فاروق ستار‘ عامر خان کی واپسی کے معاملات میں شریک تھے‘متحدہ پاکستان
کراچی (خصوصی رپورٹر) متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے ترجمان نے گزشتہ رات ڈاکٹر فاروق ستار کی جانب سے کی جانے والی پریس کانفرنس کے مندرجات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ 23 اگست 2016ء کے بعد رابطہ کمیٹی نے ڈاکٹر فاروق ستار کی سربراہی میں ہی عامر خان کو سینئر ڈپٹی کنوینر منتخب کیا تھا اور وہ آج تک اس انتہائی اہم ذمہ داری کو بطریق احسن نبھاتے آ رہے ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ ڈاکٹر فاروق ستار بخوبی آگاہ ہیں کہ سینئر ڈپٹی کنوینر عامر خان کی ایم کیو ایم میں واپسی کا پالیسی فیصلہ کس کا تھا اور اس فیصلے سے قبل عامر خان سے ایم کیو ایم کے جس وفد نے ملاقات کی تھی وہ خود اس کا حصہ تھے‘ 7 برس بعد اس فیصلے پر نکتہ چینی سمجھ سے بالاتر ہے۔ ترجمان نے کہا کہ رابطہ کمیٹی سمیت تنظیم کے مختلف شعبوں میں حق پرست شہدا کے لواحقین عامر خان کے ہمراہ اس عزم کے ساتھ کام کر رہے ہیں کہ ہم سب نے ماضی کی غلطیوں کا ازالہ کرتے ہوئے تنظیم کو آگے لے جانا ہے۔ترجمان نے کہا کہ 23 اگست کا فیصلہ اگر فاروق ستار کا تنہا ہوتا تو پھر 5فروری کو بھی تحریک ان کے ساتھ ہوتی لہٰذا اس حقیقت کو ذہن میں واضح کر لینا چاہئے کہ 23 اگست کے فیصلے پر عملدر آمد میں تحریک کی قیادت نے مشترکہ طور پر حصہ لیا تھا۔ ترجمان نے کہاکہ ڈاکٹر فاروق ستار 11 مارچ کے رینجرز کے چھاپے کا الزام عامر خان کے سر ڈال کر اپنی ذمہ داریوں سے کوتاہی کرتے نظر آ رہے ہیں اگر ایسا تھا تو فاروق ستار تین سال تک کیوں خاموش رہے؟۔ ترجمان نے کہا کہ پاک سر زمین پارٹی سے کسی بھی قسم کا اتحاد تحریک کے اکثریتی کارکنان کی رائے کی بنیاد پر مسترد کیا گیا تھا اور عامر خان نے اس موقع پر تنظیم کے اہم ذمہ دار کی حیثیت سے اپنے اختلاف کا اظہار کر کے ان کارکنان کی آواز سے آواز ملائی۔ ترجمان نے کہا کہ کارکنان بغور اس ساری صورتحال اور اس کے محرکات کا جائزہ لے رہے ہیں اور وہ کسی بھی شخص کو ایم کیو ایم پاکستان اور اس کے اجتماعیت پر مبنی اصولوں کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دیں گے۔
متحدہ پاکستان