جنوبی آسٹریلیا میں بدھ کو ہونے والے بڑے ریسکیو آپریشن کے باوجود علاقے میں پھنسی ہوئی سینکڑوں وہیلز ہلاک ہو گئے۔ 470 کے قریب پائلٹ وہیل مچھلیاںتسمانیہ کیمکوائر بندرگاہ کے نزدیک پائی گئی تھیں۔ پیر کو امدادی کارکن کشتیوں کے ذریعے ساحلی علاقے میں پہنچے تا کہ ان دیوہیکل جانوروں کو بچایا جا سکے۔
پارکس اینڈوائلڈ لائف سروس کے منیجر نک ڈیکا کے مطابق یہ بات یقینی ہے کہ وہیلز کی بڑی تعداد ًمر چکی ہے۔ انہوں نے فرانسیسی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ 50 اور 70 کے درمیان وہیلز کاایک چھوٹا ساگروپ اب بھی زندہ حالت میں وہاں موجود ہے جس پر ہماری توجہ مرکوز ہے ۔60 باصلاحیت رضاکاروں پر مشتمل امدادی عملہ انہیں بچانے کی سرتوڑ کوششں کر رہا ہے ۔
دوسری جانب جزیرہ تسمانیہ کےجنوبی ساحل پر پہلے گروپ سے 7 سے 10کلومیٹر دُور مزید 200 وہیلز پائی گئیں جس کے بعد ریسکیو آپریشن کا دائرہ بڑھا دیا گیا تھا ۔ انہوں نے بتایا کہ بچ جانے والی وہیلز کی اکثریت اب بھی گہرے پانی میں موجود اور تیراکی میں مصروف ہے ۔ واضح رہے کہ سائنسدان اب تک وہیلز کے اس طرح بڑے پیمانے پر پھنسے جانے کی وجوہات معلوم نہیں کر سکے تاہم کچھ محققین کی رائے ہے کہ ساحل کے قریب خوراک رکھی جائے تو یہ دیوہیکل جانور ایک دوسرے کی پیروی میں یہاں کا رخ کر سکتی ہیں جس کے نتیجے میں ان کی جانیں بچ جائیں گی۔ تسمانیہ کے محکمہ ماحولیات کے بائیو لوجسٹ کرس کارلین کا کہنا ہے کہ اس طرح کے واقعات فطری ہیں جو جنوبی آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی تاریخ میں پہلے بھی پیش آتے رہے ۔ ہمیں ان حالات سے نمٹنا ہے تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات کو روکا جا سکے۔