چین اور جاپان کی کرنسی کی گراوٹ نے عالمی سطح پر ڈالر کے مقابلے میں کئی ممالک کی کرنسیوں کو متاثر کیا ہے- کاروباری ہفتے کے آغاز پرانٹربینک میں ڈالر ایک سو دو روپے پر ٹریڈ ہوا لیکن چند گھنٹوں میں ڈالر نے اونچی اڑان بھر لی-انٹر بینک میں روپیہ کمزور ہوکر بیس ماہ کی کم ترین سطح ایک سو چار روپے بیس پیسے پر ٹھر گیا-
ادھراسٹیٹ بینک کی جانب سے اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی بڑھتی قدر کو روکنے کے تمام اقدامات دھرے کے دھرے رہ گئے، مرکزی بینک نے ایکسچینج کمپنز کو ڈالر درآمد کرنے کی اکتوبر تک اجازت دی۔ لیکن ڈالر اوپن مارکیٹ میں بھی بے لگام نظر آیا، کرنسی ایکس چینج کمپنیز ایسوسی ایشن کے مطابق اوپن مارکیٹ میں ڈالر ایک سو چار روپے ساٹھ پیسے اور ایک سو چار روپے نوے پیسے پر ٹریڈ ہوا،کرنسی ایکس چینج ایسوسی ایشن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ افغانستان میں ڈالر کی طلب بڑھنا پاکستان میں اس کے مہنگا ہونے کی وجہ ہے، پاکستان سے ڈالرکی اسمگلنگ ہورہی ہے، پڑوسی ملک میں ڈالر پاکستانی روپے میں ہی فروخت کیا جارہا ہے، اسمگلنگ کے ذریعے افغانستان میں ایک ڈالر 105 سے بڑھ کر 106 روپے پر پہنچ گیا،ایکس چینج کمپنیز ایسوسی ایشن نے حکومت سے ڈالر کی اسمگلنگ کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کردیا ہے-