صحت مند معاشرے کی تشکیل کے لئے حکومت پنجاب وزریراعلیٰ عثمان بزدار کی قیادت میں مکمل طور پر کمربستہ ہوچکی ،اب کسی بھی صورت اُن’’ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ سے سافٹ ریفارمز ‘‘پر سمجھوتا کرنے کو تیار نہیں جسے ماضی میں برُی طرح نظرانداز کیا جاتا رہا ہے اور اس خواب کی تعبیردینے میں متعلقہ سیکریٹریز اپنی ذمہ داریاں باخوبی نبھا رہے ہیں ۔چونکہ بیت الخلاء کی عدم موجودگی جدید دیہات اور صحت مند طرز زندگی کی تشکیل میں رکاوٹ ہے لہذا’’ اوپن ڈیفیکیشن فری پنجاب‘‘ منصوبے کی اہمیت اوراِ سکے دیرپا مثبت اثرات کو مدنظر رکھتے ہوئے، حکومت پنجاب اس منصوبے کو برق رفتاری سے مکمل کرنے کیلئے پرعزم نظر آرہی ہے۔ اپنی مدد آپکی بنیاد پر کل125000 گھریلو ٹوائلٹ تعمیر کیے جائیں گے، حکومت لوگوں کو صفائی کے طریقے اپنانے کیلئے تعلیم دیگی۔ جو لوگ متحمل ہوسکتے ہیں وہ حکومت کے تکنیکی تعاون سے خود بیت الخلا تعمیر کرسکیں گے۔ تاہم، زیادہ سے زیادہ کوریج کو یقینی بنانے اور دیہاتوں کو اوپن ڈیفیکیشن سے مکمل طور پر آزاد کرنے کیلئے یونیسف کے تعاون سے معاشرے کے غریب ترین طبقوں کیلئے 70000 بیت الخلاء کی لاگت کا انتظام محکمہ خود کریگا۔ حکومت نے ملٹی پل انڈیکیٹر کلسٹر سروے 2018کی بنیادوں پر 10 اضلاع کا انتخاب کیا ہے جن میں راجن پور، ڈیرہ غازی خان، بہاولنگر، بہاولپور، رحیم یار خان، لودھراں، بھکر، خوشاب، چنیوٹ اور جھنگ شامل ہے جہاں کھلے اخراج کا تناسب 20 فیصد سے 38 فیصد کے درمیان ہے۔پی ایچ ای ڈی کی اِس وقت قابل تعریف کارکردگی کی ایک طویل فہرست ہے ،جیسے پنجاب کی عوام کا دیرینہ مطالبہ رہا ہے کہ اُن سے صاف پانی کی دستیابی کیلئے بارہا وعدے کئے گئے مگر وہ وفا نہ ہوئے ،صاف پانی جو عوام کی اہم بنیادی ضرورت بھی ہے ،کی اہمیت کو جانتے ہوئے،پنجا ب حکومت کی جانب سے پنجاب آبِ پاک اتھارٹی قائم کر دی گئی ہے تاکہ صوبہ میں صاف پانی کی دستیابی کو یقینی بنایا جائے، جس کیلئے منصوبہ کی فیزیبلٹی تیار ہے جبکہ پی سی ون تیاری کے مراحل میں ہے. 13000 افریڈو ہینڈ پمپ یونیسف کے تعاون سے ڈی جی خان، جھنگ اور راولپنڈی میں لگائے جا رہے ہیں ,بہاولپور، بہاولنگر، ٹوبہ ٹیک سنگھ، ڈی جی خان اور میانوالی میں ساتونے رولر واٹر سپلائی سکیموں کی بحالی کا عمل جاری ہے جو رواں سال مئی کے آخر تک مکمل ہو جائیں گیں,چکوال، ڈی جی خان اور میانوالی کے پینتیس گائوں میں واٹر سپلائی سکیموں کو سولرائز کیا جا رہا ہے۔ واسا بھی اپنی اونچی پروان بڑھ رہاہے۔ اکتوبر2019میں ای سی این ای سی سے پی سی ون 21045.7ملین لاگت کے بی آر بی ڈی کنال پر سرفس واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ کیلئے اپروول لی جا چکی ہے۔لارنچ کالونی سے گلشن راوی تک سیوریج لائن کیلئے پی وسی ون ، جس کی لاگت 14165 ملین ہے ، کی سی ڈی ڈبلیو پی سے ستمبر 2019کو اپروول مل چکی ہے محمود بوٹی، شاہدرہ، شاد باغ اور بابو صاحبو کیلئے ویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ کی فیزیبلٹی تیار ہے ۔فیصل آباد سٹی فیز ٹو کیلئے پانی کے وسائل کی توسیع کے پی سی ون جس کی لاگت 14636.9 ملین ہے ،کی اپروول ای سی این ای سی سے حاصل کی جا چکی ہے ۔ پی ایچ اے کے کام کا دائرہ کار بھی غیرروایتی طور پر وسیع ہوچکا ہے اور وزیراعلیٰ پیکج کے تحت تونسہ اور ڈی جی خان کی تزائین و آرائش کیلئے ساتھ اے ڈی پی سکیموں پر 430.1ملین لاگت سے کام جاری ہے ، اِدھرپی ایچ اے کی جانب سے واٹر کنورذیشن کے حوالے سے بھی اہم پیش رفت ہوئی ہیں اور وضو کیلئے استعمال شدہ پانی کو ایریگیشن مقاصد کیلئے دوبارہ استعمال میں لانے کیلئے 68مساجد کی نشاندہی کر دی گئی ہے جس میں 50مساجد کا کام مکمل ہوچکا ہے،صاف اور سبز(کلین اینڈ گرین)مہم کے تحت چار لاکھ درخت لگائے جا چکے ہیں
’’نیا پاکستان ہائوسنگ پروگرام‘‘ جس کیلئے پی سی ون کا اپروول ہوچکا ہے جبکہ چھ شہروں کیلئے قرعہ اندازی بھی کی جا چکی ہے جبکہ اِس منصوبہ کیلئے اخوت کے ساتھ ایم او یو بھی سائن ہوچکے ہیں جس کے مطابق تین مرلہ پلاٹ کیلئے مالکان کو قرضہ فراہم کیا جائے گا جو اس بات کی عکاس ہے کہ حکومت بے گھروں کو چھت مہیا کرنے کیلئے بہت سنجیدہ ہے ۔ اب ضرورت اس امر کی ہے صوبائی سیکریٹرز کو وزیراعلیٰ پنجاب سے ملنے والا اعتماد،ا عتبار اور اختیار کا تسلسل برقرار رہنا چاہیے تاکہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ اور لوکل گورنمنٹ اینڈ کمیونٹی ڈویلپمنٹ کے محکموں کا باہمی تعاون کے ساتھ کام کرنے کا سلسلہ بھی جاری رہ سکے اور یوں پنجاب کو خوبصورت ،صحت مند اور ترقی یافتہ سمارٹ شہروں والا صوبہ بنانے کے خواب کو تعبیر مل سکے ۔ (ختم شد)
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024