پیرچادروالی سرکارؒ کے عرس کی اختتامی تقریب
ملتان اولیاء اللہ کی سرزمین صدیوں سے کہلاتی ہے اور اسکو مدینتہ اولیاء بھی کہا جاتاہے شہر کے کسی حصے گلی محلے میں جائیں آپ کو اولیاء اللہ والوں کا مسکن ضرور کہیں نہ کہیں نظرآئے گا اور وہ شادوآباد بھی ہوگا لوگ اللہ کی ان برگزیدہ ہستیوں کے ہاں حاضری دیکر سکون محسوس کرتے ہیں ان ہی اولیاء اللہ کے ذریعے دین اسلام کی شمع روشن ہوئی اور پھر یہاں اتنے لوگ مسلمان ہوئے جس کی نظیر شاید ہی ملتی ہو حضرت داتا گنج بخشؒ ، خواجہ معین الدین چشتیؒ ، بابا فریدالدین گنج شکرؒ، حضرت نظام الدین اولیاؒ ، خواجہ بختیارکاکیؒ، عبداللہ شاہ غازیؒ، حضرت مجددالف ثانیؒ ،بہائوالدین زکریا ملتانیؒ، شاہ رکن عالم نوری حضوریؒ، حضرت موسیٰ پاک شہید، غوث الاعظم عبدالقادرجیلانیؒ، کے علاوہ بے شمار اولیاء کرام نے یہاں دین مصطفیٰؐ کو پھیلایا موجودہ زمانے میں بھی اللہ والوں کی کوئی کمی نہیں اور رشدوہدایت کا سلسلہ اب بھی جاری وساری ہے خلق خداان کے فیوض وبرکات سے مستفید ہورہی ہے ان میں سے ایک نامور ہستی پیر ولی محمد شاہ المعروف چادروالی سرکارؒ تھے جن کا فیض آج بھی جاری وساری ہے آپ کے مریدین ایک خاص سفید رنگ کی چادراوڑھے ہوتے تھے جو ان کی پہچان ہوتی تھی اور دورسے ہی پتہ چل جاتا تھا کہ یہ چادروالی سرکارکے مرید ہیں میرے والد گرامی مخدوم جمیل الدین حامدی کے ہمراہ ہمارا آنا جانا بہت زیادہ تھا اور جب ہم پیر چادروالی سرکار کے قریب حسن پروانہ کالونی میں رہائش پذیرہوئے تو اس تعلق میں مزید اضافہ ہوگیا شہر سے آنے جانے کے دوران کبھی ایسا نہیں ہوا جب چادروالی سرکارؒ نے کھانایا مٹھائی نہ صرف کھلائی ہو بلکہ ساتھ لیجانے کیلئے بھی دیتے تھے
مجھے یہ بھی اعزاز حاصل ہے کہ میں نے پیر چادروالی سرکار کی تین نسلوں کی زیارت کی پیرولی محمد چادروالی سرکارؒ، پیر سید زین العابدین چادروالی سرکارؒ یہ میرے ذاتی دوست بھی تھے ان کی اولاد پیر سید علی حسین شاہؒ صاحب، پیر سید نور حسین شاہؒ صاحب،پیر ولی محمد شاہ ؒصاحب ہیں، چادروالی سرکارؒ نے 1970میں سوشلزم کے خلاف اسلام پسندوں کے نمائندے پیر طریقت حضرت مولانا حامد علی خانؒ کی انتخابی مہم میں بھی بھر پور طریقے سے حصہ لیا اور بلاکسی تردد کے رات دن اس طویل انتخابی مہم میں پیرانہ سالی کے باوجود انتھک محنت کی اور ان کی مریدین کی بڑی تعداد نے بھی اس میں بھر پور حصہ لیا پیرسید زین العابدین ؒکا مزاج بھی روایتی پیروں سے مختلف تھا وہ خودکاروبار کرتے تھے انہوں نے اپنی گدی کو کبھی بھی آمدنی کا ذریعہ نہ بنایا ان کادستر خوان بھی بہت وسیع ہوتا تھا اور وہاں مہمانوں کی تواضح کرکے بہت مسرت محسوس کرتے تھے افسوس کہ وہ جوانی میں ہی اس دنیاسے پردہ فرماگئے ان کا جنازہ ملتان کے بڑے جنازوں میں سے ایک تاریخی جنازہ تھا ان کے صاحبزادوں نے بھی اس سلسلے کو جاری رکھا ہوا ہے جس کی وجہ سے ان کا حلقہ ارادت بھی وسیع ہے اور شاندار طریقے سے تبلیغ دین اور خانقا ہی سلسلے کو آگے بڑھارہے ہیں ثانی سرکارؒہوں یا علی حسین شاہؒ صاحب، پیر نورحسین شاہؒ صاحب سب کا دسترخوان اپنے بزرگوں کی طرح وسیع ہے عرس مبارک بھی عقیدت واحترام سے مناتے ہیں پیر سید علی حسین شاہؒ سوشل لائف میں بھی بہت متحرک رہتے ہیں اور مختلف تقریبات بھی منعقد کرتے رہتے ہیں جس میں ملک کی نامور شخصیات شریک ہوتی ہیں عیدمیلادالنبیؐ کے موقع پر اس کی مناسبت سے دنیا کا شاید سب سے بڑا کیک اس مبارک تہوار کا طرہ امتیاز ہے جبکہ ثانی سرکارؒ نے مزارمبارک کاانتظام شاندار طریقے سے سنبھالاہوا ہے بہت کم خانقاہیں ایسی ہوں گی جہاں لینے کی بجائے دینے کا رواج ہے جو اس خانقاہ کو اس لحاظ سے بھی ممتاز کرتاہے۔