قارون جونیئرز
مکرمی! اس وقت بیشمار ’’قارون جونیئرز‘‘ سے اپنا ملک بھرا پڑا ہے جنہوں نے اپنے اپنے گھوڑے اتنے بگٹٹ اور سپرپٹ دوڑائے کان کی دولت کے انبار دیکھ کر تو ’’قارون سینئر‘‘ بھی انہیں استاد مان گیا ہو گا۔ اس کے خزانوں کی چابیاں تو طاقتور لوگوں کی ایک جماعت اٹھاتی تھی۔ ان کی دولت کے انبار تو دنیا بھر کے بینک اور لاکرز اٹھا رہے ہیں۔ قارون سینئر زمین میں دھنسا جاتا انہیں آوازیں بھی دیتا جاتا ہو گا کہ میں عبرت کا نشان ہوں۔ مجھ سے عبرت حاصل کرو، مگر اس ملک کو بیدردی سے لوٹنے والوں نے اس کی ایک نہ سنی۔ سینئر تو ایک بار ہی زمین میں دھنسا دیا گیا جونیئرز مگر ذلت و خواری کی دلدل میں روز دھنستے اور نکلتے رہتے ہیں۔ جائے عبرت ہے لیکن ڈھٹائی سے جب پھر بھی مسکراتے ہیں تو کسی ٹوتھ پیسٹ کا اشتہار لگتے ہیں اور وکٹری کا نشان ایسے بناتے ہیں کہ جیسے مقبوضہ کشمیر ہندو کے پنجے سے چھڑا لائے ہوں اور کمپنیاں تو ’’لمیٹڈ‘‘ کمپنیاں ہوتی ہیں۔ مگر قارون جونیئرز کمپنیاں ’’لمباٹڈ‘‘ (لمبے پیٹ) کمپنیاں پر ’’قارون جونیئر، سنز اینڈ ڈاٹرز‘‘ کے الفاظ لکھے ہوتے ہیں۔ کالے دھن کو تو کسی ایمنسٹی سکیم کے ذریعے وائٹ کر لیا جاتا ہے مگر کالے کرتوتوں سے ہوئے منہ کالے کس سکیم کی لانڈری میں دھل کے وائٹ ہوں گے؟ (محسن امین تارڑ ایڈووکیٹ گکھڑ منڈی)