ریکارڈ کی درستی
مکرمی! محترم شوکت علی شاہ صاحبِ اسلوب ادیب اور سخن شناس کالم نگار ہیں۔ انہوں نے ’’دنیائے عرب‘‘ کے عنوان سے بنوامیہ اور بنو عباس کا خوب محاکمہ کیا ہے، تاہم چند باتیں محلّ نظر ہیں:1۔ ’’محمد بن قاسم فاتح سندھ حجاج بن یوسف کا داماد تھا۔‘‘ دراصل محمد بن قاسم جو حجاج کے چچازاد بھائی قاسم کا بیٹا تھا، حجاج کا داماد نہیں تھا۔ حجاج نے اپنی بہن زینب کو محمد بن قاسم سے شادی کی ترغیب دی مگر اس نے ایوب بن حکم سے شادی کی۔ محمد بن قاسم کی شادی بنو تمیم میں ہوئی تھی۔ (اردو دائرہ معارف اسلامیہ) 2۔ ’’خلیفہ عبدالملک کوفہ آیا تو عبداللہ بن زبیرؓ کا سر اُسے پیش کیا گیا۔‘‘ عبداللہ بن زبیرؓ تو مکہ میں شہید ہوئے تاہم کوفہ میں ان کے بھائی مصعب بن زبیرؓ کا سر عبدالملک کو پیش کیا گیا تھا۔ معصب اپنے بھائی کی طرف سے عراق کے گورنر تھے۔ 3۔ ’’فلسطین کے قصبے حمیعہ میں پکتی ہوئی سازش کامیاب ہوئی اور خلیفہ مروان دوم نے دریائے زاب کے کنارے عباسی جرنیل عبداللہ بن علی سے شکست کھائی۔‘‘ درحقیقت امویوں کے خلاف سازش اُردن کے قصبے حُمیمہ میں ہوئی تھی جہاں عباسیوں کے امام محمد بن علی بن عبداللہؓ بن عباسؓ مقیم رہے تھے۔ 4۔ ’’820ھ میں عباسی خلیفہ دنیا کا طاقتور ترین حکمران تھا۔‘‘ یہاں ’’820ھ‘‘ کے بجائے درست سن 820ء ہے جبکہ خلیفہ مامون الرشید (33۔813ئ) حکمران تھا۔ (محسن فارانی، دارالسلام ۔ فون 37232400)