سپاٹ فکسنگ کیس: ناصر جمشید کی اپیل مسترد، 10سالہ پابندی برقرار
لاہور(سپورٹس رپورٹر) پی سی بی کے آزاد ایڈجیوڈیکٹر جسٹس (ر) میاں حامد فاروق نے پی ایس ایل تو سپات فکسنگ کیس میں ناصر جمشید کی سزا کے خلاف اپیل جزوی طور پر منظور کرتے ہوئے دس سالہ پابندی کو برقرار رکھا جبکہ بلیک لسٹ میں نام شامل کرنے اور مستقبل میں کوئی ذمہ دارانہ عہدہ نہ دینے کی سزا کو ختم کر دیا ہے۔ کرکٹ کرپشن میں دس سال کی سزا پانے والے سابق ٹیسٹ کرکٹر ناصر جمشید کی اپیل پر پی سی بی کے غیر جانبدار ایڈجوڈیکٹر نے سماعت کرکے گزشتہ ہفتے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ پی ایس ایل کرکٹ کرپشن کیس میں 17 اگست کو اینٹی کرپشن ٹربیونل نے پانچ شقوں کی خلاف ورزی کا مرتکب ٹھہراتے ہوئے ناصر جمشید پر دس سال تک کرکٹ کی ہر قسم کی سرگرمیوں میں حصہ لینے پر پابندی لگادی تھی۔ پی سی بی کا وکلا کا موقف تھا کہ ناصر جمشید پی ایس ایل میں کرپشن کے رونما ہونے والے واقعات کے مرکزی کردار ہیں، جنہوں نے کرکٹرز کو کرپشن کے لیے اکسایا اور ان کی معاونت کی۔ دوسری جانب ناصر جمشید کا دعوی تھا کہ ان پر لگائے گئے تمام الزامات میں کوئی صداقت نہیں، وہ پی ایس ایل میچز بھی نہیں کھیلے اور نہ ہی سپاٹ فکسنگ میں ملوث کرکٹرز سے ملے تھے۔ دریں اثناء ٹیسٹ کرکٹر ناصر جمشید کے وکیل بیرسٹر علی رضا نے پی سی بی ایڈجیوڈیکٹر کی جانب سے کرکٹر کی دس سالہ پابندی کی سزا بحال رکھنے کے فیصلے پر کھیلوں کی عالمی ثالثی عدالت میں جانے کا اعلان کر دیا۔ گزشتہ روز ناصر جمشید کے وکیل نے فیصلہ کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ناصر جمشید کی اپیل کا فیصلہ ففٹی ففٹی آیا ہے۔ دو اپیلین، منظور کر لی گئی ہیں جبکہ دس سالہ پابندی کی سزا کے خلاف اپیل مسترد ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کرکٹر کی عمر اس وقت بتیس سال ہے اور دس سال بعد اس کا کیریئر ویسے ہی ختم ہو جائیگا لہذا ناصر جمشید کے لئے دس سالہ سزا تاحیات پابندی کے مترادف ہے جو پی سی بی ٹربیونل نہیں دے سکتا تھا اور یہ سزا بہت زیادہ تھی جس پر اپیل میں بھی زور دیا گیا تھا تاہم اب وہ اسی نکتہ کو عالمی ثالثی عدالت میں لے کر جائیں گے اور امید ہے انہیں سزا ختم کرانے میں کامیابی ملے گی۔