قوم سے ایک اورکھلواڑ
وزیراعظم عمران خان کے سابق معاون خصوصی ظفر مرزا کی طرح آج عوام کو بریفنگ دی جائے اور یہ خوشخبری کہ ملک میں کورونا وائرس کا زور ٹوٹ گیا ہے اور ہم وائرس کومات دے کر سرخرو ہوگئے ہیں،کی بجائے تین دن پہلے کی آپ کو تشویشناک صورت حال بتائی جائے کہ کورونا وائرس سے پاکستان میں 2دن کے دوران اموات دگنی ہوگئیں،ایک ہی دن میں گزشتہ روز 9مریض چل بسے، اضافے کیساتھ 752نئے کیسز سامنے آگئے ہیں ۔کراچی سمیت سندھ بھر کے تعلیمی اداروں میں 15 ستمبر 2020کو تدریسی و غیر تدریسی عملے کے 13 ہزار 274 افراد کے کورونا ٹیسٹ کئے گئے جن میں سے 88تدریسی و غیر تدریسی عملہ وائرس کا شکار تھے۔ آئی بی اے میں تدریسی عمل روک دیا گیا ہے۔ اسی طرح بلوچستان میںکوئٹہ میں کوروناوائرس کے کیسز رپورٹ ہونے کے بعدتین گورنمنٹ گرلز ہائی اسکول بند کردیئے گئے،ژوب کا ایک اسکول دوبارہ بند کر دیا گیا۔ پنجاب میں 3 روز کے دوران 32طلباء کورونا میں مبتلا ہوئے ہیں۔سرکاری پورٹل کے مطابق 24 گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں15 ستمبر کو ملک میں کورونا کے 404 کیسز 6 ہلاکتیں، 16 ستمبر کو 665 افراد کورونا کا شکار ہوئے جبکہ 4 مریض انتقال کرگئے اور 17 ستمبر کو 545 کیسز اور 6 ہلاکتیں ہوئیں۔ سوال یہ ہے کہ کورونا وائرس کا وار کیوں ہوا اور اس وار کی حکومت اور میڈیا کو کیسے اور کب خبر ہوئی؟ یہ خبر تب ہوئی جب تعلیمی ادارے کھولنے سے قبل اساتذہ اور طلباء ایس او پی کے تحت ٹیسٹ لئے گئے۔ ان ٹیسٹوں سے قبل حکومتی ادارے وائرس کو شکست دے چکے تھے اور ’سب اچھا ہے ‘ کے مصداق ’ہم خرگوش کی نیند‘ سو رہے ہیں۔ حالیہ صورتحال اورخطرے کے پیش نظر سندھ نے وفاقی حکومت کو اعتماد میں لئے بغیرا سکول کھولنے کے دوسرے مرحلے کے شیڈول میں تبدیلی کر دی ہے ۔اگرچہ وائرس سے تعلیم اداروںکی بندش کے باعث طلباء کی تعلیم کا نا قابل تلافی حرج ہو رہا ہے لیکن ان بچوں کی صحت و تندرستی مقدم ہے اس پرکوئی دوسری رائے نہیں۔کورونا کی تشویشناک صورت حال دیکھتے ہوئے اس نتیجہ پر پہنچا جا سکتا ہے کہ حکومت نے قوم کے ساتھ کھلواڑ کیاہے۔ اس سے قبل بھی راقم الحروف نے قوم کی توجہ اس جانب مبذول کروائی کہ اگر حکومت پاکستان کی کوششوں سے کورونا کی وباء پر قابو پانے کا یہ معجزہ ہوا ہے تو امریکہ، انگلینڈ ، فرانس ،جرمنی سمیت دنیا کے ترقی یافتہ اورکورونا سے شدیدمتاثر ممالک کیوں بے خبر ہیں؟ ان متاثرہ ممالک نے پاکستان سے کیوں مدد نہیں لی۔دنیا کے ترقی یافتہ ممالک نے کورونا پرقابو پانے کے لئے پاکستان کے اقدامات کی تقلید کیوں نہیں کی۔ایسا نہیں ہے دنیا میں کوروناوائرس کم نہیں بلکہ زوروں پرہے ۔ اور اس وباء کے بڑھتے خطرات میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اورکئی ترقی یافتہ ممالک کے حکام کو پریشان کر کے رکھ دیا ہے، دنیا بھر میں اس وقت کورونا سے 9 لاکھ 70ہزار سے زائد افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں جبکہ کیسز بھی 3 کروڑ56 لاکھ سے تجاوز کر گئے چکے ہیں ،امریکا میں سب سے زیادہ2 لاکھ4ہزار اموات سامنے آچکی ہیں۔گزشتہ ہفتے دنیا بھرمیں یومیہ 2 لاکھ 86 ہزار نئے کیسز ریکارڈ کیے گئے،ایک ہفتے کے دوران یورپ میں کورونا کیسز میں 16 فیصد اضافہ دیکھا گیا جبکہ کیسز 3 گنا بڑھے ہیں۔مشرق وسطیٰ میں 13، امریکا کینیڈا میں 11 ایشیا میں 7، لاطینی امریکا میں 3 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔ سب سے زیادہ اموات بھارت میں ایک ہزار 160یومیہ ریکارڈ کی گئیں، صرف گزشتہ روز بھارت میں 96 ہزار نئے کیسز اور 1,174اموات ہوئی ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے ایمرجنسی ڈائریکٹر مائیکل ریان نے کورونا کے باعث گزشتہ ہفتے ہونیوالی 50 ہزار اموات کو ناقابل قبول حد قرار دیاہے۔انہوں نے بتایا کہ ہر ہفتے کورونا سے 18 لاکھ افراد متاثر ہورہے ہیں جبکہ 40 سے 50 ہزار اموات دیکھی جارہی ہیں۔کوروناوائرس کی وباء پر قابو پانے کے لئے متاثرہ فرد کا ٹیسٹ لازمی ہے او ربعد ازاں
قرنطینہ کیونکہ تاحال اس کی ویکسین سامنے نہیں آ سکی ہے۔ وائرس کی ابتداء چین سے ہوئی اور ایک وقت ورلڈ پورٹل پر سر فہرست تھا لیکن اب فہرست میں چین کا تینتالیسواںجب کہ پاکستان بارہویں سے اٹھارویں نمبر پر آگیا۔ 22دسمبر کو پورٹل پر دنیا کا ترقی یافتہ ملک امریکہ 3کروڑ15لاکھ کیسز اور 9لاکھ69ہزار اموات کیساتھ سر فہرست ہے جہاں پر 9کروڑ 90لاکھ ٹیسٹ کئے جا چکے ہیں۔جب کہ چین میں 85ہزار 255کیسز،4634اموات ہوئی ہیں اور اس تعداد کے لئے یعنی کورونا ٹیسٹ کی تعداد 16کروڑ سے زائد ہے دوسری جانب ہم پاکستان کی کارکردگی کا جائزہ لیں، حکومت نے مجموعی طور پر 32لاکھ30ہزار ٹیسٹ کئے ہیں اور حال ہی میں دوبارہ ٹیسٹ کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے تاکہ تعلیمی ادارے بائیو اسکور ماحول میں کھولے جا ئیں لیکن صور ت جو تھی شروع میں بیا ن کر دی۔ پاکستان میں کورونا کا دوسرا وار نہیں بلکہ پہلا وار ہی ختم نہیں ہوا تھا۔ قوم کی ساتھ ایک اور کھلواڑ کیا گیا ۔ہوش کے ناخن لیں۔ موبائل فون پر جو ٹون سنائی دیتی ہے وہی حقیقت ہے کہ کورونا ابھی ختم نہیں ہوا، احتیاطی تدابیر اپنائی جائیں۔یہ کیسے ممکن ہے کہ آپ کا ہمسایہ ملک اس وائرس کی شدید لپیٹ میں ہو روزانہ ایک لاکھ کے قریب کیسز آ رہے ہوں، پورٹل لسٹ پر دوسرے نمبر پر ہو اور آپ ’محفوظ ہیں ‘کی رٹ لگا رہے ہوں۔ یہ کیسے ہو سکتا ہے۔ چند دن قبل اساتذہ کے ٹیسٹ لینے پر صورتحال آپ کے سامنے ہے۔