئیں۔سیکرٹری خارجہ نے وزیراعظم کو بتایا کہ 5 ستمبر کو امریکی وزیر خارجہ کے دورے سے بہتری کی توقع ہے۔بریفنگ کے دوران وزیر اعظم نے وزارت خارجہ کے حکام کو پالیسی گائیڈ لائن دی، انہوں نے کہا کہ خارجہ پالیسی میں پاکستان کے مفاد کو ترجیح دی جائے گی، قومی مفاد پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، انہوں نے بیرون ملک سفارت خانوں کی کارکردگی بہتر بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک پاکستان کا مثبت تاثر اجاگر کیا جائے۔وزیراعظم نے کہا کہ دنیا کا کوئی ملک دوسرے کے ساتھ مفاد کے بغیر تعلق استوار نہیں کرتا، دفتر خارجہ اور سفارتکاروں کے نزدیک صرف پاکستان مقدم ہونا چاہیے، سفارت کاری کا مقصد ہر صورت اپنے مفاد کا تحفظ ہونا چاہیے، سفارت کار پاکستان کی برآمدات اور سرمایہ کاری میں فعال کردار ادا کریں، میں ہمسایہ ممالک سمیت سب کے ساتھ برابری کی سطح پردوستانہ تعلقات چاہتا ہوں، پرامن افغانستان ہماری خواہش اور اولین ترجیح ہے، افغانستان میں قیام امن کے لئے ہر طرح کا کردار ادا کرنے کو تیار ہیں، افغان مسئلے کا حل جنگ نہیں مذاکرات ہیں اور ہم اسی موقف کو آگے بڑھائیں گے۔سمندر پار پاکستانیوں کے حوالے سے وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ بیرون ملک پاکستانی ہمارا سرمایہ ہیں، دنیا بھرمیں پاکستانیوں کو ہر طرح کی مدد فراہم کریں، پاکستانیوں کے لئے بیرون ملک سفارتخانے مدد مراکز نظر آنے چاہئیں۔پاک بھارت تعلقات پر وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت کے ساتھ دیرینہ مسائل کا حل خطے کی ترقی کے لئے ناگزیر ہے، کسی بھی ملک کے ساتھ خوامخواہ کا الجھا نہیں چاہتے، کشمیریوں سے زیادتیوں کو ہر فورم پر اجاگر کریں گے۔