صرف 4 ماہ کا بجٹ پیش کیا جائے‘ مجلس قائمہ خزانہ کی سفارش
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) قومی اسمبلی کی مجلس قائمہ برائے خزانہ کے اجلاس میں آئندہ مالی سال کے بجٹ کا ایشو زیرغور آیا۔ کمیٹی نے وفاقی حکومت کو سفارش کی ہے کہ آئندہ مالی سال کے پہلے 4 ماہ کے لئے بجٹ پیش کیا جائے اور باقی ماندہ مالی سال کے لئے بجٹ تیار کرنا نئی حکومت کا اختیار ہے۔ مجلس قائمہ برائے خزانہ کے چیئرمین قیصر احمد شیخ جن کا تعلق مسلم لیگ (ن) سے ہے نے بھی وفاقی حکومت سے کہا پورے سال کا بجٹ کا معاملہ نئی حکومت پر چھوڑ دیا جائے۔ کمیٹی کے رکن اسد عمر نے کہا کہ حکومت پورے سال کے بجٹ کا اعلان کرنا چاہتی ہے جو قبل از انتخابات دھاندلی کے زمرے میں آتا ہے۔ حکومت سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں بہت زیادہ اضافہ کرنا چاہتی ہے جو گزشتہ پانچ سال میں نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ایمنسٹی سکیم لائی گئی جو دیانتدار ٹیکس گزاروں کے ساتھ زیادتی ہے۔ ایمنسٹی سکیم کا اعلان بھی انتخابی مہم کے حصہ کے طور پر کیا گیا ہے۔ کمیٹی کی رکن نفیسہ شاہ نے کہا کہ حکومت 4 ماہ کے لئے بجٹ لائے۔ نئی حکومت کو اپنی ترجیح کے مطابق بجٹ لانے کا موقع دیا جائے۔ کمیٹی کے ارکان شیخ فیاض اور عارفہ خالد پرویز نے کہا کہ حکومت کو پورے سال کا بجٹ لانا چاہئے۔ وزیر مملکت برائے خزانہ رانا افضل نے ارکان کے مؤقف کا جواب دیتے ہوئے کہا حکومت پورے سال کا بجٹ پیش کرے گی ہم دفاع‘ قرضوں کے سود کی ادائیگی اور سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ 4 ماہ کے لئے کیسے کر سکتے ہیں۔ بجٹ ملک کی معیشت کے بارے میں بین الاقوامی دستاویز ہوتا ہے۔ آئندہ حکومت بجٹ پر عمل کرنے کی پابند نہیں ہو گی۔ خصوصی سیکرٹری خزانہ نور احمد نے کہا کہ پاکستان کا جی ڈی پی گروتھ ریٹ 6 فیصد تک جا سکتا ہے اگر مینوفیکچرنگ سیکٹر نے چند ماہ میں اچھی کارکردگی دکھائی۔ بجٹ کے خسارہ کو 6 فیصد سے کم رکھا جائے گا۔ ملک میں افراط زر کنٹرول میں ہے۔ ایکسٹرنل سیکٹر میں چیلنجز ہیں۔ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کو آئندہ مالی سال میں کنٹرل کر لیں گے۔ اسد عمر نے سوال کیا کہ حکومت ’ بیل آؤٹ پیکج‘ کے لئے کب آئی ایم ایف کے پاس جائے گی‘ کیا 525 ارب روپے کا سرکلر ڈیٹ اور 400 ارب روپے کے ری فنڈ 500 ارب روپے کے سرکاری اداروں کے نقصانات مالی بجٹ میں ظاہر کئے جائیں گے؟ اس پر نور احمد نے کہا کہ یہ بجٹ کا حصہ نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کمیٹی ارکان کو آئندہ بجٹ کے خدوخال بتائے۔ اجلاس میں ایمنسٹی سکیم اور انکم ٹیکس کے قوانین میں ترمیم کے بل پر بھی غور کیا گیا۔ کمیٹی نے سفارش کی مختلف پیشہ وارانہ تنظیموں کی جانب سے دی جانے والی تجاویز کو بجٹ میں سمویا جائے۔
مجلس قائمہ/ سفارش