تکمیل پاکستان ! کشمیر اور قومی زبان
معروف صحافی ، دانشور اور سابقہ بیوروکریٹ اوریا مقبول جان اپنے اس دعوے کو ہمیشہ دہراتے رہتے ہیں کہ پانچ ہزار سالہ انسانی تاریخ میں کوئی ایسی مثال نہیں کہ کسی قوم نے اجنبی زبان میں ترقی و خوشحالی کی منزلیں طے کیں ۔مگر ہم پر مسلط افسر شاہی نے انگریزی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے ہوئے 22کروڑ پاکستانیوں کو غلام بنا رکھا ہے جس کے بعد وطن عزیز کو مختلف قسم کے بحرانوں او رخدشات کا سامنا رہا ہے ۔ حد تو یہ ہے کہ 8ستمبر 2015عدالت عظمیٰ کے فیصلے کوبھی خاطر میں نہیں لایا گیا ۔ ستم بالائے ستم ہماری عدالتیں بھی مسلسل انگریزی میں فیصلے لکھ کر توہین عدالت کی مرتکب ہو رہی ہیں مگر قومی زبان تحریک اس دن کو ہر سال یوم قومی زبان کے طور پر مناتی ہے۔ اس مرتبہ ملک بھر میں قومی تقریبات منعقد ہوئیں۔ 2ستمبر کراچی میں عروبہ عدنان کی زیر صدارت خواتین کے ایک اجتماع نے یوم قومی زبان منایا ۔7ستمبر کو عدالت عظمیٰ میں نفاذاردو کی اپیل دائر کرنے والے معروف قانون دان خواجہ کوکب اقبال اور عطاء الرحمن نے مشترکہ طور پر اکادمی ادبیات میں یوم قومی زبان کانفرنس منعقد کی ۔ 8ستمبر کو صوابی کے حلقہ ارباب ذوق اور دیار خان فائونڈیشن کے اشتراک سے گورنمنٹ کالج لاہور صوابی میں جناب فرخ نواز کے زیر صدارت منعقد ہوئی جس میں مہمان خصوصی جامعہ ہزارہ شعبہ اردو کے صدر ڈاکٹر محمد رحمن ، کرم ستار یعقوبی اور ڈاکٹر سبحان اللہ تھے ۔8ستمبر کو ہی اسلام آباد میں تحریک نفاذاردو کی جانب سے دستخط کی مہم کا آغازعطاء الرحمن چوہان کی رہنمائی میں ہوا ۔8ستمبر کو ہی کوئٹہ میں پریس کلب کے سامنے کیمپ لگا کر نفاذاردو کا مطالبہ کیا گیا ۔ جس کی صدارت قیوم کاکڑ نے کی ۔ اسی دن اصلاح انٹر نیشنل یونیورسٹی لاہور میں یوم قومی زبان پروفیسر ڈاکٹر میاں محمد اکرم کی صدارت میں منعقد ہوا ۔ جس میں تنظیم اساتذہ پاکستان کے رہنمائوں نے خطاب کیا۔ جس میں معروف مصنف ، دانشور ، مزح نگار پروفیسر جمیل بھٹی اور پروفیسر رضوان الحق مہمان خصوصی تھے۔ 8ستمبر کو ہی صبح خانیوال کی تحصیل جھانیہ کے ہائی سیکنڈری سکول 138/8 میں پروفیسر اشتیاق احمد کی زیر صدارت قومی زبان کانفرنس ہوئی۔ اسی شام ویہاڑی میں پروفیسر اشتیاق احمد یوم قومی زبان سیمنار میں مہمان خصوصی تھے۔ ملتان میں بھی یوم قومی زبان کانفرنس زیر صدارت ڈاکٹر حمید رضا صدیقی ہوئی۔ غزالی ٹرسٹ کے زیر اہتمام جوہر ٹائون لاہور میں تقریب کی صدارت فاطمہ قمر نے کی جس میں مہمان خاص پروفیسر جمیل بھٹی تھے ۔ اسلام آباد میں قلم کارواں تنظیم نے یوم قومی زبان منایا جس کی صدارت ڈاکٹر سجاد خاکوانی نے کی ۔قومی زبان تحریک ساہیوال نے گورنمنٹ پوسٹ گریجوایٹ برائے خواتین میں یوم قومی زبان تقریب منعقد ہوئی جس کی صدارت ڈاکٹر طاہر سراج نے کی اور مہمان خاص معروف دانشور صحافی مجیب الرحمن شامی اور فاطمہ قمر تھیں۔ اس کے علاوہ پشاور ، مردان، راولپنڈی ، منڈی بہائوالدین ، خوشاب ، گوجرانوالہ اور شیخوپورہ میں بھی یوم قومی زبان کی تقریبات کی اطلاع ہے ۔ تمام تقریبا ت میں نفاذقومی زبان کے علاوہ یہ مطالبہ شدت سے کیا گیا کہ 27ستمبر کو وزیر اعظم پاکستان اقوام عالم میں اپنا خطاب قومی زبان میں کرکے ایک غیور قوم کے جرات مند نمائندہ ثابت ہوں۔قومی زبان کی مرکزی تقریب الحمراء ہال لاہو رمیں منعقد ہوئی جس کی صدارت کا سزاوار راقم الحروف تھا ۔ تلاوت کلام اللہ اور نعت رسول مقبولؐ کے بعد خاکسار نے تقریب کی غرض و غایت بیان کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کشمیر اور قومی زبان کے بغیر اس عظیم منزل تک نہیں پہنچ سکتا جس کا خواب بانیان پاکستان نے دیکھا تھا ۔ قومی زبان لسانی نہیں بلکہ جمہوری مسئلہ ہے ۔ جید استاد محترم ڈاکٹر خواجہ زکریا نے بتایا کہ کشمیر کے محنت کش اور تاجر برصغیر کے جس علاقے سے گزرتے تھے اردو بولتے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ اردو کے نفاذمیں منافقت حائل ہے ۔ سابقہ وزیر خارجہ سردار آصف احمد علی نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان مختلف اللسان ملک ہے ۔ہم پر لازم ہے کہ قومی زبان کو نافذکرتے ہوئے آئینی تقاضوں پر عمل کریں اور تعلیمی پسماندگی سے نجات حاصل کریں۔ عجب بات ہے ہمیں اپنی ہی قومی زبان کیلئے جدوجہد کرنی پڑرہی ہے ۔صاحبزادہ سلطان احمد علی نے قومی زبان تحریک کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے قرآن حکیم کا حوالہ دیا کہ اللہ نے ہر قوم کو رہبر اس کی زبان میں عطا کیا جو لوگ اردو کی راہ میں رکاوٹ ہیں وہ تہذیبی دہشت گرد ہیں ۔ انہیں قومی مفاد نہیں بلکہ اپنا اقتدار عزیز ہے۔ معروف صحافی دانشور اوریا مقبول جان نے کہا کہ ہماری افسر شاہی کے اجلاس اردو میں اور مقامی زبان میں ہوتے ہیں مگر فیصلے انگریزی میں سنانا منافقت ہے ۔ قومی زبان ایک حکم کے ذریعے نافذہو سکتی ہے ۔ صوبائی وزیر میاں محمود الرشید نے کہا کہ ہماری حکومت بتدریج قومی زبان کا نفاذکرے گی ۔ اس کا آغاز پرائمری سطح سے کر دیا گیا ہے ۔وہ دن دور نہیں جب پورے ملک میں قومی زبان کا نفاذہوگا ۔ صوبائی وزیر میاں اسلم اقبال نے کہا کہ اس بات میں دو رائے نہیں کہ قومی زبان کے بغیر ترقی ناممکن ہے ۔ حکومت قومی زبان کے نفاذکیلئے سنجیدہ ہے ۔ تقریب سے سید شاہد حسن ایڈوکیٹ ، فاروق آزاد ، فاطمہ قمر ، جمیل بھٹی ، مزمل عباس صائم ،عامر انوار اور طالب علم رہنما محمود بلوچ نے خطاب کیا ۔پروفیسر رضوان الحق نے قرار داد پیش کی ۔پروفیسر عدنان عالم ،پروفیسر فرح زیبا اور نعیمہ شہزاد تقریب کے روح رواں تھے۔ پروفیسر سلیم ہاشمی نے نقابت کے فرائض انجام دیے ۔