جدید ٹیکنالوجی پر بنائی گئی اردو فیچر فلم شور شرابہ فلم انڈسٹری کی رونقیں بحال کر دے گی
سیف اللہ سپرا
پاکستان فلم انڈسٹری نے بحالی کی طرف سفر شروع کر دیا ہے تاہم اس سفر کی رفتار ذرا آہستہ ہے۔ پچھلے چند برسوں میں اچھی فلمیں بنی ہیں جن میں ’’میں ہوں شاہد آفریدی‘‘ کراچی سے لاہور‘ لاہور سے آگے‘ بن روئے‘ وار‘ پرچی‘ موٹرسائیکل گرل، ارتھ‘ مہر النسا‘ وی لب یو‘ چلے تھے ساتھ‘ ایکڑان لا پنجاب نہیں جاؤں گی شامل ہیں۔ اس سال بھی ایک اچھی فلم شور شرابہ کے نام سے بنی ہے جو نہ صرف مکمل ہو گئی ہے بلکہ اس کے ٹینرر اور ٹریلر بھی ریلیز کر دیئے گئے ہیں، گویا کہ اس کی ریلیز کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں۔ ہم نے اس فلم کے پروڈیوسر سہیل خان اور کاسٹ میں شامل سینئر اداکار مصطفیٰ قریشی‘ اداکارہ بہار بیگم‘ نشو بیگم‘ میرا‘ رابی پیرزادہ اور عدنان خان سے فلم کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کی ہے جس کے منتخب حصے قارئین کی دلچسپی کیلئے پیش کیے جا رہے ہیں۔
فلمساز سہیل خان نے کہا ہے کہ پاکستان کی فلم انڈسٹری کے حالات کچھ عرصے سے اچھے نہیں تھے چنانچہ میں نے سوچا کہ ایک ایسی فلم بنائی جائے جو اس انڈسٹری کے حالات بہتر کرنے میں مددگار ہو۔ اس لئے میں نے شورشرابہ کے نام سے ایک فلم شروع کی۔ ’’شور شرابہ‘‘ کی ایک خاص بات یہ ہے کہ یہ ایک عام آدمی کی فلم ہے، آج کل جو زیادہ تر فلمیں بن رہی ہیں ان کے بارے میں یہ شکایت عام ہے کہ وہ فلمیں نہیں بلکہ ٹی وی ڈرامے ہیں۔ یہ بات ذہن میں رکھتے ہوئے ہم نے یہ فلم بنائی ہے تاکہ فلم بین اوریجنل فلم سے لطف اندوز ہو سکیں۔ یہ بات یقینی بنانے کیلئے ہم نے فلم کے میوزک پر بہت محنت کی ہے کیونکہ بہت عرصے سے پاکستان کی کسی فلم کا میوزک لوگوں کے دلوں میں جگہ نہیں بناسکا۔ میں سمجھتا ہوں کہ کسی بھی فلم کی کامیابی میں میوزک کا بڑا دخل ہوتا ہے۔ ہم نے جو میوزک بنایا ہے وہ عام گھریلو تقریبات ہوں یا شادی بیاہ کی تقریبات ہر قسم کی تقریبات میں سنا جاسکتا ہے۔ اس مقصد کیلئے ہم نے پاکستان کے موسیقاروں سے ہی میوزک تیار کروایا ہے اور پاکستان کے گلوکاروں سے ہی گوایا ہے۔ جن میں احمد جمال‘جمی عطرے‘ بینا خان‘ ساجی علی اور حمیرا ارشد شامل ہیں۔ موسیقاروں میں ذوالفقار عطرے‘ ساجی علی اور چھکو لہری شامل ہیں۔ میوزک کے بعد ہم نے فلم کی ڈائریکشن کیلئے بالی ووڈ کے معروف فلم ڈائریکٹر حسنین حیدر آباد والا کو بلایا جنہوں نے پاکستان میں دو ماہ قیام کر کے فلم کو بنایا۔ اس کے ساتھ ساتھ گانوں کی خوبصورت عکسبندی کیلئے بالی ووڈ کی کوریو گرافر ریشماں خان کو پاکستان میں بلایا اور انہوں نے بھی یہاں ڈیڑھ ماہ قیام کر کے فلم کے گانوں کی عکسبندی کرائی۔ فلم کی شوٹنگ ہالی ووڈ کے معیار کے کیمرے ریڈ ڈریگون‘ ریڈ ایپک سے کی گئی۔ فلم کے ہر سین میں دو کیمرے استعمال کیے گئے جو عام طور پر نہیں کیے جاتے۔ فلم کی تمام تر پوسٹ پروڈکشن کا کام ممبئی میں ہوا۔ جب فلم مکمل ہو گئی تو اس کی پروموشن کیلئے موشن پوسٹر بنایا گیا جو پاکستان کی فلمی تاریخ میں اس سے پہلے نہیں بنایا گیا۔ اس کے علاوہ فلم کے میوزک کو آن لائن ریلیز کرنے کیلئے ’’جوک باکس‘‘ بنایا گیا جو پہلے کسی فلم کیلئے نہیں ہوا۔ فلم کی سب سے بڑی خوبصورتی یہ ہے کہ یہ فلم خالصتاً پاکستانی فلم ہے‘ اس کا سو فیصد شوٹ لاہور اور اس کے گرد و نواح میں کیا گیا ہے اور ہم نے فلم کی تیاری کے وقت یہ چیز بھی مدنظر رکھی ہے کہ جو فلم بین سینما گھر میں جائے وہ کسی قسم کی بوریت محسوس نہ کرے۔ فلم کی ایک اور خاص بات یہ ہے کہ یہ فلم پاکستان کے سینئر اور جونیئر فنکاروں کا حسین امتزاج ہے جن میں مصطفیٰ قریشی‘ نشو بیگم‘ بہار بیگم‘ میرا‘ احمد بٹ‘ اظہر رنگیلا‘ رابی پیرزادہ‘ عدنان خان‘ سیم شاہ اور دوسرے اداکار شامل ہیں۔ اس فلم کی ایک اور خاص بات یہ ہے کہ اس میں ہلکا پھلکا مزاح بھی ہے‘ رومانس اور اچھا میوزک بھی یعنی یہ فلم مصالحہ فلم ہے۔ پاکستان میں یہ فلم 27 اپریل کو ریلیز کی جا رہی ہے۔ ہم اس فلم کو پاکستان کے علاوہ متحدہ عرب امارات‘ برطانیہ‘ امریکہ‘ کینیڈا، آسٹریلیا‘ جنوبی افریقہ اور چین میں ریلیز کریں گے۔ میں روزنامہ ’’نوائے وقت‘‘ کی وساطت سے یہ بات کہنا چاہتا ہوں کہ ہمارا کسی سے کوئی مقابلہ نہیں، ہم سب کیلئے دعاگو ہیں۔ میں فلم بینوں سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اس فلم کو دیکھنے کیلئے سینما گھروں میں ضرور آئیں تاکہ پاکستان کی فلمیں کامیاب ہوں۔ اس سے پاکستانی فلمسازوں کی حوصلہ افزائی ہوگی اور وہ مزید اچھی فلمیں پاکستانی فلم بینوں کیلئے بنائیں گے۔
سینئر اداکار مصطفیٰ قریشی نے فلم ’’شور شرابہ‘‘ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کافی عرصے کے بعد جدید ٹیکنالوجی کے حساب سے بننے والی فلموں میں میری یہ پہلی فلم ہے اور میں امید کرتا ہوں کہ نئی نسل میرے اس کام کو پسند کرے گی۔ فلم میں میرا ایک سخت گیر والد کا کردار ہے‘ جو بڑی ضدی طبیعت کا مالک ہے اور یہ کردار ہیرو کے باپ کا ہے۔
اداکارہ نشو بیگم نے کہا کہ بہت عرصے بعد میری اس فلم کے ذریعے فلم انڈسٹری میں واپسی ہوئی ہے اور مجھے اس فلم میں دبنگ قسم کا کردار ملا ہے۔ میں فلم میں ہیروئن کی ماں کا کردار ادا کر رہی ہوں جس کی اپنے خاندان میں سب سے لڑائی رہتی ہے۔
سینئر اداکارہ بہار بیگم نے کہا کہ میں اس فلم میں ہیرو اور ہیروئن کی دادی کا کردار نبھا رہی ہوں۔ میں نے اس قسم کا کردار پہلی بار کیا ہے اس سے پہلے ماں کا کردار تو بہت دفعہ کیا ہے مگر دادی کا کردار پہلی بار کر رہی ہوں۔ امید ہے کہ لوگوں کو میرا یہ کردار پسند آئے گا۔
اداکارہ میرا نے کہا کہ ’’شور شرابہ‘‘ میں میں نے جو کردار کیا ہے وہ لوگوں کو مدتوں یاد رہے گا کیونکہ میرا کردار بہت ہی مصالحے دار ہے اور مجھ پر عکسبند کیا گیا گانا لوگوں کو مدتوں یاد رہے گا۔
فلم کی ہیروئن رابی پیرزادہ نے کہا کہ میں پہلی بار فلم میں کام کررہی ہوں اور ہیروئن کا کردار کر رہی ہوں۔ میں فلمساز سہیل خان کی شکر گزار ہوں کہ انہوں نے مجھے اتنا بڑا کردار دیا۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم لوگ انڈین فلموں کو بہت اہمیت دیتے ہیں۔ میں کشمیری ہوں اور سری نگر سے میرا تعلق ہے اور مجھے اس وقت بہت تکلیف ہوتی ہے کہ جب ہم بھارتی فلموں کی نمائش اپنے ملک میں کر کے بھارت کو بھاری رقم دیتے ہیں اور بھارت اس رقم سے اسلحہ خرید کر نہتے کشمیریوں پر چلاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں پاکستانی ہونے پر فخر ہونا چاہئے اور ہمیں ہر چیز میں پاکستانیت نظر آنی چاہئے اور ہمیں اپنے سٹار بنانے چاہئیں۔ بھارتی فن کاروں کے مقابلے میں اپنے فن کاروں کو اہمیت دینی چاہئے۔
فلم کے ہیرو عدنان خان نے کہا کہ فلم ’’شور شرابہ‘‘ میں میں مرکزی کردار ادا کررہا ہوں۔ اس سے پہلے میں نے فلم محبتاں سچیاں‘‘ میں ہیرو کا کردار ادا کیا تھا جو سپرہٹ ہوئی۔ مجھے امید ہے فلم ’’شور شرابہ‘‘ بھی سپرہٹ ہو گی۔ میں اپنے پرستاروں سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ میری یہ فلم دیکھنے کیلئے ضرور سینما گھر جائیں‘ امید ہے یہ فلم انہیں اچھی تفریح فراہم کرے گی۔