الوداع
طبعی کائنات کا غیر جانبدارانہ مشاہدہ کرنا اوراس کے متعلق بنیادی حقائق کا مطالعہ کرنا سائنس کہلاتا ہے۔ اس کا سارا کا سارا دارومدار تجربات و تحقیقات پر ہوتا ہے لیکن یہ انسانی دنیا کی عظیم ترین خدمت اور ضرورت ہے۔ یہی وہ ذریعہ ہے جس نے انسانوں کے لئے زندگی کی آسانیاں فراہم کیں اس میدان میں ارسطو‘ افلاطون ‘ برکلے ڈکارٹ اور رسل جیسے ماہرین پیدا ہوئے تو وہیں مسلم سائنس دانوں نے بھی علمی جوہر کا مظاہرہ کرتے ہوئے نت نئے اور متعدد کائناتی انکشافات کرکے دنیا کی عظیم ترین خدمت سرانجام دی بلکہ ایسے کہنا غلط نہ ہو گا کہ آج یورپی اور مغربی ممالک کی ترقی و عروج سائنسی و تحقیقی میدانوں کی فتوحات اسلام کی مرہون منت ہیں سائنس کا آغاز مسلمان سائنس دانوں جابر بن حیان‘ الزاہری‘ ابوبکر رازی‘ فارابی ابن خلدون ابن سینا ایسے لوگ تھے جنہوںنے دنیا میں سب سے پہلے سائنس کے میدان میں خدمات دیں جابر بن حیان کو بابائے کیمیا کہا جاتا تھا۔
اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ سائنسی علم کسی خاص قوم یا ملت کی جاگیر نہیں ہے بلکہ یہ انسانیت کا مشترکہ ورثہ ہے آج مغربی عروج کا زمانہ ہے۔ اسی لئے آج کل سائنسی تحقیقات ساری ادھر ہی ہو رہی ہیں انہیں میں ایک بہت اہم نام اسٹیفن ولیم ہاکنگstephen william Hawking ہے جنہوں نے 8 جنوری1946 میں برطانیہ میں آنکھ کھولی اس شخص کے ساتھ 20 سال کی عمر میںایک حادثہ پیش آیا وہ P.hd کیمبرج یونیورسٹی سے کر رہا تھا کہ ایک دن سیڑھیوںسے پھسل کر گر گیا طبعی معائنے کے بعد پتہ چلا کہ انہیں سنگین ترین بیماری موٹرنیوران نے آ پکڑا ہے اور پھر اس کے بعد ساری زندگی انہوں نے وہیل چیئر پر گزاری ان کی گردن بھی ایک طرف جھک گئی وہ ہر کام میں محتاج ہوگئے حتیٰ کہ کھانے پینے کے لئے بھی نوکر کی ضرورت پڑتی تھی ان کا پورا جسم مفلوج تھا صرف پلکوں میں رمق باقی تھی اور حالات یہ ہو چکے تھے کہ ڈاکٹروں نے 1974 ء میں اسے بتا دیا تھا کہ وہ چند دنوں کا مہمان ہے لیکن اس عظیم انسان نے ہار نہ مانی اورڈٹ گیا اور اپنی نیم مردہ پلکوں اور مفلوج جسم کے ساتھ بلند پایہ سائنس دان بننے کاخواب دیکھا اور پھر اس نے کائنات کے وہ اسرار و رموز بتائے کہ دنیا حیران رہ گئی۔
آپ قارئین سوچ رہے ہوں گے کہ جب Hawking کا جسم مفلوج اور صرف پلکیںہلتی تھیں تو بتایا کیسے واقعہ یہ ہے کہ اسٹیفن کے لئے کیمبرج یونیورسٹی کے سائبر ماہرین نے ٹاکنگ کمپیوٹر ایجاد کیا اور یہ کمپیوٹر اس کی وہیل پرفکس کردیا گیا تھا۔یہ کمپیوٹر ہاکنگ کے پلکوں کی آواز سمجھ لیتا تھا اور اس کے خیالات پلکوں سے کمپیوٹر پر منتقل ہو جاتے تھے خاص زاویئے اور ردھم کے ساتھ ہلتی پلکیںکمپیوٹر کی سکرین پر لفظ ٹائپ کرتی جاتی تھیں اور ساتھ ساتھ سپیکر کے ذریعے الفاظ نشر بھی ہو جاتے تھے اسٹیفن واحد دنیا کے ایسے انسان تھے جو پلکوں کے ذریعے بولتے تھے اور پوری دنیا ان کو سنتی تھی حتیٰ کہ تصنیف و تالیف میں بھی وہ پیچھے نہ رہے اور پلکوں سے ہی متعدد کتابیں لکھیں جن کے اندر شاہکار کائنات معلومات اور دنیاوی خزانوں کو جمع کیا اس کی کتاب کو انئم گریوٹی نے کائناتی سائنس(Cosmology) کو نئی روح دی اور ان کی ایک اور کتاب Brief history of time نے تو ایسے علوم دنیا کے سامنے لا کر رکھ دیئے کہ پوری دنیا میں طوفان برپا ہو گیا یہ کتاب 237 ہفتے تک دنیا میں سب سے زیادہ خریدی جانے والی کتاب رہی اور یہ ہی اسٹیفن ہاکنگ کی کتاب تھی کہ ان کوآئن سٹائن کے بعد بیسویں صدی کا سب سے عظیم سائنس دان بنا دیا اس طرح خلا میں موجود Block holes کے بارے بھی اسٹیفن نے بہت ساری نئی معلومات دنیا کو دی۔
اسٹیفن نے 1990 سے ایک منفرد کام شروع کردیا انہوں نے زندگی سے مایوس اور بوجھ سمجھنے والے لوگوںکو امیدپر لیکچر دینے شروع کردیئے اور ان کو زندگی کی مشکلات کا سامنا کرنے کا حوصلہ دینے لگا۔
ان کو دنیا کی بڑی بڑی کمپنیاں لیکچر کے لئے دعوت دیتے تھے وہ اکثر دوران لیکچر کہتے تھے کہ مجھے دیکھو جس کے پاس جسم مفلوج وہیل چیئر جن کا مقدر محتاجی جس کی پہچان باوجود اس کے میں نے زندگی سے شکست نہیں کھائی اور جبکہ تمہارے ہاتھ پیر سلامت ہیں پھر بھلا تم کو کس چیز کا غم اور کس چیز کی مایوسی ہے۔
اسٹیفن کا یہی جذبہ اورحوصلہ تھا اور انسانیت کے لئے عظیم خدمات تھیں 2002 میں اسٹیفن کو عظیم برطانوی شخصیات میں 25واںدرجہ دیا گیا۔
حقیقت یہ ہے کہ ہاکنگ کی سب سے بڑی خدمت کا سمالوجیCosmology کے میدان کی ہے یعنی کائنات پر غور و خوض کرنا اس کی اصل حقیقت تک رسائی کرنا اسٹیفن ہاکنگ یقیناً ناقابل یقین کائناتی علم رکھتے تھے لیکن ان کے پاس جذبہ ہدایت کی کمی تھی اسی لئے وہ خدا کے وجود سے انکاری تھے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ اسٹیفن کی تحقیقات سے دنیا صدیوں فیضاب ہوتی رہے گی اور ایک عظیم سائنس دان کے طور پر ہمیشہ یاد رکھا جائے گا ساری دنیا اسٹیفن کی خدمات کی قدر کرتی ہے لیکن افسوس کا مقام ہے کہ اتنا عظیم سائنس دان جس کا کام ہی آسمان پر نظریں رکھنا تھا اور کائنات کی پہیلیاں سلجھاتا تھا لیکن وہ اﷲ واحدہ کی ذات کا اندازہ نہ لگا پایا اور 14 مارچ 2018 کو اس دنیافانی سے رخصت ہو گیا لیکن ایسے لوگ ہمیشہ کے لئے امر ہو جاتے ہیںاور سائنس کی دنیا میں Stephen Hawking کا نام سنہرے لفظوںمیں لکھا جائے گا۔