مسئلہ کشمیر پر اوآئی سی کا اجلاس
بھارت کے غیرقانونی زیرتسلط جموں و کشمیر کے بارے میں اسلامی تعاون تنظیم کے رابطہ گروپ نے اقوام متحدہ سے کہا ہے کہ وہ وادی میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ بند کرنے کیلئے بھارت پر دبائو ڈالے۔
پاکستان عرصہ سے او آئی سی پر کشمیر کے معاملے میں کردار ادا کرنے پر زور دیتا آرہا ہے،خصوصی طور پر بھارت کے گزشتہ سال ایک بار پھر شب خون مارنے اور شدید پابندیوں کے حامل کرفیو کے نفاذ کے بعد زیادہ شدت سے او آئی سی پر زور دیا گیا۔اب یہ اجلاس نیویارک میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی درخواست پر ہوا ہے۔اجلاس میں بجا طور پر اقوام متحدہ سے کہا گیاہے کہ بھارت پراقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ان قراردادوں پر عملدرآمد کے لئے دبائو ڈالے جن میں استصواب رائے کرانے کو کہا گیا ہے تاکہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام اپنا حق خودارادیت استعمال کرسکیں۔اقوام متحدہ نے اس حوالے سے اپنی ذمے داری پوری نہیں کی۔او آئی سی 57 مسلم ممالک کی تنظیم ہے ۔یہ فورم اقوام متحدہ کے بعد سب سے بڑا ہے۔او آئی کے کئی طاقتور ممالک کے بھارت کیساتھ بہتر تعلقات ہیں ان کو مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔بھارت اس طرح مسئلہ کشمیر کے حل پر آمادہ نہ ہو تو اس کی ساتھ قطع تعلق کرلیا جائے تو یقیناً وہ راہ راست پر آسکتا ہے۔زبانی جمع خرچ سے کچھ حاصل نہیں ہوسکتا۔