پاک فوج ہمیشہ منتخب حکومت کے ساتھ کھڑی رہی: فیاض چوہان
لاہور (این این آئی) صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ پاکستان میں پاک فوج ہمیشہ منتخب حکومت کے ساتھ کھڑی رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان تحریک انصاف اپنے 126 روزہ دھرنے اور سپریم کورٹ اور الیکشن کمیشن کی جانب سے چار حلقوں سے (ن) لیگ حکومت کے خلاف فیصلے آنے کے باوجود پاکستان مسلم لیگ کی حکومت نہ گرا سکی۔ آج بھی پاک فوج وزیراعظم عمران خان کی ذات کے ساتھ نہیں بلکہ منتخب حکومت کے ساتھ کھڑی ہے۔ غیر متحدہ اپوزیشن کی ساری تگ و دو تین چیزوں تماشہ، آشا اور بھاشا کے ارد گرد گھومتی ہے۔ انکا تماشہ کھربوں ڈالرز کی کرپشن، منی لانڈرنگ، کک بیکس، جعلی اکائونٹس اور ذاتی مفادات کے تحفظ کیلئے ہے، ان کی آشا این آر او، نیب ریفرنسز سے چھٹکارا اور بیگم صفدر اعوان کو لندن بھیجنا اور انکی بھاشا جمہوریت، پارلیمانی نظام، اٹھارویں ترمیم اور اداروں کے احترام کے جھوٹے دعوے ہیں۔ 90شاہراہ قائد اعظم پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بلاول زرداری وزیراعلی پنجاب سردار عثمان بزدار پر تنقید سے پہلے سندھ حکومت کی کارکردگی پر بھی نظر دوڑا لیا کریں۔ انہوں نے بتایا کہ کرونا کے خلاف وزیر اعلی پنجاب کی قیادت میں بزدار حکومت اور انتظامیہ کی مثالی جدوجہد کو عدالت عظمی نے بھی سراہا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب نے گذشتہ دس سالہ ریکارڈ توڑتے ہوئے 41 لاکھ میٹرک ٹن سے زیادہ گندم پروکیور کی جبکہ سندھ نے صرف ساڑھے بارہ لاکھ میٹرک ٹن گندم خریدی جسمیں سے اب تک کی اطلاعات کے مطابق ایک بھی دانہ فلور ملز کو ریلیز نہیں کیا جا سکا۔ اس کے برعکس پنجاب گزشتہ چار ماہ سے روزانہ سترہ سے بیس ہزار میٹرک ٹن گندم فلور ملز کو ریلیز کر رہا ہے۔ فیاض الحسن چوہان نے بتایا کہ بزدار حکومت نے اس سال گنے کے کاشتکاروں کو ننانوے فیصد تک ادائیگیاں کر دی ہیں۔انہوں نے کہا بیگم صفدر اعوان کے دعووں میں سچائی ہوتی تو ہر وقت موبائل ہاتھ میں رکھنے والی سوشل میڈیا کوئین لازمی اس واقعے کی تصاویر اور ویڈیو بنا کر جاری کرتیں۔ فیاض الحسن چوہان نے مزید کہا 2014 میں نریندر مودی کے اقتدار میں آنے کے فورا بعد آل شریف نے حامد کرزئی کے تعاون سے افغان آئرن اینڈ سٹیل کنسورشیم، انڈین سٹیل اتھارٹی اور جندال کے ساتھ ملکر افغانستان کے صوبے بامیان سے ایک ارب اسی کروڑ خام لوہے کی بھارت ترسیل کا معاہدہ کیا۔ اس لوہے سے بھارت کی 45 اسلحہ ساز کمپنیوں نے پاکستان کے خلاف استعمال کے لیے اسلحہ بنانا تھا۔ ایف ڈبلیو او اور دیگر حکومتی اداروں کے انکار کے باعث آل شریف اور معتبر ریاستی اداروں کے درمیان سرد جنگ شروع ہوئی جو آج تک جاری ہے۔ اس جنگ کا واضح ثبوت بھارتی میڈیا اور انڈین اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے پاکستان، پاکستان کے اداروں اور سی پیک کے خلاف خصوصا 2018 کے بعد بڑھتی ہرزہ سرائی ہے۔