دنیا میں آزاد معیشت کے ثمرات
مکرمی! آزاد ممالک میں آزاد معیشت کی وجہ سے وہاں کے لوگوں نے بھرپور محنت سے اپنے اپنے ممالک کی دھاک دنیا میں بٹھا دی ہے یہاں تک کہ حکومتوں نے بھی مالی معاونت سے ان کا ساتھ دیا ہے۔ ان ممالک میں امریکہ شروع سے ہی سرِفہرست رہا پھر یورپ کے کئی ممالک آگے بڑھے ان کے بعد جاپان، ملیشیا، تائیوان اور اب چین کی مصنوعات نے دنیا میں نام پیدا کر لیا ہے۔ آزاد ممالک کی آزاد معیشت میں اگر دریائوں، پہاڑوں سے سونا نکالتے ہیں تو وہ آپ کا ہے۔ کوئی انسپکٹر آپ کو پکڑتا نہیں ہے۔ امریکہ میں ریلوے کا سارا نظام پرائیویٹ عوامی کمپنیاں سنبھالے ہوئے ہیں۔ ہوائی جہاز، موٹر کاریں تمام ہیوی انڈسٹری کے ساتھ سٹیل ملیں پرائیویٹ سیکٹر کے پاس ہے۔ دس سال قبل امریکہ آٹو موبائل انڈسٹری سخت خسارے کا شکار تھی۔ وفاقی حکومت نے اربوں ڈالر دے کر آٹو موبائل انڈسٹری کو دوبارہ کھڑا کر دیا اور چند سالوں میں قرضہ بھی لوٹا دیا۔ کیا ہمارے ملک میں ایسا ہو سکتا ہے جہاں حکومتِ وقت ہر روز کروڑوں، اربوں روپے کے ٹینڈرز نکالتی ہے جن میں آدھے کام ادھورے رہ جاتے ہیں اور جو پورے ہوتے ہیں ۔ ناقص معیار کی وجہ سے قومی دولت لوٹنے کا نام سے جانے جاتے ہیں اور یہ سچ ہے کہ بیورو کریسی اور اس کے نیچے کام کرنے والے تمام ادارے قومی دولت کو لُوٹ کھا جاتے ہیں۔ پاکستان کا خزانہ انہیں کے کنٹرول میں ہے۔ نام نہاد ترقیاتی سکیمیں یہی بناتے ہیں ان کی تکمیل کے ذمہ دار بھی یہیں لوگ ہوتے ہیں۔ تکمیل کا سرٹیفکیٹ بھی یہی لوگ جاری کرتے ہیں۔ پروجیکٹ کی انسپکشن بھی یہی کرتے ہیں ۔ بالآخر ٹھیکیدار یا مالی سپلائی کرنے والوں کو چیک بھی یہی جاری کرتے ہیں۔ 5% سے لے کر 15% یا زیادہ ٹھیکیدار سے کمیشن بھی یہ کھا جاتے ہیں تو اس کے بعد چھ ماہ سے لے کر سال دو سال بعد سڑکیں دھول اور بارشوں کی نظر ہو کر ٹوٹ پھوٹ جاتی ہیں۔ یہ آزاد معیشت نہیں بلکہ انگریز کا حاکمانہ نظام ہے جو سترہ سالوں سے قوم کو لوٹنے کا سبب بنا ہوا ہے۔ (اختر مرزا ۔ گلبرگ 5 ۔ لاہور)