آئی ایم ایف نے ترقی پذیر ممالک کو دیئے جانیوالے فنڈز میں کرپشن روکنے کیلئے نئی پالیسی متعارف کرادی
واشنگٹن(آن لائن) عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف نے ترقی پذیر ممالک میں فنڈز کے لیے دی جانے والی رقم کی کرپشن روکنے کے لیے نئی پالیسی متعارف کروادی۔پورٹ کے مطابق آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر (ایم ڈی) کرسٹینا لیگارڈ نے خبر دار کیا ہے کہ ترقی پذیر ممالک میں جو فنڈز کی رقم فراہم کی جاتی ہے اس میں کرپشن کی جاتی ہے اور پھر اکثر یہ رقوم دنیا کے دیگر ممالک کے بینکوں میں رکھ دی جاتی ہیں۔آئی ایم ایف کے مطابق نئی پالیسی کا مقصد پرائیویٹ سیکٹر کو رشوت اور پیسہ چھپانے کی سہولیات فراہم کرنے کی پیشکش سے بچانا ہے۔عالمی مالیاتی ادارے کی جانب سے جاری پالیسی پیپرز کے مطابق یہ شواہد موجود ہیں کہ کسی بھی ملک کی مستحکم معاشی ترقی حاصل کرنے کی صلاحیت پر کرپشن کی وجہ سے بہت اثر پڑتا ہے۔کرپشن کے خلاف جنگ کرنے کے لیے ہمیں نجی طور پر کرپشن کی سہولیات فراہم کرنے والے عناصر کے خلاف اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے اور یہ عمل کرنے کے لیے ہم اپنے رکن ممالک کی حوصلہ افزائی کریں گے کہ وہ آئی ایم ایف کو قانونی اور ادارتی فریم ورک تک رسائی دیں۔ایم ڈی آئی ایم ایف کے دفتر کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں انہوں نے آئی ایم ایف کے تمام رکن ممالک کو باور کروایا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ وہ بین الاقوامی رشوت کو مجرمانہ عمل قرار دیں اور ملک میں اسے روکنے کے لیے طریقہ کار وضع کرے۔ایم ڈی آئی ایم ایف نے اس ضرورت پر بھی زور دیا کہ اہم عالمی طاقتیں کرپشن کی روک تھام کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔برطانوی اخبار کے مطابق آئی ایم ایف برطانیہ اور دیگر امیر ممالک کی جانب سے کرپشن، منی لانڈرنگ اور رشوت کے خلاف اقدامات کی بھی تحقیقات کرے گا۔ان تحقیقات کا محور لندن ہوگا جو دنیا بھر کی منی لانڈرنگ کے مرکز ہونے کی غیر معروف شہرت رکھتا ہے۔برطانوی میڈیا میں حال میں یہ رپورٹس سامنے آئیں تھیں جن میں کہا گیا تھا کہ صرف روس سے کچھ برطانوی کمپنیوں اور بینکوں نے مبینہ طور پر کرپشن کرتے ہوئے 20 ارب برطانوی پاؤنڈ برطانیہ منتقل کیے تھے۔واشنگٹن میں ایک سیمینار کے دوران آئی ایم ایف حکام کا کہنا تھا کہ عالمی مالیاتی فنڈ کے ایگزیکٹو بورڈ نے رواں برس 6 اپریل کو کرپشن کی روک تھام کے لیے نئی پالیسی منظور کرلی تھی۔