بھیس بدل کر حقائق کی جانکاری
مکرمی!اسلامی تاریخ کا وہ سنہری واقعہ سب کو یاد ہے کہ حضرت عمرؓ نے ایک رات اپنے گشت کے دوران عجیب وغریب گفتگو سنی،ماں اپنی بیٹی سے کہہ رہی کہ بیٹی اگر دودھ کم ہے تو اسمیں تھوڑا سا پانی ملادو۔اب کونسا امیر المومنینؓ دیکھ رہے ہیں؟ بیٹی نے ماں سے کہا اگر امر المومنینؓ نہیں دیکھ رہے ہیں تو کیا ہوا؟ اللہ تعالٰی تو دیکھ رہا ہے۔یہ گفتگو سن کر حضرت عمرؓ کو اپنے نافذ کردہ قانون میں ترمیم کرنا پڑی۔یہ سب کچھ اللہ تعالٰی کے خوف کی وجہ سے تھا دوسری طرف حضرت عمرؓ گفتگو سے اس قدر متاثر ہوئے کہ اس لڑکی کا رشتہ اپنے بیٹے کیلئے مانگ لیا۔بعد میں وہی اللہ سے ڈرنے والی لڑکی حضرت عمر بن عبدالعزیز کی والدہ بنیں۔حضرت عمر بن عبدالعزیز کا شمار بھی خلفائے راشدین میں ہوتا ہے۔اس واقعہ کو بیان کرنے کا مقصد یہ ہے کہ اللہ کا خوف ہی انسان کو اچھائی اور برائی کرنے پر ابھارتا ہے اللہ کے خوف کے مقابلہ میں کوئی دنیاوی قانون کام نہیں کرسکتا اس دور میں بھیس بدلنا کیا معنی رکھتا ہے؟ کرپشن کے تدارک کیلئے کوئی حکومتی قانون مطلوبہ نتائج پیدا نہیں کرسکتا صرف خوف خدا مثبت نتائج پیدا کرنے میں ممد و معاون ثابت ہوسکتا ہے۔ اس دور میں بھیس بدلنے والی بات کیسی عجیب و غریب معلوم ہوتی ہے عوام سیاستدانوں کے ہر چہرے سے واقف ہیں۔اسمیں کسی بھیس بدلنے کے عمل کی ضرورت نہیں۔ بات کام سے بنے گی۔ کرپشن کے بارے ریلوے میں رائج کرپشن کی ایک صورت حال بیان کرنا چاہتا ہوں چھوٹے ریلوے سٹیشنوں ہر یہ بات دیکھنے میں آئی ریلوے کے ٹکٹ فروخت کرنے والوں نے یہ طریقہ اختیار کیا ہوتا کہ گاڑی کا سٹیشن پر کوئی 5 منٹ باقی ہیں اپنے ٹکٹ گھر کی کھڑی کھولتے ہیں کھڑکی پر موجود رش کو جلدی جلدی نمٹانے کیلئے لوگ کی جلدی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ٹکٹوں کے ادنے پونے پیسے واپس کرتے ہیں مثال کے طور پر کسی نے 100 کا نوٹ دیا اور ٹکٹ کی اصل قیمت پچاس روپے ہیں مسافر کی جلدی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اسے 50 کی بجائے 30 روپے ہی واپس ہوئے موقع پر وہ پیسے گن نہیں سکتا گاڑی میں بیٹھنے کی جلدی ہوتی ہے گاڑی میں جاکر اسے احسا س ہوتا ہے کہ اسے پیسے کم ہیں اس طرز عمل کو دنیا کا کونسا قانون روک سکتا ہے سوائے اللہ کے خوف کے؟ ریلوے حکام کو اس کرپشن کا علم ضرور ہوگا اس طرز عمل کے ہوتے ہوئے ریلوے سے کرپشن کے تدارک کا دعویٰ درست معلوم نہیں ہوتا۔
(رشید احمد،گلستان کالونی،واہ کینٹ)