بھرتیوں پر پابندی کا از خود نوٹس کیس اسلام آباد ہائیکورٹ کو منتقل، ایک ہفتے میں فیصلہ کرنے کا حکم
سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کی جانب سے بھرتیوں پر پابندی کا از خود نوٹس کیس اسلام آباد ہائیکورٹ کو منتقل کرتے ہوئے ایک ہفتے میں فیصلہ کرنے کا حکم دیاہے۔عدالت نے کیس اسلام آباد ہائیکورٹ کومنتقل کرتے ہوئے عدالت عالیہ کے فاضل جج جسٹس عامر فاروق کو 2 رکنی بینچ کا سربراہ مقرر کرتے ہوئے قرار دیا کہ ڈویژن بینچ کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر ہوگی اور بینچ ایک ہفتے میں فیصلہ کرے ۔ سپریم کورٹ کی جانب سے جاری حکم میں کہا گیا ہے کہ پنجاب حکومت کی پابندی کے خلاف رٹ اسلام آباد ہائیکورٹ میں ٹرانسفر کی جائے تاہم الیکشن کمیشن کا بھرتیوں پر پابندی کافیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے تک برقرار رہے گا، جو صوبہ پابندی چیلنج کرنا چاہے اسلام آباد ہائیکورٹ میں رٹ دائرکرے۔ چیف جسٹس کا ریمارکس میں کہنا تھا کیس میں سپریم کورٹ نے براہ راست فیصلہ دیا تو حتمی ہوگا ہائیکورٹ فیصلہ کریگی توہمارے پاس ہائیکورٹ کا فیصلہ ہوگا۔ جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 218کے تحت شفاف انتخابات الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثارکی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے الیکشن کمیشن سرکاری اداروں میں بھرتیوں پر پابندی کے مقدمہ کی سماعت کاآغاز کیا تو سیکرٹری الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن سمجھتاہے کہ آرٹیکل 218کے تحت الیکشن کروانااس کی ذمہ داری ہے۔ چیف جسٹس نے کہا تھاکہ الیکشن کمیشن کی اتھارٹی کو کبھی صوبوں نے چیلنج نہیں کیا لیکن الیکشن کمیشن کواپنے قواعد بنانے ہوں گے، الیکشن کمیشن تعین کرے کس قسم کی بھرتیوں پرپابندی لگائی ہے اس سے آسانی ہوجائے گی ۔چیف جسٹس نے کہاکہ الیکشن کمیشن اپنے اختیارات کی وضاحت کرے ۔سیکرٹری الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے پری پول دھاندلی روکنے کے لیے بھی بھرتیوں پر پابندی لگائی، الیکشن کمیشن وفاقی اور صوبائی پبلک سروس کمیشن کے تحت بھرتیوں پر پابندی نہیں لگائی،تاہم حلقہ میں ترقیاتی کاموں کے لیے بھی رقم مختص کرنے ہر پابندی لگائی گئی ہے، الیکشن کمیشن نے تمام وفاقی اور صوبائی اداروں میں ہر قسم کی بھرتیوں پر پابندی لگائی۔ سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہاہے کہ یکم اپریل کے بعد ترقیاتی سکیموں کے عملدرآمد پر بھی پابندی لگائی ہرقسم کی بھرتی پر الیکشن کمیشن نے پابندی لگائی۔ چیف جسٹس نے کہاکہ الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں وضاحت نہیں کی جس پر سیکرٹری الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ میڈیا میں خبریں آتی ہیں کہ وفاق اور صوبوں میں بھرتیاں ہو رہی ہیں، ہر صوبے میں مختلف سیاسی جماعتیں برسراقتدارہیں ۔ چیف جسٹس نے کہاکہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کو کس صوبے نے چیلنج کیا تو پنجاب کے وکیل کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت نے بھرتیوں پر پابندی کے فیصلے کو چیلنج کیا،ہائی کورٹ نے پنجاب حکومت کی اپیل پر بینچ تشکیل دیدیا ہے۔ اس موقع پرکے پی کے وکیل کا کہنا تھا کہ کے پی کے حکومت کل پشاور ہائی کورٹ میں پابندی پر رٹ دائر کرے گی۔ بلوچستان حکومت کے وکیل کا کہنا تھا کہ بلوچستان حکومت نے رٹ دائر نہیں کی، اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے تجویز دی کہ مناسب ہوگا تمام صوبائی درخواستوں کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں سنا جائے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ جب تک ہائی کورٹ فیصلہ نہ کرے الیکشن کمیشن کا پابندی کا فیصلہ برقرار رہے گا، پنجاب کے وکیل نے کہاکہ ہائی کورٹ کے بجائے سپریم کورٹ برائے راست کیس سن لے تاہم چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اگر ہم نے سنا تو فیصلہ حتمی ہو گا ۔ہائیکورٹ کے فیصلہ پر عدالت عظمی سے رجوع کیا جاسکے گا۔