جنوبی پنجاب کے اضلاع مظفرگڑھ ، رحیم یارخان ، راجن پور، لیہ اور بھکر میں سیلابی پانی کی سطح میں واضح کمی آنی شروع ہوگئی ہے
محکمہ آبپاشی پنجاب نے عارضی بند بنانے کا کام تقریبا مکمل کرلیا ہے۔ اس کام میں مٹی لانے کیلئے ڈیڑھ سو ڈمپر گاڑیاں استعمال کی جارہی ہیں۔ سیلاب کی وجہ سے مٹی کو دور دراز مقام سے لانا پڑ رہا ہے۔ محکمہ آبپاشی کے ذرائع کے مطابق عارضی بند کی تعمیر چوبیس اگست تک مکمل ہوجائے گی۔ ادھرجنوبی پنجاب کے اضلاع مظفرگڑھ، رحیم یارخان، راجن پو، لیہ اور بھکر میں سیلابی پانی کی سطح میں واضح کمی آئی ہے تاہم ابھی بھی مختلف علاقوں میں کئی فٹ پانی کھڑا ہے۔ سیلابی پانی میں کمی کے بعد ریلیف کیمپوں میں مقیم افراد اپنے علاقوں کو واپس جارہے ہیں۔ دوسری جانب ریلیف کیمپوں میں صفائی کے مناسب انتظامات نہ ہونے اور متاثرہ علاقوں میں سیلابی پانی کی وجہ سے لاکھوں افراد ہیضہ، آشوب چشم ، خارش اور دیگرامراض کا شکار ہوگئے ہیں۔ مظفر گڑھ کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں ایک ہزار سے زائد گیسٹرو کے مریضوں کو لایا گیا ہے۔ انتظامیہ کے مطابق بینادی مرکزصحت اور ہسپتالوں میں پانی کھڑا ہے جس کی وجہ سے طبی سہولیا ت کی فراہمی میں مشکلات ہیں۔ مظفرگڑھ کے علاقوں مبارک پور، غضنفرگڑھ ، روہیانوالی میں امدادی کارروائیوں میں تیزی آئی ہے اور لوگوں کو اشیائے خوردونوش فراہم کی جارہی ہیں۔ ضلع بھر میں سیلاب کے باعث ہزاروں مکانات منہدم ہوچکے ہیں جس کی وجہ سے ریلیف کیمپ سے واپسی پر لوگوں کومشکلات کا سامنا ہے۔ ضلع راجن پور کے علاقوں جام پور،کوٹ مٹھن اور روجھان میں انتظامیہ کی جانب سے مشینوں کے ذریعے نکاسی آب کا کام جاری ہے۔ اس سے پہلے شیرو بند میں پڑنے والے شگاف کو ُپرکرلیا گیا جس سے علاقے کی صورتحال مزید بہتر ہوئی ہے۔ رحیم یارخان میں سیلاب سے ڈیرھ سو سے زائد دیہات متاثر اور ہزاروں ایکڑ زرعی اراضی زیرآب آئی تھی ، جہاں پر اب بھی پانی کھڑا ہے۔