بھارت میں نازی ازم کا بد ترین دور دیکھنے کو مل رہا ہے۔ اسے چنگیزیت کہیئے یا ہلاکو خانی پھر بھی اس کی بر بریت کی صحیح تصویر سامنے نہیں آتی۔اس خون آشام دور کو دنیا آر ایس ایس کی حکومت کا نام دیتی ہے۔ یہ راشٹریہ سیوک سنگھ کی دہشت گردی کا ننگا ناچ ہے جو کشمیر میں معصو موں کا خون بہا کر ناچا جا رہا ہے نریندر مودی کا چپرہ خونی بھیڑیئے سے مشابہ ہے یا آپ اسے فریکنسٹائن بھی کہہ سکتے ہیں۔
بھارت کی بہیمانہ سرشت سے صرف وادی کشمیر کے نوے لاکھ مسلمان ہی تنگ نہیں ہیں بلکہ بھارت کی ساری اقلتیں مودی ازم سے نالاں ہیں۔ بھارتی جنتا پارٹی جس نے آر ایس ایس کی کوکھ سے جنم لیا ہے۔اس نے شہریت کا قانون نافذ کر کے اپنی درجنوں ریاستوں میں خوف اور دہشت کی لہر دوڑا دی ہے کیونکہ اب مودی سرکار کسی کی بھی شہریت منسوخ کر سکتی ہے اورا سے دیش سے باہر دھکیلا جا سکتا ہے۔
کشمیر میں بھارتی فسطائیت اپنی انتہا پر ہے۔ سلامتی کونسل کے نزدیک کشمیر کی ریاست آج بھی حق خود ارادیت کا حق مانگ رہی ہے مگر بہتر برسوں سے اپنے آپ کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہلوانے والا بھارت سلامتی کونسل کا ممبر ہو کر بھی اس کی قراردادوں کا مذاق اڑا رہا ہے اور ان پر عمل پیرا ہونے سے انکاری ہے۔
اسلام آباد کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی سیکرٹری اطلا عات و نشریات اکبر درانی نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھارت کو مجبور کرے کہ کشمیریوں کو اپنی قسمت کا فیصلہ کرنے کا حق اور اختیار دیا جائے۔ اکبر درانی صاحب نے کشمیریوں کے ساتھ مکمل یک جہتی کاا ظہار کیا ہے اور ان پر ڈھائے جانے والے بھارتی مظالم کی پر زور مذمت کی ہے۔ اکبر درانی نے مزید کہا ہے کہ پاکستان ہمیشہ سے کشمیریوں کی حق و انصاف پر مبنی جدو جہد کا حامی رہاہے اور آج بھی حکومت پاکستان اور ملک کے عوام کشمیریوں کی اخلاقی،، سفارتی اور ایک ہمسائے کے طور پر حمایت کرتے ہیں ۔
کشمیر پرپاکستان کا موقف ہمیشہ یکساں رہا ہے۔ حکومتوں کی تبدیلی کے باوجود ریاست پاکستان نے کشمیریوں کی آواز کے ساتھ آواز ملائی ہے اور گزشہ برس خاص طور پر جب بھارت نے کشمیر پر آئینی ڈاکہ ڈالا تو موجودہ حکومت نے بھارت کے اس غاصبانہ قبضے کی بھر پور مذمت کی اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں وزیر اعظم عمران خان نے کشمیریوں کا مقدمہ اس انداز سے لڑا کہ ساری دنیا کو ورتہ حیرت میں مبتلا کر دیاا ور ترکی کے ادرواں اورملائیشیا کے مہاتیر نے فرط جذبات سے عمران خان کوگلے سے گایاا ور ان کا ماتھا چوما۔ عمران خان نے لگی لپٹی رکھے بغیر دنیا پر واضح کیا کہ اگر کشمیر کا مسئلہ پر امن طور پر حل نہ کیا گیاا ور کوئی نئی جنگ چھڑی تو تباہی کا دائرہ خطے کی سرحدوں سے باہر تک پھیل سکتا ہے، وزیر اعظم عمران کے اسی خطاب کاا ثر ہے کہ سلامتی کونسل نے کشمیر کے مسئلے پر غورو خوض کے لئے دو بار اجلاس منعقد کیا۔ ایک حالیہ اجلاس میں بھارت نے جو اسوقت سلامتی کونسل کا خود بھی غیر مستقل ممبر ہے، اس نے کوشش کی کہ کشمیر کو سلامتی کونسل کے ایجنڈے سے نکلوا دیا جائے تو اسے منہ کی کھانا پڑی اور ذلت آمیز سفارتی شکست کا سامنا کرنا پڑا اس لئے کہ سلامتی کونسل کے ایجنڈے میں تبدیلی صرف اور صرف اتفاق رائے سے ہو سکتی ہے ۔ بھارت لاکھ کوشش کر دیکھے سلامتی کونسل کے مستقل اور غیر مستقل ارکان کبھی بھارتی مطالبے کی حمائت نہیں کریں گے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت کس قدر سفارتی تنہائی کا شکار ہو چکا ہے۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ بھارتی سفاک حکومت اندرونی طور پر بھی تنہائی کا سامنا کر رہی ہے۔ سب سے بڑی اپوزشن کانگرس نے آرٹیکل تین سو ستر کے خاتمے کی مذمت کی ہے۔ راہول گاندھی تو کشمیری عوام سے یک جہتی کے لئے پانچ اگست کے فوری بعد سری نگر گئے تھے مگر انہیں ہوائی اڈے سے باہر ہی نہیں نکلنے دیا گیا۔ بھارت کی اندرونی تنہاہی کا اندازہ اس امر سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ کشمیر کے وہ وزرائے اعلی جو ہمیشہ دلی سرکار کے حامی رہے، ان میں غلام نبی آزاد، محبوبہ مفتی فاروق عبداللہ اور عمر عبداللہ شامل ہیں بھارت نے انہیں بھی قید و بند میں ڈال دیاا ور انہیںکوئی پریس کانفرنس بھی نہیں کرنے دی گئی، اس طرح کشمیری عوام جو ہمیشہ سے دو حصوں میں بٹے ہوئے تھے اور ان میں سے کچھ کو بھارت سے بہت سی امیدیں لگی ہوئی تھیں ،وہ بھی آل پارٹی حریت کانفرنس کے حامی ہو گئے اور انہیں بھی ماضی میں بھارت کی طرف دار ی پر سخت افسوس ہوا۔ اب کہنے کو تو بھارت نے کشمیر کو ہڑپ کر لیا ہے مگر وہ کشمیریوں کے دلوں کو غصب نہیں کر سکتا، ان دلوں میں آزادی کا آتش فشاں پھوٹ نکلا ہے جس پر قابو پانا بھارت کی آٹھ نولاکھ فوج کے بس میں نہیں خاص طور پر ایک ایسے وقت میں جب بھارت نے لداخ میں چینی فوج کے ہاتھوں مار کھانا شروع کر دی ہے اور ایک ہی جھڑپ میں بھارت کے بیس سورما مارے گئے۔ بھارت اپنی حماقتوں سے بیک وقت کئی محاذ کھولنا چا ہے،۔ وہ نہ کشمیریوں کو دبا سکتا ہے۔ نہ چین کو شکست دے سکتا ہے اور نہ کنٹرول لائن پار کر نے کی ہمت رکھتا ہے، بھارت اپنے ہی بچھائے ہوئے جال میں پھنس چکا ہے اور اس سے نکلنے کے لئے اسے ہر محاذ پر سرنڈر کرنا ہو گا۔
٭…٭…٭
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024