پیر ‘ 23 ؍ محرم الحرام 1441ھ ‘ 23ستمبر 2019 ء
راوی پل پر رکشہ سے 5 من مردہ مینڈک برآمد
یہ مردار خور مافیا خدا جانے ہم شہریوں کو کیا کچھ کھلانے پر تلا ہوا ہے۔ کتے ، گدھے و دیگر مردار جانوروں کا گوشت تو اتنا کھلا چکے ہیں کہ اب کئی شہروں اور قصبات میں یہ جانور کمیاب ہو چکے ہیں۔ جب شروع شروع میں چائنیز سوپ جسے یار لوگ چکن کارن سوپ کہتے ہیں کا رواج شروع ہوا تو بزرگوں نے پہلے ہی خبردار کر دیا تھا کہ بھائیو یہ مینڈک کا سوپ ہوتا ہے مت پینا۔ نادان لوگ اسے دقیانوسی باتیں کہہ کر جھٹلاتے تھے۔ بعد میں بہرحال یہ شوق ایک فیشن بن گیا اور سوپ کے ساتھ ساتھ لوگ چائنیز کھانوں کے بھی دیوانے ہو گئے۔ 80 کے دور کوئٹہ میں ایک چائنز ہوٹل تھا وہاں ہم دوست جاتے تو یہی چائنز سوپ پیتے۔ آج یہ ملک بھرمیں ہزاروں دکانوں میں یہ بکتا ہے۔ بہرکیف بات ہے راوی پل سے 5 من مردہ مینڈکوں کی کھیپ کی برآمدگی کی جو ایک معروف و مشہور بازار میں لے جانے تھے مگر راہ میں پکڑے گئے ۔ چائنز سوپ کے علاوہ مینڈکوں کا دوسرا اہم استعمال میڈیکل سٹوڈنٹ میٹرک کے پریکٹیکل میں ان کا آپریشن کرکے کرتے ہیں۔ مگر وہ زندہ مینڈک ہوتے ہیں۔ مردہ مینڈک اس کام بھی نہیں آتے تو پھر آخر یہ مینڈک کس کام کے لیے لے جائے جا رہے تھے۔ اب پولیس اس بات کا کسی دبائو سے متاثر ہوئے بغیر ایمانداری سے کھوج لگائے کہ ان مردہ مینڈکوں کا اصل ٹھکانہ کہاں تھا اور کیا کیا جانا تھا۔ یہ لاکھوں عوام کی صحت کا سوال ہے حکومت اس معاملہ کو تہہ تک پہنچائے اور مجرموں کو بے نقاب کرے۔
٭٭٭٭٭٭
عالمی متاثرکن شخصیات میں چھٹا نمبر ملالہ نے
عمران خان کو پیچھے چھوڑ دیا
یہ تو بڑی اچھی بات ہے کہ پاکستان کی ایک بیٹی کو عالمی سطح پر اتنی پذیرائی حاصل ہے۔ وہ متاثرکن شخصیات میں چھٹے نمبر پر ہیں ان کے معترفین بھی بہت ہیں اور معترفین بھی۔ مگر یہ حقیقت ہے کہ ان کا تعلق پاکستان سے ہے اور وہ عالمی سطح پر ایک ایسی لڑکی کے طور پر جانی جاتی ہے۔ جس نے اپنی جان کی پرواہ نہ کرتے ہوئے تعلیم حاصل کرنے کی ٹھانی اور تعلیم دشمنوں کی گولی کا نشانہ بنی۔ اب انہیں چاہئے کہ وہ اپنی اس مقبولیت کی بدولت اپنے ملک و قوم کی بہتری کے لیے کام کریں۔ یہاں لڑکیوں کی تعلیم کی حد تک تو ان کی دلچسپی قابل ذکر ہے۔ اب ذرا اس سے آگے بڑھ کر وہ وزیر اعظم عمران خان کی طرح (جنہیں انہوں نے مقبولیت میں کافی پیچھے چھوڑ دیا ہے) دنیا کے سامنے مسئلہ کشمیر کے انسانی پہلوئوں اور انسانی حقوق کے ساتھ ساتھ بچے بچیوں کی تعلیم اور ان کی گرفتاریوں انہیں پیلٹ گنوں سے اندھا کرنے کے بھارتی مظالم کے خلاف بھی آواز بلند کریں۔ یقین کریں دنیا بھر میں ان کی آواز کو سنا جائے گا ، سراہا جائے گا۔ اس بات پر صرف بھارت سیخ پا ہو گا مگر باقی دنیا ملالہ کو سراہے گی۔ ملالہ بھی کشمیریوں کے حق میں اپنی توانا آواز بلند کرکے دنیا کا ساتھ د ے۔ کشمیریوں کے دل جیت لے تو پاکستان میں ان کے ناقدین کے منہ خودبخود بند ہو جائیں گے۔ ویسے بھی مردوں کی فہرست میں بھارتی وزیر اعظم مودی چھٹے نمبر پر ہے۔ ذرا اس کو للکاریں تو اس کی مقبولیت آپ کی للکار سے خودبخود نیچے گرنے لگے گی اور بھارتی میڈیا بھی بولے گا کہ؎ …
مودی جی ڈرتے ہیں
ایک نہتی لڑکی سے
٭٭٭٭٭٭
’’آئو حکومت سندھ کو گرائو‘‘ مولا بخش چانڈیو
نجانے مولا بخش چانڈیو اتنے جذباتی ہو کر مولا جٹ بننے پر کیوں تلے ہوئے ہیں۔ کرپشن سے ہٹ کر بھی اگر سندھ حکومت کی کارکردگی کا پوسٹمارٹم کیا جائے تو وہاں سے ایسے ایسے حقائق سامنے آئیں گے کہ خود سندھ کے حکمرانوں کے لیے اسے سنبھالنا مشکل ہو جائے گا تھر میں بچوں کی اموات، ہسپتالوں میں ادویات اور ڈاکٹروں کی قلت کراچی میں کیا پورے سندھ میں گندگی کا راج اور اب کتے کے کاٹنے کی ویکسین کی عدم دستیابی یہ موٹے موٹے معاملات ہیں باقی سندھ حکومت ہم سے زیادہ بہتر جانتی ہے کہ سندھ میں شہر و دیہات کس کسمپرسی کی حالت میں ہیں۔ سچ کہتے ہیں غریب تو کب سے مر کھپ رہے ہیں زندہ ہے تو صرف بھٹو ز ندہ ہے۔ اس وقت مولا بخش چانڈیو صاحب کو غصہ ہے تو اس بات پر ہے کہ آصف زرداری ، فریال تالپور کے بعد خورشید شاہ بھی نیب کے مہمان بن گئے ہیں یہ تینوں کروڑوں نہیں اربوں کھربوں کے معاملات میں ملوث ہیں۔ مگر سندھ ہی کیا پورے ملک میں اب جو بھی قابو میں آتا ہے وہ ارب کھرب سے نیچے کی آسامی ہوتی ہی نہیں جبکہ پاکستان کی آدھی سے زیادہ آبادی کے نزدیک ارب کا مطلب ’’عرب‘‘ ہوتے ہیں انہیں یہ معلوم ہی نہیں کہ لاکھ کے بعد کروڑ اور پھر ارب ہوتے ہیں جبکہ کرپشن میں ملوث اکثریت اربوں پتی ہیں۔ بس ایک بات مولا بخش چانڈیو نے بڑے پتے کی مزے کی، کی کہ ’’جن سے ڈینگی سنبھالا نہیں جاتا وہ چلے ہیں سندھ حکومت گرانے ‘‘ سو فیصد درست کہا ہے چانڈیو جی نے واقعی ایک معمولی مچھر نے پورے ملک میں وختہ ڈال رکھا ہے اور حکومت اسے چھوڑ کر صرف سیاستدانوں کے خلاف مصروف ہے۔ حالانکہ دونوں کا کام غریب کا خون چوسنا ہے۔
٭٭٭٭٭٭
سیاست میں آنے کو جی چاہتا ہے، حکومت عوام کو
دکھائے خواب پورے کرے: شاہد آفریدی
بطور کھلاڑی عمران خان کی طرح شاہد آفریدی بھی عوام کے دلوں میں جگہ بنا چکے ہیں۔ لوگ انہیں ’’بوم بوم آفریدی‘‘ کے پیارے نام سے پکارتے ہیں۔ سیاست، تعلیم اور عوامی مسائل کے حوالے سے ان کی آرا کو پسند بھی کیا جاتا ہے۔ ان کی وجیہہ شخصیت اور عوامی مزاج انہیں اور بھی مقبول بناتا ہے۔ عمران خان کا اندازہ ذرا وکھری ٹائپ کا تھا۔ وہ عوام سے زیادہ خواص بنتے تھے۔ اب تو عوام نے انہیں خاص الخاص بھی بنا دیا ہے۔ ساہ لوح عوام اب بھی تبدیلی کے نام پر تبدیلی کی راہ دیکھ رہے ہیں۔ خود شاہد آفریدی بھی ان سے کہہ رہے ہیں کہ ’’حکومت عوام کو دکھائے خواب پورے کرے‘‘۔ خود شاہد آفریدی کو بھی سیاست میں لانے کی باتیں ہو رہی ہے وہ اگر آ جائیں تو انہیں اس عزم سے آنا چاہئے کہ وہ عوام کو دکھائے خواب پورے کرینگے۔ عوام کا کیا ہے وہ تو ہر خواب دکھانے والے کیساتھ چلتے ہیں۔ شاہد آفریدی کا ارادہ اٹل اور عزم مصمم ہے تو وہ آگے بڑھیں۔
ارادہ ہو اٹل تو معجزہ ایسا بھی ہوتا ہے
دیے کو زندہ رکھتی ہے ہوا ایسا بھی ہوتا ہے
عوام آپ کو بھی آزما کر دیکھ لیں گے۔ حالانکہ وہ ڈرے ہوئے ہیں کہ
زباں پر آ گئے چھالے مگر یہ تو کھلا ہم پر
بہت میٹھے پھلوں کا ذائقہ ایسا بھی ہوتا ہے
٭٭٭٭٭