ملک میں دانستہ سیکولر طاقتوں کو پروان چڑھا کر ان کی سرپرستی کی جارہی ہے: فضل الرحمن
لکی مروت (نامہ نگار) جمعیت علماء اسلام کے مرکزی امیر اور قومی اسمبلی کی کشمیر کمیٹی کے چیئرمین مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ دنیا آج دینی مدارس ختم کرنے کے طریقے سوچ رہی ہے ایک زمانہ تھا فرنگی ہم پر تجربے کرتے تھے آج امریکہ ہم پر تجربات کررہا ہے لیکن یہ بات بڑی واضح ہے کہ مذہب سے بیزار قوتیں ہمارا مقابلہ نہیں کرسکتیں جو لوگ ہمیں شدت پسند اور تنگ نظر کہتے ہیں ان کا پانچ سال تک اسمبلیوں میں مقابلہ کیا اور انہیں شکست دی اسٹیبلشمنٹ ان قوتوں کی سرپرستی نہ کرے تو یہ ہمارا مقابلہ نہیں کرسکتیں یہی نہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ غلط طریقے سے ہمارا راستہ نہ روکے کیونکہ آج کا اختلاف کل کی بغاوت بن سکتا ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کی شب کبیرخان پارک واقع بیگو خیل روڈ لکی سٹی میں عظیم الشان فضلاء کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا پنڈال میں آمد پر جے یو آئی کے کارکنوں نے موبائل فونز کی لائٹس جلا کر اپنے قائد کا فقید المثال استقبال کیا مولانا فضل الرحمان نے لگ بھگ 200 فضلاء اور قاری حضرات کی دستار بندی کی کانفرنس سے وفاقی وزیر ہائوسنگ و تعمیرات محمد اکرم خان درانی، پیر ذوالفقار احمد نقشبندی، سینیٹر مولانا عطاء الرحمان، ایم پی اے منور خان مروت، رئیس عیسک خیل الحاج محمد اسلم خان، جے یو آئی کے ضلعی امیر مولانا عبدالرحیم، جنرل سیکرٹری مولانا سمیع اللہ مجاہد، سیکرٹری ااطلاعات مولانا عبدالوکیل بیٹنی، معاون سیکرٹری اطلاعات شفیع اللہ قریشی، تحصیل لکی کے امیر مولانا عبدالحق ، تحصیل نورنگ کے امیر مفتی ضیاء اللہ ،سابق ضلع نائب ناظم ایڈووکیٹ عارف اللہ خان مینا خیل، پیر محمد فواد رضا زکوڑی،تحصیل ناظم لکی حاجی ہدایت اللہ خان، تحصیل ناظم نورنگ مولانا اعزاز اللہ، احسان اللہ خان شیر نورنگ،مولانا بشیر احمد،امیر ختم نبوت مولانا عبدالرحیم،مولانا اسجد محمود،انجینئر لطیف اللہ خان اور دیگر مقررین نے خطاب کیا مولانا فضل الرحمان نے اپنے خطاب میں کہا کہ ملک میں دانستہ طور پر سیکولر طاقتوں کو پروان چڑھا کر ان کی سرپرستی کی جارہی ہے اور نوجوانوں کو فحاشی اور بے حیائی کی جانب دھکیلا جارہا ہے ہم بے حیائی اور فحاشی ختم کرنے کی بات کرتے ہیں تو کہا جاتا ہے یہ ہماری محفلوں کی زینت ہے ہم کہتے ہیں شراب حرام ہے تو یہ اسے محفلوں کا لازمی جزقرار دیتے ہیں آج کی روشن خیالی کو رسول اللہ ؐکے دور میں جہالت سمجھا جاتا تھا ایک طرح سے ہمیں غیر مشروط اسلام قبول کرنے پر مجبور کیا جارہا ہے لیکن ہم کسی صورت سمجھوتہ نہیں کریں گے انہوں نے کہا کہ سٹیٹ بنک کے افتتاح کے موقع پر قائد آعظم نے کہا تھا کہ اسکی بنیاد اسلامی اصولوں پر ہوگی نہ کہ مغربی بنیادوں پر آج ہماری دفاعی پالیسیاں اور معیشت بیرونی دباو کے تحت ہیں سیاست میں سنجیدگی کا فقدان ہے نواز شریف بیٹے سے تنخوا ہ نہ لینے پر مقدمات بھگت رہے ہیں جبکہ سب سے زیادہ آف شور کمپنیوں کے مالک کو پی ٹی آئی میں شامل کرلیا گیاہے خیبر پختونخوا میں وزیر اعلیٰ اور وزراء ایک دوسرے پر کرپشن کے الزامات لگاتے لگاتے پانچ سال پورے کر گئے صوبے کا چیف سیکرٹری بدعنوانیوں کی فہرست لکھ کر مستعفی ہوا صوبائی احتساب کمیشن کے سربراہ کے ہاتھ وزیر اعلیٰ تک پہنچے تو اسے ہٹا دیا گیا لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں 300 ڈیموں کا دعوی کرنے والے ایک ڈیم تک نہ بنا سکے ایک ارب درخت لگانے کا منصوبہ کرپشن کا گڑھ ہے 20کروڑ پودے لگاکر اربوں روپے ہضم کئے گئے تعلیمی ایمرجنسی اور تبدیلی کے دعوے کرنے والے بتائیں کہ پرائیویٹ سکولوں سے کون سرکاری سکولوں میں داخل ہوا چیف جسٹس نے حالیہ دورہ پشاور میں صوبائی حکومت کی ناقص کارکردگی کا پردہ چاک کردیا پی ٹی آئی سربراہ عمران خان کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پورے ملک میں کرپشن کے خلاف غوغا بلند کرنے والے کا اپنا دامن داغدار ہے اسٹیبلشمنٹ اس کی پشت پر ہے اور یہودی لابی اس کے ساتھ ہے شکر ہے کہ مرکز میں یہ حکومت میں نہیں تھے ورنہ ایسی بربادی لاتے کہ خدا کی پناہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پی ٹی آئی سربراہ نے صرف 20خراب انڈوں کی نشاندہی کی ہے لیکن ان کی ٹوکری میں موجود سارے انڈے ہی خراب ہیں لیکن وہ پھر بھی سیاسی مارکیٹ کو دھوکہ دے رہے ہیں صوبے کے وزیر اعلیٰ امیر جماعت اسلامی سراج الحق کو کہتے ہیں کہ اوپر سے آرڈر ہے بلوچستان کے ایک شخص کو ووٹ دینے ہیں20افراد کو نکالنے کے بعد پی ٹی آئی کے پاس صوبے میں حکمرانی کا جواز ختم ہوچکا ہے اور یہ غیر قانونی طریقے سے حکومت پر قابض ہے انہوں نے کہا کہ متحدہ مجلس عمل پھر سے فعال ہوگئی ہے اور یہ2002کی طرح اس بار بھی حکومت بنائے گی ۔