اے زندگی
زندگی کو تو گزرنا ہے گزر جاء گی
بعد مرنے کے نہ جانے یہ کدھر جائے گی
تیرے کوچے میں تو نکلی نہ تمّنائے وصال
سْوئے مقتل یہ مگر خاک بسر جائے گی
چھوڑ کر درد کی دْنیا میں اکیلا مجھ کو
شبِ ہجراں تْو کہاں وقتِ سحر جائے گی
موجہء اشک کو مت قسمتِ صحرا جانو
مثلِ دریا یہ سمندر میں اتر جائے گی
دیکھنا شان کرم تم دستِ صبا کا اک دن
زلف جو بکھری ہوء ہے وہ سنور جائے گی
تودہء ریگ پہ ہم کیسے بھروسا کر لیں
ریت تو ریت ہے لمحوں میں بکھر جائے گی
جعفری واعظِ بد خْو کی خباثت کے طفیل
منزلِ حشر تلک گردِ سفر جائے گی
ڈاکٹر مقصود جعفری