چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے نابینا وکیل یوسف سلیم کی اپیل کا نوٹس لیتے ہوئے لاہور ہائیکورٹ کو نابینا وکیل کادوبارہ انٹرویو کرنے کی ہدایت کردی۔ لاہور کے رہائشی نابینا وکیل یوسف سلیم نے سول جج کے عہدے کیلئے امتحان دیا تھا جس میں کامیابی کے بعد وہ انٹرویو میں کامیاب نہ ہوسکے اور سلیکشن کمیٹی نے انہیں سول جج کے عہدے کیلئے مسترد کردیا تھا۔یوسف سلیم نے سلیکشن کمیٹی کی جانب مسترد کیے جانے کے بعد ان کا انٹرویو دوبارہ لیے جانے کی اپیل کی تھی جس پر چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے اپیل پر نوٹس لیتے ہوئے لاہور ہائیکورٹ کو یوسف سلیم کا دوبارہ انٹرویو کرنے کی ہدایت کردی۔واضح رہے کہ بصارت سے محروم 25 سالہ یوسف سلیم نے نابینا ہونے کے باوجود پنجاب یونیورسٹی سے ایل ایل بی کا امتحان پاس کرکے گولڈ میڈل حاصل کیا ہے۔ یوسف سلیم نے سول جج کے عہدے کیلئے امتحان دیاتھا جس میں کامیابی بھی حاصل کرلی تھی لیکن نابینا ہونے کی وجہ سے سلیکشن کمیٹی نے انہیں انٹرویو میں فیل کردیا تھا۔ اس طرح یوسف کا سول جج اور پھر سپریم کورٹ کا جج بننے کا خواب ادھورا رہ گیا۔4 بہنوں کے اکلوتے بھائی یوسف سلیم کی ایک بہن بھی بصارت سے محرومی کے باوجود وزیراعظم سیکریٹریٹ میں نائب سیکریٹری کے عہدے پر فائز ہیں۔یوسف سلیم بھی ہمت ہارنے والوں میں سے نہیں اور ان کا کہنا ہے کہ زندگی کبھی رکتی نہیں۔یوسف سلیم جج بن کر قوم کی خدمت کرنا چاہتے ہیں اور بصارت سے محروم افراد کے لیے رول ماڈل بننا ان کا خواب ہے۔
میری "عارف" لکھنے کی حماقت اور وزارتِ خارجہ کا معمّہ۔
May 08, 2024