صریح قتل
بلوچستان کی کوئلے کی کانوںمیں جب بھی کوئی حادثہ ہوتا ہے اور خطِ غربت سے ہزار درجہ نیچے کے پاکستانی بے بسی کی موت مر جاتے ہیں، تو مجھے ذاتی طور پر بہت تکلیف ہوتی ہے اور میں ان ’’پیارے پاکستانیوں‘‘ کا نوحہ ضرور لکھتا ہوں۔ پیٹ بھر کر کھانے والو اور ہر وقت سیاست کی جگالی کرنے والے پاکستانیو! ذرا ان بدنصیبوں کا تصور کیجئے جو چند ہفتے پیشتر ایک کلومیٹر سے بھی زائد گہری کان میں کوئلہ کھود رہے تھے کہ کان بیٹھ گئی۔ اس گھٹاٹوپ اندھیرے میں جس بے بسی کے عالم میں انہوں نے جان دی ہو گی ، اس کا تصور بھی ناممکن ۔ صرف پچھلے چھ ماہ میں 31 بے حد مفلس گھروں کے چراغ بجھ گئے۔ کانوں کے مالک بڑے لوگ ہیں۔ ان مزدوروں کو اپنے برابر نہ سہی، انسان تو سمجھئے۔ ذرا سینے پر ہاتھ رکھ کر کہئے کہ کیا یہ واقعی حادثاتی اموات ہیں؟ کیا یہ صریح قتل نہیں؟ کیا وہ یونہی مرتے رہیں گے؟ کیا اس کا کوئی علاج نہیں؟ ضروری حفاظتی اقدامات اپنائے جانے تک کیا ان ہلاکت خانوں بند نہیں کیا جا سکتا؟