وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی سے پاکستان کو شدید اقتصادی خطرات لاحق ہیں۔ سوموار کو یومِ ارض کے موقع پر پیغام میں وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ اثر انداز ہونے والے ممالک میں سر فہرست ہے لیکن موسمیاتی تبدیلی کے ہماری ملکی ترقی اور خوشحالی پر مضر اثرات اور عام آدمی کی معاشی سلامتی کے لیے خطرات کے حوالے سے آگاہی کا فقدان ہے۔ ہر گزرتے برس موسمیاتی تبدیلی کے مضر اثرات میں اضافہ ہو رہا ہے جس کے نتیجے میں پاکستان کو شدید خطرات بالخصوص اقتصادی خطرات لاحق ہیں۔ پاکستان سمیت دنیا بھر میں یومِ ارض منانے کا بنیادی مقصد ہم سب کو کرہ ارض کی حفاظت کی ذمہ داری کی یاد دہانی کروانا اور آئندہ نسلوں کے لیے اس سیارے کے تحفظ کے عزم کا اعادہ کرنا ہے۔ بے شک موسمیاتی تبدیلیوں سے کم وسائل اور کمزور معیشتوں والے ممالک زیادہ متاثر ہو رہے ہیں جبکہ مضبوط معیشتوں کے حامل ممالک کی طرف سے ماحول کو زیادہ نقصان پہنچ رہا ہے۔ اس بات کا اعتراف اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس بھی اپنے دورہ پاکستان کے موقع پر کرچکے ہیں کہ ترقی یافتہ ممالک کی وجہ سے ترقی پذیر ممالک کو موسمیاتی تبدیلیوں کی قیمت چکانی پڑ رہی ہے۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ بین الاقوامی ادارے ایک لمبے عرصے سے یہ بتاتے آرہے ہیں کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک کی فہرست میں شامل ہے لیکن اس کے باوجود یکے بعد دیگرے وجود میں آنے والی حکومتوں کی طرف سے کوئی ایسے ٹھوس اقدامات نہیں کیے گئے جن کے ذریعے ان اثرات پر قابو پانا یا انھیں کم کرنا ممکن ہوسکے۔ اگر ہم واقعی اس سلسلے میں سنجیدہ ہوں تو حکومت کو چاہیے کہ عوام کی موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق آگاہی کے لیے ایک مستقل مہم کا آغاز کرے اور جو لوگ ماحول کو نقصان پہنچا رہے ہیں ان کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کی جائے تاکہ ہم اپنے ملک کو نہ صرف موسمیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات سے محفوظ رکھ سکیں بلکہ اس وجہ سے متاثر ہوتی ہوئی اپنی معیشت کو بھی سہارا دے سکیں۔