رمضان کریم پوری آب و تاب کے ساتھ دنیا پر جلوہ فگن آرہا ہے۔ جب لوگ حلقہء بگوش اسلام ہوئے تو اس ٹائم پیریڈ میں افطار قدرے سادہ ہوتا تھا۔ ڈشز میں تنوع نہیں تھا، صرف تازہ کھجوریں، جو کا دلیہ اور اونٹنی کے دودھ پر اکتفا کیا جاتا تھا۔ جوں جوں اسلام کا دائرہ وسیع ہوتا گیا اس کے زیر اثر آنے والی ریاستوں کے پکوان میں ان کی تہذیبی و ثقافتی رنگینی شامل ہونے لگی۔ انڈونیشیا میں تمام لوگ بڑی سٹریٹس میں مشعلیں لیکر اس مغفرت والے مہینے کو ویلکم کہتے ہیں۔ انڈونیشیا میں افطار کرنے کو ’’بربوکا پواسا‘‘ کہتے ہیں۔ افطار میں میٹھی چیز کا رواج ہے اس میں حکمت یہ ہے کہ دن بھر کا بھوکا پیٹ بغاوت نہ کرے۔ پان کے پتوں کو گرینڈ کر کے اس میں کھجور کا شیرہ ملا کر چھوٹی چھوٹی گولیاں بنائی جاتی ہیں اور اس پر تازہ ناریل کے تراشے چھڑک دئیے جاتے ہیں۔ اس ڈش کو خاصی مقبولیت حاصل ہے۔ اسکے علاوہ دسترخوان پر بیف سموسہ، بالابالا (شیلو فرائی فرائی موسمی سبزیاں) می گورینگ (مصالحہ دار نوڈلز) بڑے شوق سے کھایا جاتا ہے۔ ملائیشیا، کوالالمپور میں افطار کے اجتماعی پروگرام ترتیب دئیے جاتے ہیں۔ افطار کے دسترخوان پر گنے کا رس، سویابین، دودھ میں نشاستہ کے رنگین ٹکڑے، مختلف اقسام کے ساتے، لمبوک (ناریل کے دودھ میں گوشت اور ہلکے مصالحے میں پکا ہوا دلیہ)، مرغ اور چاول پلاؤ، مرتبک ببولا مارک (چاول کا روائتی پکوان) سجے ہوئے ہوتے ہیں۔ متحدہ عرب امارات کی ساتوں ریاستوں ابوظہبی، دوبئی، شارجہ، ام القیوین، عمان، راس الخیمہ اور الفجیرہ میں ماہِ رمضان سے قبل ہی سرکاری و نیم سرکاری عمارتوں پر رنگین اور جاذب برقی قمقموں کی تزئین و آرائش شروع ہو جاتی ہے۔ دوبئی میں توپ کے گولے داغ کر افطار کے وقت کا اعلان کرنے کی روایت اب بھی برقرار ہے۔ افطار پارٹیز میں مکبوس/ کبسۃ (چاول اور بکرے کا گوشت)، مقلوبۃ (ایسے چاول جس میں سبزیاں بھی ہوں)، قوزی (بکرے کا میوہ جاتی گوشت) الجباب بریڈ، عصیدۃ (گندم کے آٹے کا وہ پیڑا جس میں مکھن اور بسا اوقات حسبِ ذائقہ شہد کی آمیزش ہوتی ہے)، قہوہ جات، زعفران، پودینے اور الائچی کی بنی چائے کا دور دورہ ہوتا ہے۔ مصر میں برکت والے مہینے میں عجب رنگ دکھائی دیتے ہیں۔ مصری فانوس سے بنی ڈیکوریشن سے اپنے گھروں کو روشن کرتے ہیں ۔ افطار کے وقت مصری خاص پودے کی جڑوں سے تیار شدہ مشروب نوش کرتے ہیں۔ رمضان میں رسمی مٹھائی والے کھانوں کو فوقیت دی جاتی ہے۔ کنافہ (گندم کا ایک کرسٹ ہوتا ہے جسے کریم کے ذریعے بنایا جاتا ہے)، زوچینی، بینگن، چاول اور چٹخارے دار چیزوں کو تھال میں پیش کیا جاتا ہے۔ اس میں کشمش، کھجور، خشک میوے ہوتے ہیں۔ لیبیا اور مراکش کی رمضان روایات ملتی جلتی ہیں۔ خیر والے مہینے میں اڑوس پڑوس میں سحروافطار کے وقت کھانے کی پلیٹوں کا تبادلہ ہوتا ہے۔ لیبیا کے لوگ افطار کو 5مراحل میں تقسیم کرتے ہیں۔ افطار کے وقت دودھ، جوس، کھجور اور پانی کا استعمال کیا جاتا ہے، مغرب کے بعد چٹ پٹی چیزیں پھر تراویح سے قبل چائے، تراویح کے بعد پھل اور اسکے بعد رات کا کھانا۔ ترکی میں بچوں کو روزہ رکھنے کی ترغیب کے طور پر دس سال سے کم عمر بچوں کو ’’صوم العصفور‘‘ یعنی چڑی روزہ کا اہتمام کروایا جاتا ہے۔ ممبئی عروس البلاد میں مسلم اکثریتی علاقوں میں جشن کا سماں ہوتا ہے۔ محمد علی روڈ، ممبئی بھارت میں افطار فوڈ مارکیٹ میں چکن شوارما، ہلکا سنہری خوشبودار مال پوڑہ، سوندی مہک والی براؤن جلیبیاں، کلرفل تکے و کباب الگ ہی تمدن پیش کرتے ہیں۔ لکھنؤ میں رمضان کے انداز ہی نرالے ہیں روزہ افطار کے بعد ہلکی گلابی کشمیری چائے کی چسکیوں، پان کے قوام کی میٹھی خوشبو، حقے کی گڑگڑاہٹ اور اس دوران کرنٹ افیئرز پر تجزیات لکھنؤ کے عام نظارے ہیں۔ اسکے علاوہ برطانیہ، امریکہ، کینیڈا، ہالینڈ، جاپان میں رمضان المبارک افطار پارٹیز اور ڈنر کا وسیع اہتمام کیا جاتا ہے جہاں حکومتی نمائندے بھی اس میں شریک ہوتے ہیں۔ وطنِ عزیز پاکستان میں رمضان المبارک کا چاند نظر آتے ہی لوگ ایک دوسرے کو فون کالز، وٹس ایپ، میسجز، ٹوئیٹر پر مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ سحر و افطار کا اعلان مساجد میں سائرن کے ذریعے کیا جاتا ہے: ’’روزے دارو، روزہ افطار کر لو‘‘ اس منادی کے بعد بچوں، بڑوں کی خوشی دیدنی ہوتی ہے۔ دسترخوان پر پکوڑے، سموسے، کچوریوں کا راج ہوتا ہے۔ دہی بھلے چنا چاٹ، فروٹ چاٹ، شامی کباب، چکن کباب، دال والے کباب، بریانی، بھنا ہوا گوشت، سٹیم روسٹ سبھی مشرقی لذیذ کھانے موجود ہوتے ہیں۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38