شمس و رضا کی فلاح انسانیت میں مثالی خدمات ہیں ‘پیر عظمت علی ہمدانی
کراچی (نیوز رپورٹر) علم و معرفت کے آفتاب و ماہتاب خواجہ شمس العارفین سیالوی اور الشاہ احمد رضا خان بریلوی کی عظیم دینی ، علمی ، روحانی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے کی غرض سے دارالعلوم قمرالاسلام میں منعقدہ شمس و رضا کانفرنس سے خطابات میں علماءکرام اور مشائخ عظام نے گراں قدر خیالات کا اظہار کیا ۔ کانفرنس کے صدر علامہ پیر سید عظمت علی شاہ ہمدانی نے کہا کہ دونوں شخصیتیں فضل و کمال اور شریعت و طریقت کے علوم و معارف میں اپنی مثال آپ ہیں ۔ دونوں مصطفی و آل اصحاب مصطفی ﷺ کی محبت و عقیدت اور تعظیم و تکریم سے سرشار اور علمبردار رہے ۔ حق کی سربلندی اور باطل کی سرکوبی میں دونوں کا مثالی کردار رہا ۔ دونوں کی اولاد امجاد بھی علم و فضل سے بہرہ ور اور اپنے عظیم آبائے کرام کے اتباع میں دین و شریعت کی بالا دستی کی عمر بھر جدو جہد کرتے رہے ، تحفظ ختم نبوت اور ناموس رسالت میں دونوں شخصیتوں اور ان کے خانوادوں کا کرادر تابناک اور شاندار ہے ۔ مسلک حق اہل سنت و جماعت کی حقانیت کو اجاگر کرنا بھی ان کے شاندار کارناموں کا رخشندہ پہلو ہے ۔ سابق وفاقی وزیر حاجی محمد حنیف طیب نے اپنے خطاب میں کہا کہ جب اللہ کو کسی سے بڑا کام لینا ہوتا ہے تو اُس کے اندر کئی عظیم اوصاف جمع کر دیتا ہے ، اعلیٰ حضرت امام شاہ احمد رضا تقریباً پچاس علوم و فنون میں ماہر تھے ان تمام علوم و فنون میں آپ کی گراں قدر تصانیف ہیں ، جن میں ترجمہ قرآن کنزالایمان اور فتاوی رضویہ کی نمایاں شان ہے ۔ آپ کا امتیازی کارنامہ دلوں کو عشق و عظمت مصطفی ﷺ سے سرشار کرنا ہے ۔ پروفیسر محمد احمد قادری نے اپنے خطاب میں کہا کہ ابن خلدون نے تاریخ کا مقدمہ لکھا اور احمد رضا خان بریلوی نے قرآن کا ، حدیث کا اور فقہی مسائل کا مقدمہ لکھ کر اپنے آپ کو منوا لیا ، اگر کسی ادارے کے اندر جاہل کو دیکھنا ہے تو یہ سمجھ لیں کہ وہاں احمد رضا نہیں ہوں گے اور اگر علم کو دیکھنا ہے تو وہاں رضا رضا ہی ہو گا ، اپنی اولاد کو بھی یہ نصیحت کریں کہ دنیوی اور اخروی زندگی کو روشن کرنے کے لیے شمس و رضا سے نسبت مضبوط کریں ، کیونکہ شمس اپنی ذات میں اس قدر درجہ حرارت رکھتا ہے کہ وہ اپنے اندر بھی تمام جراثیم کو ختم کرتا ہے اور حرارت کاملہ میں معاشرے کی ساری ضلالت و گمراہیوں کو ختم کر کے روشنی پیدا کرتا ہے ۔ ڈاکٹر فرید الدین قادری نے کہا کہ آج کی یہ کانفرنس شمس و رضا کے نام سے منعقد ہے کہ ایک چشتیہ سلسلہ کی عظیم شخصیت اور دوسری قادریہ سلسلہ کی عظیم شخصیت ہے اور یہ اس بات کی علامت ہے کہ صوفیاءکے ہاں کوئی دوری نہیں ہے ، وہ ایک ہی منبع فیض کی نہریں ہیں ۔ ان کا بنیادی مقصد لوگوں کوصراط مستقیم پہ گامزن کرنا اور اللہ تبارک و تعالیٰ سے بندوں کا رشتہ مستحکم کرنا ہے ۔ڈاکٹر محبو ب الحسن شاہ بخاری نے اپنی گفتگو میں کہا کہ اگر اعلیٰ حضرت سو سال پہلے میتھ میتکس میں چمپیئن تھے تو اب چمپیئن کہاں گے ؟ چمپیئن تو اب پتہ کریں کہ اگر ہارڈود سے پڑھنے یہاں کوئی آیا تو ہم سمجھیں گے کہ آپ نے اعلیٰ حضرت کے ساتھ انصافی کی ہے ، آپ نے اُن کے ساتھ بے وفائی نہیں کی ۔ میں اس کو بے وفائی کہتا ہوں کہ آپ اُن کا نام تو خوب لیں لیکن کام کی وہ سپرٹ پیدا نہ کریں ۔ ہمیں اپنی روش درست کرنی ہو گی اگر آپ نے نہیں کیا ، اگر اعلیٰ حضرت میتھ میتکس پڑھ سکتے ہیں تو آپ کے دوست و احباب فتویٰ لکھنے میں کیوں اس طرح کے مزاج اپناتے ہیں ۔ علامہ مفتی تاج الدین نعیمی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حضرت خواجہ شمس الدین سیالوی ؒ معرفت و ولایت کے آفتاب عالم تاب تھے ، آپ جیسی ہستیوں کی سیرت کی پیروی اور اُن کے عقائد و نظریات پر قائم رہنے میں دنیا و آخرت کی کامیابی مضمر ہے ۔ کانفرنس میں علامہ ابراراحمد رحمانی ، صاحبزادہ احمد بلال جددی ، صاحبزادہ مفتی عبیداللہ جان نعیمی مجددی الازہری ،صاحبزادہ پیر عاصم قطب الدین ، سید رفیق شاہ ، علامہ شوکت حسین سیالوی ، ڈاکٹر محمد صحبت خان کوہاٹی ، صوفی عبداللطیف ہزاروی ، علامہ غلام علی سیالوی سمیت کثیر تعداد میں علماءو مشائخ ، ائمہ و خطباءاور دیگر حضرت نے شرکت کی ۔
پیر عظمت علی ہمدانی