خان نے سیارے پر بیٹھ کر دیکھا تھا وہاں سے جرمنی اور جاپان کی سرحدیں ملتی نظر آئی تھیں:خورشید شاہ
سابق اپوزیشن لیڈر اور پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما خورشید شاہ نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران میں دہشت گردی کے اعتراف پر حکومت پر آرٹیکل 6لگنا چاہیے، کپتان نے سیارے پر بیٹھ کر سرحد دیکھی ہوگی، سابق وزیر خزانہ اسد عمر پرانی تنخواہ پر ہمارے وزیر خزانہ حفیظ شیخ کی قیادت میں کام کریں ، ہمارے دئیے گئے وزیرخزانہ کے بجٹ کی تعریف کریں، معیشت میں کامیابی درحقیقت پیپلزپارٹی کی کامیابی ہوگی، اسد عمر جواعداد و شمار پیش کررہے ہیں وہ حفیظ شیخ کے دور کے ہی ہیںیقیناً ان سے بھی بات کرینگے۔ سید خورشید شاہ نے کہاکہ اپنے ملک کے خلاف اس طرح کی بات کوئی کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ جو ایران جاکر کہہ کر آئے ہیں کہ دہشتگردی میں پاکستان کی زمین استعمال ہوئی۔ آرٹیکل 6 لگنا چاہئے۔ خان نے سیارے پر بیٹھ کر دیکھا تھا وہاں سے جرمنی اور جاپان کی سرحدیں ملتی نظر آئی تھیں ۔ خورشید شاہ نے کہا کہ سابق وزیر خزانہ کو معلوم تھا کہ جواب ملے گا اس لیے وہ ایوان سے چلے گئے۔خورشید شاہ نے کہا کہ الزام اور تہمتیں لگانا آسان ہوتا ہے۔ یہ ایک واضح بات ہے کہ وزیر اعظم نے وزیر خزانہ کو نااہل اور نالائق قرار دے کر نکال دیا ۔ اس حکومت کی نااہلی کی وجہ سے لوگوں کی چیخیں نکلی ہیں۔ کسی حکومت نے عوام کی چیخیں نکالنے کی بات نہیں کی لیکن اس حکومت نے لوگوں کی چیخیں نکالنے کا اعلان کیا۔خورشید شاہ نے کہا یہ پہلی بار ہوا کہ اپوزیشن نے معیشت بچانے کیلئے تعاون کی بات کی۔ پیپلزپارٹی کے دور میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار تھے۔دنیا بھر میں معیشت سست رفتاری کا شکار تھی۔دہشت گردی عروج پر تھی،اس وقت ہم نے اس ملک کو سنھبالا۔ پاکستان کی تاریخ میں 2008 سے دوہزار تیرہ تک لوگوں نے سکون کا سانس لیا تھا۔خورشید شاہ نے کہا کہ پی پی پی دور کا تحریک انصاف سے کیا مقابلہ کہاں راجہ بھوج کہاں گنگو تیلی۔موجودہ حکومت کو تو ایسی حکومت ملی ہے کہ کوئی مسائل ہی نہیں،ہم تو نااہل تھے ناں، لیکن مزدور ملازم اور کسان و بزرگ سب خوش تھے۔انہوں نے کہا اس حکومت نے قیمتیں بڑھانے کے علاوہ کون سا کارنامہ کیا ہے؟ہمارے دور میں پیٹرولیم پر لیوی دس روپے تھی جسے دو روپے کم کردیا گیا تھا، موجودہ حکومت میں فی لیٹر پر لیوی اٹھارہ روپے وصول کی جارہی ہے۔اسد عمر ہم پر نہیں حفیظ شیخ پر ناراض ہیں کہ پیپلز پارٹی کو لے آئے ہیں۔کہتے ہیں کہ ہماری کارکردگی خراب تھی لیکن وزیر خزانہ ہمارا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ سوات سے پاکستان کا جھنڈا اتارنے کی کوشش کی لیکن پیپلز پارٹی نے پاکستان کا پرچم سوات پر لہرایا۔تیس لاکھ نقل مکانی کرنے والے لوگوں کو دوبارہ سوات میں آباد کیا۔سابق وزیر خزانہ اسد عمر نے کہاہے کہ پیپلزپارٹی کے دور حکومت میں 4وزرائے خزانہ تبدیل کیے گئے ۔ سید خورشید شاہ نے کہاکہ افراط زر 10فیصد سے تجاوز کرگیا ہے انہوں نے کہاکہ تھا کہ قرض نہیں لیں گے ، اس دوران اپوزیشن ارکان نے کہا کہ عمران خان نے خودکشی کا کہا تھا۔ سید خورشید نے کہاکہ ایسا نہ کہیں یہ کر بیٹھے گا، خودکشی حرام ہے ، چیلنج کرتا ہوں انہوں نے 8ہزار ارب کے قرض کے معاہدے کرلئے ہیںجوکہ 2008 سے 2018ء تک کی دونوںحکومتوں کے قرضوں سے کئی گنا زیادہ ہیں۔ انہوں نے کہاکہ حکومت بتائے کون خوش ہے، عوام ، ملازمین ، کسان، مزدور کوئی ان سے خوش نہیںہے، ہمارے دور میں یہ سب طبقات حکومت سے خوش تھے۔ اب تو بزرگ بھی چیخ و پکار کررہے ہیں، موجودہ حکومت نے قیمتوں میں اضافے کے علاوہ کوئی کارنامہ سرانجام نہیںدیا۔ لوگ چیخ رہے ہیں، لوگ مرگئے، بجلی ، گیس کی قیمتیں آسمان سے باتیں کررہی ہیں ، زراعت کو تباہ و برباد کردیا گیا اور آج زرعی پیداوار 1.4 فیصد رہ گئی ہے جبکہ سابقہ حکومت یہ 5.8 فیصد چھوڑ کرگئی تھی۔ تمام زرعی ان پٹس کی قیمتیں کئی گنا بڑھ گئی ہیں، پاکستان کاوزیراعظم غریب ہوسکتا ہے مگر وہ کبھی بھارت کے سامنے نہیں جھک سکتا پہلوان بنے پھرتے ہیں بیان دیا کہ مودی کو 6بار فون کیا ایک بار بھی بات نہ ہوسکی، اپوزیشن ارکان نے شیم شیم کے نعرے لگائے ، کپتان میں اتنی عقل بھی نہیں ہے کہ مسلمانوں کے دشمن قصائی مودی کیسے پاکستان کے مفاد کے بارے میں سوچ سکتا ہے۔