ٹرین سروس اور حجاج کی مشکلات
سعودی حکومت نے بالاآخر مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے درمیان ٹرین کا آغاز کر دیا ہے اگرچہ اس ٹرین کے ذریعے زائرین کو مقدس شہروں کے درمیان سفر طے کرنے میں بہت ہی یکم وقت لگے گا لیکن کرایوں کو شرح تو آسمانوں کو چھو رہی ہے سعودی حکومت کو دنیا بھر کے زائرین کی حرمین شرفین آمد سے کھربوں روپے کی آمدن ہوتی ہے اس کے باوجود سعودی حکومت زائرین سے زیادہ سے زیادہ رقم وصول کرنے میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کرتی ہے۔اس سلسلے میں پبلک ٹرانسپورٹ اتھارٹی کے سر براہ اور ریلوے کے کے قائم مقام چیئرمین ڈاکٹر رمیح بن محمد الرمیح نے حرین ایکسپریس کے کرایوں کی شرح کا بھی اعلان کر دیا ہے کرایوں کی شرح کو دو کیٹگریوں میں رکھا گیا ہے جس گیسٹ کلاس اور بزنس کلاس ہوگی۔ اس طرح جدہ میں اسلیمانیہ ریلوئے اسٹشین سے مکہ مکرمہ کا گیسٹ کلاس کا کرایہ چالیس ریال ہو گا جبکہ بزنس کلاس کا کرایہ پچاس ریال رکھا گیا ہے۔مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ تک گیسٹ کلاس کا کرایہ ایک سو پچاس ریال ہوگااوربزنس کلاس کا کرایہ دو سو پچاس ریال رکھا گیا ہے۔تاہم دو ماہ تک کرایوں میں پچاس فیصد رعایت دی جائے گی لیکن اس رعایت کا آغاز اگلے ماہ سے ہو گا۔ٹرین سروس اکتوبر کے شروع سے دسمبر 2018 کے اختتام تک جمعرات ، جمعہ ، ہفتہ اور اتوار کو مکہ مکرمہ مدینہ منورہ ، جدہ اسلیمانہ اور کنگ عبداللہ ستی سے ٹرینیں باقاعدہ طور پر چلیں گی۔ البتہ کنگ عبدالعزیز انٹرنیشنل ائیرپورٹ سے حرمین ایکسپریس ٹرین کا سفر ائیر پورٹ اور ریلوئے اسٹیشن مکمل ہونے پر شروع کیا جائے گا۔ روزانہ آٹھ ٹرینیں چلا کریں گی۔ دونوں جانب سے چار چار ٹرینیں چلیں گی ۔ اسی طرح 2019 کے شروع سے حرمین ٹرین روزانہ کی بنیاد پر چلنے لگے گی۔ ٹرین کی ویب سائٹ سے اکتوبر 2018 کے دوران ریزرویشن اور ٹکٹ خریدنے کی سہولت ہو گی۔ مکہ مکرمہ ریلوئے اسٹیشن حرم شریف سے چار کلو میٹر دور الرصیفہ محلے میں سرکلر روڈ تین پر بنیا گیا جہاں سے ایک گھنٹے میں بیس ہزار مسافر آجاسکتے ہیں۔مدینہ منورہ کا ریلوئے اسٹیشن مسجد نبوی شریف سے نو کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔جو کنگ عبدلعزیز روڈ پر 268 ہزار مربع میٹر پر بنا یا گیا ہے۔ اس فی گھنٹہ چار ہزار افراد سفر کر سکتے ہیں جہاں سے مسجد نبوی شریف آنے جانے کیلئے بس اور ٹیکسی سروس موجود ہوگی۔مدینہ منورہ کا ریلوئے اسٹیشن مسجد نبوی شریف سے نو کلو میٹر دور قائم گیا ہے۔یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ اس وقت مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ تک سعودی ٹرانسپورٹ سبتکو کا کرایہ ساٹھ ریال ہے جو زائرین کو چھ گھنٹے میں مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ پہنچاتی ہے لیکن ٹرین حج و عمرہ زائرین کو مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ پونے تین گھنٹے میںپہنچائے گی لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا حج و عمرہ مسجدنبوی شریف سے مدینہ منورہ ریلوئے اسٹیشن تک ایک سو ریال کرایہ ٹیکسی دیں گے جس کے بعد انہیں مکہ مکرمہ جانے کے لیے ایک سو پچاس ریال مزید دینے کو تیار ہونگے اور اگر اسی ٹرین کی بزنس کلاس میں اگر سفر کرنا چاہیں گے تو انہیں دو سو پچاس ریال کرایہ ادا کرنا ہوگا۔اس طرح اگر حج و عمرہ زائرین اگر ٹرین میں سفر کریں گے تو انہیں ساٹھ ریال کی بجائے اب گیسٹ کلاس میں سفر کرنے کی صورت میں دو سو پچاس ریال خرچ کرنا ہوں گے اور اگر وہ بزنس کلاس میں سفر کرنے کے خواہاں ہوں گے تو انہیں ساڑتے تین سو ریال خرچ کرنا پڑیں گے۔ ایسے ہی اگر وہ مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ جانے چاہیں گے تو سب سے پہلے انہیں حرم شریف سے الرصافیہ تک کم از کم ایک سو ریال کرایہ ٹیکسی ادا کرنا پڑے گا۔ اس خاکسار کے نزدیک بہت ہی کم حج وعمرہ زائرین ٹرین کا سفر اختیار کریں گے کیونکہ حج و عمرہ اور خاص طور پر حجاج کرام کے پاس اتنے زیادہ پیسے نہیں ہوتے ہیں کہ وہ ساٹھ ریال کی بجائے اڑھائی سو ریال خرچ کریں۔ اس لئے سعودی حکومت کو چاہیے کہ وہ کرایوں کی شرح پر نظرثانی کرئے تاکہ حج و عمرہ کے لئے جانے والے لوگ خوشی سے ٹرین کا سفر کر سکیں۔ سابق وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف اور سیکرٹری مذہبی امور خالد مسعود کی غلط حکمت عملی کے باعث اس وقت پندرہ ہزار حجاج کرام مدینہ منورہ رکئے ہوئے ہیں کیونکہ شاہین ائیر لائنز کا ایک ہی طیارہ بار بار سعودی عرب کے چکر لگاتا ہے شنید ہے کہ شاہین ائیر لائنز کے ملازمین نے تنخواہوں کی عدم ادائیگی کی وجہ سے ہڑتال کر رکھی ہے سعودی قوانین کے مطابق حجاج کرام کو 25 ستمبر تک ہر صورت میں سعودی عرب سے واپس کرنا ہے سرکاری انتظام میں جانے والے حجاج تو واپس آچکے ہیں اب صرف ٹور آپرٹیروں کے ساتھ جانے والے حجاج کی مشکلات سے دوچار ہیں سعودی حکومت نے ٹور آپرٹیروں کو نوٹس بھی دے دئیے ہیں کہ وہ اپنے اپنے حجاج کو مقررہ تاریخ تک ہر صورت میں واپس لیجائیں ۔ وزارت مذہبی امور کے ارباب اختیار ہر سال حاجیوں کو زیادہ زیادہ سہولتوں کی نوید سنا دیتے ہیں لیکن معاملہ اس کے بالکل الٹ ہی ہوتا ہے۔حکومت تبدیلی کے بعد اب پیر نور الحق قادری نے وزارت کا منصب سنبھالا ہے ہم امید کرتے ہیں کہ وہ گذشتہ سالوں کے مقابلے میں حج انتظامات میں بہتری لانے کی بھرپور کوشش کریں گے تاکہ حجاج کرام انہیں شاندار الفاظ میں یاد رکھیں اور اگر انہوں نے اپنے پیشررو وزارء کی ہی تقلید کی تو ماسوائے اللہ تعالے ٰ کے مہمانوں کی بددعائوں کے ان کے حصے میں کچھ نہیں آئے گا۔ ہم وزیر مذہبی امور سے یہ بھی توقع رکھتے ہیں کہ وہ حجاج کی بہبود کی تنظیموں کے ارکان سے بھی ملاقاتیں کرتے رہیں گئے تاکہ انہیں وہ حالات سے باخبر رکھیں۔