بھارتی مظالم کو بے نقاب اور کشمیر ایشو کو اجاگر کرنے کا یہی بہترین موقعہ ہے
وزیراعظم عمران خان ’’مشن کشمیر‘‘ پر امریکہ پہنچ گئے، آج ٹرمپ سے ملاقات 27 ستمبر کو جنرل اسمبلی سے خطاب کرینگے
وزیر اعظم عمران خان سعودی عرب کا دو روزہ دورہ مکمل کرنے کے بعد، اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کیلئے امریکہ پہنچ گئے۔وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی، مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ اور معاون خصوصی براے سمندر پار پاکستانیز سید ذوالفقار عبّاس بخاری بھی وزیر اعظم کے ساتھ ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان اپنے دورہ امریکہ کے دوران، پروگرام کے مطابق اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شریک دنیا بھر سے آئے ہوئے سربراہان مملکت /مندوبین کے سامنے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری بدترین بھارتی مظالم کا پردہ چاک کریں گے اور نہتے کشمیریوں کا مقدمہ انتہائی موثر انداز میں، اقوام عالم کے سامنے پیش کریں گے۔ وزیر اعظم عمران خان اپنے اس دورہ امریکہ کے دوران مختلف ممالک سے تشریف لائے ہوئے سیاسی رہنمائوں سے ون آن ون ملاقاتیں بھی کریں گے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں 5 اگست سے جاری بدترین کرفیو اور خطے میں امن و امان کی گھمبیر صورتحال کے باعث وزیر اعظم عمران خان کا یہ دورہ خاص اہمیت اختیار کر چکا ہے۔ اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی اجلاس میں اہم عالمی معاملات پر بحث کا آغاز ہوگیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان جنرل اسمبلی اجلاس میں خطاب کرنے والے اہم رہنمائوں میں شامل ہیں۔ وزیراعظم عمران خان جمعہ 27 ستمبر کو جنرل اسمبلی سے خطاب میں کشمیر سمیت اہم عالمی علاقائی معاملات پر پاکستان کے موقف سے آگاہ کریں گے۔ وزیراعظم عمران خان امریکی صدر ٹرمپ سمیت کئی عالمی شخصیات سے ملاقات کریں گے۔ صدر ٹرمپ بھارتی وزیراعظم مودی سے بھی ملاقات کریں گے یو این سیکرٹری جنرل انتونیو کا کہنا ہے کہ وہ عالمی رہنما ؤں سے ملاقاتوں میں مسئلہ کشمیر اٹھائیں گے۔
مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی بربریت اور سفاکیت تو دہائیوں سے جاری ہے مگر جس طرح کے مظالم اور انسانیت کو شرما دینے والی کارروائیاں 5 اگست سے جاری ہیں اس کی مثال نہیں ملتی۔ مقبوضہ وادی میں پہلے بھی کشمیریوں پر پابندی لگتی رہی ہیں۔ بدترین قوانین بنائے اور آزمائے گئے کرفیو بھی لگتا رہا ہے مگر مسلسل اور پورے مقبوضہ کشمیر میں اس طرح کا واٹر اور ایئر نائٹ قسم کا کرفیو اتنے عرصے تک کبھی نہیں لگایا گیا۔ کشمیر میں 7 لاکھ فوج بربریت کیلئے تعینات کی گئی تھی حالیہ ہفتوں میں یہ تعداد بڑھا کر 9 لاکھ سے زائد کر دی گئی ہے۔ گویا ہر گھر پر ایک جدید اور مہلک اسلحہ سے لیس مکروہ فوجی کھڑا ہے۔ بھارتی فورسز کو یہاں کشمیریوں کو سبق سکھانے کیلئے اختیارات دیئے گئے وہیں وہ مہلک اسلحہ کے استعمال میں بھی آزاد ہیں جس میں کیمیائی اسلحہ بھی شامل ہیں جو مقبوضہ وادی میں استعمال ہو رہا ہے جس کے استعمال کی جنگ کے دوران بھی ممانعت ہے مگر بھارت کو کوئی لگام دینے والا نہیں۔ لائن آف کنٹرول پر بھی بھارت کی شرانگیزی سے سویلین بھی جاں بحق ہو جاتے ہیں جن کا تحفظ جنگوں میں بھی یقینی بنایا جاتا ہے، بھارت مقبوضہ کشمیر میں کیمیائی اسلحہ کے استعمال اور ایل او سی پر عام لوگوں کو گولہ باری سے شہید کرنے پر جنگی جرائم کا مرتکب ہو رہا ہے۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد ایسے ہی جنگی جرائم پر کئی افسروں حتیٰ کہ جرنیلوں تک کو پھانسیاں دی گئی تھیں۔ پاکستان کی طرف سے بھی یہ معاملہ متعلقہ عالمی فورم پر اٹھایا جانا چاہیے۔ یہ بات کرنے کا بہترین فورم اقوام متحدہ ہے اور اس کا اجلاس پاکستان کیلئے ایک مناسب موقع بھی ہے۔
کرفیو کی بدترین سختیوں نے کشمیریوں کی زندگی عذاب بنا دی ہے، وہ بنیادی انسانی حقوق کے ساتھ ساتھ خوراک اور ادویات جیسی بنیادی ضرورتوں سے بھی محرم چلے آ رہے ہیں، تنگ آمد بجنگ آمد کے مصداق وہ اپنی آواز دنیا تک پہنچانے کیلئے پابندیاں توڑنے کی کوشش کرتے اور بھارتی فورسز کی درندگی کا شکار بنتے ہیں۔ گزشتہ روز مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے ضلع کپواڑہ کے علاقے پنزگام میں گھروں پر چھاپوں کے دوران مکینوں کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا اور مکینوں کو جنس و عمر کا لحاظ کیے بغیر بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا، گھریلو اشیاء کی توڑ پھوڑ اور لاکھوں روپے مالیت کی املاک تباہ کیں۔ مقبوضہ کشمیر میں 48 ویں روز بھی بھارتی فوج کا محاصرہ برقرار رہا جس کی وجہ سے لاکھوں افراد گھروں کے اندر محصور ہیں اور مقبوضہ وادی میں نظام زندگی بری طرح مفلوج ہے، اُدھر 5 اگست سے ریل سروس بند ہے۔ بھارتی صحافی وجیتا سنگھ نے مقبوضہ وادی کی تصویر دنیا کو دکھائی ہے۔ بھارتی صحافی کا کہنا ہے کہ وادی کے سکولوں کے اخبارات میں اشتہارات دیئے ہیں جن میں والدین سے بچوں کو سکول بھیجنے کی اپیل کی گئی ہے، وادی میں ہر طرف ویرانی ہی ویرانی ہے، گلیاں، بازار بند اور ڈل جھیل بھی اجڑ گئی ہے مگر تعلیمی اداروں میں جانے کیلئے اساتذہ اور طلبہ کیلئے کوئی ذرائع نہیں ہیں۔ کرفیوں میں اساتذہ، طلباء اور انتظامیہ کے گھروں سے نکل سکتی ہے۔ برطانوی ادارے کے مطابق بھارتی فورسز کم عمر نوجوانوں کو اٹھا کر لے جاتی ہے، کشمیریوں اور پاکستان کی طرف سے بھارت کے نہتے کشمیریوں پر مظالم دنیا پر پوری قوت کے ساتھ آشکار کئے گئے ہیں۔ عالمی سطح پر بھارت کی مذمت ہو رہی ہے اور تشویش کے اظہار کے ساتھ کئی ممالک میں ان کے مقامی لوگوں کی طرف سے مظاہرے بھی ہو رہے ہیں مگر بھارت پر ان مظاہروں، احتجاجوں اور تشویش کا کیا اثر ہو سکتا ہے بھارت کو راہ راست پر لانے کا ایک ہی طریقہ اقوام عالمی کی طرف سے مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے زبردست دبائو ہے۔ بھارت دبائو کو خاطر نہیں نہیں لاتا تو اس کے خلاف ایسی ہی پابندیاں مسئلہ کشمیر کے حل تک عائد کر دی جائیں جس طرح امریکہ نے عالمی برادری کو ساتھ ملا کر افغانستان، عراق اور لیبیا کے خلاف لگائی تھیں۔
دنیا میں جہاں کہیں پاکستانی ہیں وہ بھارتی فورسز کی سفاکیت عیاں کر رہے ہیں۔ مودی جس ملک میں بھی گئے ان کو مظاہروں کا سامنا کرنا پڑا۔ بھارتی وزیر خارجہ سبرا منیم جے شنکرکے دورہ فن لینڈ کے موقع پر تارکین وطن کشمیریوں اور انکے ہمدردوں کی ایک بڑی تعداد نے زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا۔ کشمیری اور انکے ہمدر دہیلسنکی میں پارلیمنٹ کے باہر جمع ہو گئے اور مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بھارتی اقدام اور بھارتی فورسز کی طرف سے مقبوضہ علاقے میںہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف سخت احتجاج کیا۔ مظاہرین نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر کشمیر میں کرفیو ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
گزشتہ روز درگاہ عالیہ بھرچونڈی شریف، گھوٹکی میں ’’کشمیر بنے گا پاکستان کانفرنس‘‘ منعقد ہوئی جس کی صدارت سجادہ نشین درگاہ عالیہ قادریہ پیر عبدالخالق القادری نے کی۔ مہمان خاص سجادہ نشین آستانہ عالیہ علی پور سیداں پیر سید منور حسین شاہ جماعتی تھے۔ سیکرٹری نظریۂ پاکستان ٹرسٹ شاہد رشید ، آستانہ عالیہ توکلیہ حبیبیہ کے پیر سید شفیق احمد شاہ، محبوب الرسول قادری، میر حسان الحیدری، سید احسان گیلانی، پروفیسر عبدالمجید قادری، حاجی نیامت بارا، علماء ومشائخ سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کثیر تعداد میں موجود تھے۔ کانفرنس میں کہا گیا کہ بھارتی ظلم وستم اور جبرکے باعث مقبوضہ کشمیر میں بہت بڑا انسانی المیہ جنم لینے والا ہے۔ ہمیں اپنے کشمیری بھائیوں کی مدد کیلئے آگے بڑھنا ہو گا۔ علماء ومشائخ نے قربانیاں دے کر یہ ملک بنایا تھا اب اس کو مستحکم کرنے کیلئے بھی اپنا کردار ادا کریں۔ وزیراعظم عمران خان کا دورہ امریکہ اور جنرل اسمبلی سے خطاب انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے وزیراعظم کے دورے کو ’’مشن کشمیر‘‘ قرار دیا ہے۔ اس مشن میں عمران خان یقینا کشمیریوں کی آواز بنیں گے۔ وہ پہلے بھی کہہ چکے ہیں کہ مسئلہ کشمیر کے حل تک وہ کشمیریوں کے سفیر کے طور پر کام کرینگے۔ وزیراعظم اور ان کی ٹیم کو ہر صورت دورہ نیویارک کو مشن کشمیر ثابت کرنا ہو گا۔ عمران خان کے اقوام متحدہ میں اسی طرح کے خطاب کی ضرورت ہے جیسا ذوالفقار علی بھٹو نے 1971ء میں کیا اور دنیا کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ اس دورے میں ان کی ٹرمپ سمیت دنیا کے اہم رہنمائوں سے ملاقاتیں ہونگی۔ پاکستان کیلئے کشمیر ایشو کو جس حد تک اجاگر کرنا اور کشمیریوں پر بھارتی مظالم سے عالمی برادری کو آگاہ کرنا ممکن ہے یقینا ایسا کیا جائے گا۔ دوسری طرف بھارت کی طرف سے مسئلہ کشمیر پر مکمل خاموشی اختیار کرنے کے بیانات سامنے آئے ہیں۔ بھارت کے جھوٹا ہونے کیلئے یہی کافی ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر پر بات ہی نہیں کرنا چاہتا۔ مودی امریکہ میں ایک جلسے سے خطاب کرنا چاہتے ہیں جس میں صدر ٹرمپ کی شرکت کا امکان ہے۔ ٹرمپ مودی کے جلسے میں جاتے ہیں تو یہ ظالم کے ہاتھ مضبوط کرنے اور کشمیریوں کے زخم کریدنے کے مترادف ہو گا۔ نیویارک پہنچی ٹیم ٹرمپ کو اس جلسہ میں شرکت کرنے سے روکنے کی آخری حدوں تک کوشش کریں۔
کشمیر ایشو آج پوری قوم عمران خان کیساتھ ہے۔ پاک فوج اور حکومت بھی ایک پیچ پر ہیں ایسے میں اپوزیشن کو کشمیر کے یک نکاتی ایجنڈے کا ساتھ دینا چاہئے۔