گردشی قرضوں کا بڑھتا ہوا بوجھ
پاور سیکٹر میں گردشی قرضوں کا بڑھتا ہوا بوجھ ایک عرصہ سے پاکستان کیلئے عذاب بنا ہوا ہے۔ گزشتہ کم و بیش دس برس میں تیل سے بجلی پیدا کرنے والے پاور پلانٹس کو وزارت پانی و بجلی ادھار تیل لے کر بجلی پیدا کرنے کے لئے فراہم کرتی رہی ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اس وقت حکومت پاکستان پر گردشی قرضوں کا بوجھ 1000 ارب روپے سے بڑھ چکا ہے۔ ماضی کی حکومتوں کو بھی اس گردشی قرضے کا سامنا رہا لیکن کسی حکومت نے گردشی قرضے سے نجات حاصل کرنے کے لئے کوئی ٹھوس اقدام نہیں کیا۔ گردشی قرضے میں اس وقت بے پناہ اضافہ ہوا جب بین الاقوامی منڈی میں تیل کی قیمتیں ڈیڑھ سو ڈالر فی بیرل تک پہنچ گئیں۔ مشرف‘ شوکت عزیز دور میں تیل سے بجلی بنانے والی کمپنیوں کو بنکوں سے ادھار لے کر تیل فراہم کیا جاتا رہا جس کے نتیجے میں اب یہ گردشی قرضہ ایک ہزار ارب روپے بڑھ گیا ہے۔ پاکستان کو گردشی قرضہ سے چھٹکارا پانے کے لئے ضروری ہے کہ ارزاں اور متبادل ذرائع سے بجلی حاصل کی جائے۔ پاکستان کو فوری طور پر پن بجلی کی پیداوار پر فوکس کرنا چاہئے تاکہ وہ کم لاگت سے بجلی پیدا کرے اور تیل اور دوسرے ذرائع سے مہنگی بجلی حاصل کرنے کے موجودہ نظام سے جان چھڑائے۔ فوری طور پر حکومت نے گردشتی قرضوں کی ادائیگی کیلئے 50 ارب روپے کی رقم جاری کی ہے۔ لیکن اس مسئلہ سے مستقل نجات کیلئے توانائی کے حصول کے متبادل ذرائع خاص طور پر پانی سے بجلی کے حصول کو ترجیح دینا ہو گی۔