غازی ملت کی تحریک آزادی میں خدمات(1)
زندہ اقوام اپنے قومی ہیروز کو ہمیشہ یاد اور ان کے مشن کو جاری رکھتی ہیں اور تاریخ میں انہیں صحیح و جائز مقام دیتی ہیں تحریک آزادیِٔ کشمیر کے حوالے سے غازی ملت سردار محمد ابراہیم خان مرحوم ایک منفرد تاریخی شخصیت ہیں جن کے کارہائے نمایاں رہتی دنیا تک زندہ رہیں گے مرحوم کے حالات زندگی، تحریک آزادیِٔ کشمیر میں خدمات، بحثیت بانی صدر آزادحکومت ریاست جموں و کشمیر خدمات ، خطے میں سیاسی خدمات، اصلاح معاشرہ اور علاقائی، قبیلائی اور سیاسی جماعتی عصبیت کے خلاف جدوجہد نیز مرحوم کی دیانتداری اور صاف گوئی، اصول پسندی اور نظم و ضبط ایسے اعلیٰ اور سنہری پہلو ہیں کہ ہر ایک پر علیحدہ ، مکمل اور جامع کتاب مرتب کی جا سکتی ہے غازی ملت ایک نفیس ، روشن خیال شعلہ بیان مقرر تھے فن خطابت میں اپنی مثال آپ تھے۔ مجمع کو ایک ہی وقت میں ہنسانے اور اسی لمحے رلانے کا فن تھا۔ آپ سچے عاشق رسول اور راسخ العقیدہ مسلمان تھے کئی سال قبل اپنی قبر تعمیر کرالی تھی روزانہ اپنی قبر دیکھتے قبر پر ذکر اور دعا کرتے تھے خوف خدا تھا اکثر فرماتے تھے میں نے کوئی جرم نہیں کیا خدا ضرور بخشے گا۔ آپ لوگ مجھے اچھے طریقے سے دفن کر لینا پوری زندگی نظم و ضبط میں گزری جہاں جانا ہوتا تھا بتائے ہوئے وقت سے دس منٹ قبل پہنچ جاتے۔ ملنے والوں کو جو وقت بتاتے تھے اس پر سختی سے عمل کرتے تھے ان کے معمولات زندگی میں کبھی تبدیلی نہیں آئی۔ آپ ایک نڈر، بے باک اور صاف گو لیڈر تھے۔ بحثیت حکمران غازیِٔ ملت نے ہمیشہ میرٹ اور انصاف کو مدنظر رکھ کر فیصلے کئے کسی بھی برادری ازم، علاقائی یا سیاسی عصبیت کی بنا پر کام نہیں کئے بلاتخصیص قبیلہ علاقہ اور جماعت آپ نے لوگوں کی خدمت کی ذاتی جائیدادیں، کوٹھیاں اور بنک بیلنس نہیں بنائے ساری زندگی سفید پوشی میں گزار دی۔ وفات سے قبل اسلام آباد میں ذاتی مکان فروخت کرکے ملنے والی رقم اولاد میں تقسیم کردی زندگی کے آخری ایام اسلام آباد میں کرائے کے ایک مکان میں گزارے اور اسی کرایے کے مکان سے آپ کا جنازہ اٹھایا گیا۔ پوری زندگی دیانتداری میں گزاری۔ کبھی کسی شخص نے آپ پر بددیانتی کے حوالے سے انگلی نہیں اٹھائی۔ تاریخ گواہ ہے کہ دوران صدارت پریذیڈنٹ ہاؤس مظفرآباد کا ماہانہ خرچہ محض ہزاروں میں ہوتا تھا۔ دیگر صدور کے ادوار سے تقابلی جائزہ لیں تو کم اخراجات کے حوالے سے حیران کن صورت حال سامنے آتی ہے آپ کے بیٹوں یا عزیزوں نے کبھی بھی سرکاری رہائش یا گاڑی استعمال نہیں کی۔آپ کشمیر کے پہلے چند بیرسٹروں میں شمار ہوتے ہیں۔ ڈوگرہ حکومت مہاراجہ ہری سنگھ نے قابلیت کی بنیاد پر آپ کو میرپور پبلک پراسیکیوٹر تعینات کر دیا جلد ہی ترقی پاکر جموں میں ڈپٹی ایڈووکیٹ جرنل تعینات ہوئے اسی دوران آپ کی شادی راولاکوٹ کی سیاسی و مذہبی شخصیت حاجی محمد قاسم خان مرحوم کی بیٹی سے ہوئی۔
(جاری ہے)