گلگت بلتستان میں زراعت، سیاحت کو فروغ دیا جائے، مجلس قائمہ
اسلام آباد( وقائع نگار خصوصی) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیرو گلگت بلتستان نے کشمیری مہاجرین کے لئے کوئٹہ میں قائم کی گئی ہاوسنگ سوسائٹی میں پلاٹس کی الاٹمنٹ میں بے قاعدگیوں پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے از سر نو تحقیقاتی رپورٹ مرتب کرنے کی ہدایت کردی اور کہاکہ وزارت امور کشمیر پلاٹوں کی الاٹمنٹ غیر قانونی طریقہ سے کروانے والے سیاستدانوں اور بیوروکریٹس کی واضح نشاندہی کر ے ،35سال پرانا معاملہ آج بھی جوں کا توں ہے ، لگتا ہے کہ آئندہ 35سال بھی یہ معاملہ ایسے ہی چلے گا، کمیٹی نے گلگت بلتستان میں زراعت اور سیاحت کے فروغ کیلئے حکومت سے بجٹ میں خطیر رقم مختص کرنے کی سفارش کی ۔ پیر کو کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی ملک ابرار احمد کی صدارت میں ہوا ۔ کمشنر آزاد جموں وکشمیر برائے بحالی مہاجرین نے کمیٹی کو بتایا کہ 480پلاٹس میں سے 389درست طریقہ سے الاٹ ہوئے تاہم 89پلاٹس پر شکوک وشبہات موجود ہیں جن کی باقاعدہ انکوائری کی جائے گی ، یہ معاملہ ڈیڑھ سال قبل ہمارے علم میں آیا جس پر کمیٹی قائم کردی گئی ہے ، ملوث افراد کی نشاندہی ضرور کی جائیگی۔ کمیٹی میں سیکرٹری زراعت گلگت بلتستان نے خطے میںزراعت اور تجارت کے فروغ پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ علاقے کی 48 فیصد آمدن زراعت سے ہوتی ہے، گلگت بلتستان میں فروٹ کی پیداوار کل آمدن کا 60 فیصد ہے،سب سے زیادہ 1 لاکھ 25 ہزار میٹرک ٹن خوبانی پیدا ہوتی ہے، مناسب نقل وحمل کی سہولیات ،پیکجنگ ، مارکیٹنگ اور جدید ٹیکنالوجی کا استعمال نہ ہونے کے باعث خوبانی کا 34 فیصد اور سیب 17 فیصد چیری کا 6 فیصد ضائع ہو جاتا ہے،خوبانی کی پیداوار میں پاکستان کا ساتواں نمبر ہے،سیب کی پیداوار میں 24 اور چیری کی پیداوار میں 49ویں نمبر پر ہے ،گلگت بلتستان کی خوبانی بھی شامل کی جائے تو پاکستان خوبانی کی پیداوار میں دوسرے نمبر پر آسکتے ہیں، پاکستان میں ٹماٹر کی قلت پیدا ہوئی تو گلگت بلتستان کی جانب سے ٹماٹر کی فراہمی کے حوالے سے بھرپور تعاون کیا گیا ، گلگت بلتستان میں سہولیات فراہم کرتے ہوئے 24 سو ملین روپے کا زرمبادلہ بچایا جا سکتا ہے۔حکومت سے درخواست ہے کہ گلگت بلتستان کی سیاحت اور زراعت کیلئے منصوبے پی ایس ڈی پی میں شامل کئے جائیں۔