امریکہ کا پاکستان کے سکیورٹی فنڈبحال کرنے پر غور
امریکی ٹرمپ انتظامیہ نے پاکستان کی نئی حکومت کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی خواہش کے تحت روکے گئے30 کروڑ ڈالر سیکورٹی فنڈزبحال کرنے پر غورکرنے کے ابتدائی مرحلے کا آغاز کردیا ہے۔ واضح رہے کہ امریکی دفاعی ادارے پینٹا گون نے پاکستان کا 300 ملین ڈالر کا سیکورٹی فنڈ 2 ستمبر کو روکنے کا اعلان کیا تھا۔ اس فیصلے کے بعد 5 ستمبر کو امریکی وزیر خارجہ نے پاکستان کے دورے کے دوران عسکری و سیاسی قیادت سے ملاقات میںاس اہم معاملے پر بات چیت کی۔ امریکی روزنامہ واشنگٹن ٹائمز نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان میں عمران خان کی نئی حکومت برسر اقتدار آنے کے بعد ٹرمپ انتظامیہ پاکستان کی عسکری امداد بحال کرنے پرغورکررہی ہے۔ اخبار نے یہ بھی کہا ہے کہ عمران خان کے برسر اقتدار آنے سے پاک امریکہ تعلقات دوبارہ بحال کرنے کا نیا موقع ملا ہے‘ سیکورٹی فنڈ کی بحالی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ امریکی انتظامیہ نے یہ اعتراف بھی کیا ہے کہ پاکستان کے تعاون کے بغیر افغانستان میں امن قائم نہیں ہوسکتا۔ امریکی انتظامیہ کی جانب سے سیکورٹی فنڈ کی بحالی پر غورو خوص بلاشبہ اس بات کا اعتراف ہے کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے مختلف آپریشنز کرکے دہشت گردوں کا قلع قمع کرنے میں ہمیشہ اہم کردارادا کیا ہے جسے عالمی سطح پر بھی سراہا گیا ہے۔ خطے میں قیام امن کی کوششوں کے باوجود امریکہ کی جانب سے پاکستان کے سیکورٹی فنڈ روکنا ایک سنگین فیصلہ تھا جو دو طرفہ تعلقات میں کشیدگی کا باعث بنا۔ اس صورتحال کے تناظر میں امریکی ٹرمپ انتظامیہ اگر خطے میں ا من کی بحالی کی خواہاں ہے تو اسے امن کی کوششوں میں مصروف پاکستان پرالزام تراشیاں اور بد اعتمادیاں ختم کرنا ہوںگی۔ ٹرمپ انتظامیہ کے عملی اقدامات سے ہی دوطرفہ تعلقات،کی بحالی اور قیام امن کی راہیں ہموا ر ہوںگی۔ پاکستان قیام امن کے لئے امریکی انتظامیہ کی ہرکوشش اور پیش کش پر خوش آمدید کہے گا۔