جسٹس نسیم حسن شاہ، بھگوان داس اور ظفر حسین مرزا نمایاں شخصیت تھیں: چیف جسٹس
اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت)چیف جسٹس آف پاکستان ، مسٹر جسٹس میاں ثاقب نثار نے فل کورٹ تعزیتی ریفرنس کے موقع پر خطاب ہوئے کہا کہ جسٹس نسیم حسن شاہ، جسٹس بھگوان داس، اور جسٹس ظفر حسین مرزا نمایاں شخصیات تھیں،جسٹس نسیم حسن شاہ نے غلام اسحاق کا نواز حکومت تحلیل کرنے سے متعلق فیصلہ دیا،بانی پاکستان کے مطابق ہر کوئی اپنی مسجدوں اور مندروں میں جانے کے لیے آزاد ہے، جسٹس بھگوان داس قائد اعظم کے قول کی زندہ مثال تھے،میں ساری زندگی جسٹس ظفر حسین مرزا جیسا جج بننا چاہتا تھا،ان تینوں ججز سے ہمیں بہادری کا سبق ملتا ہے،تینوں ججز نے ہمیشہ انصاف کی فراہمی اور آئین کی بالا دستی کی بات کی،اس موقع پر ہم سب کو عظیم قوم بننے کا اعادہ کرنا ہوگا،تینوں ججز علامہ اقبال کے شاہین تھے،خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے جسٹس بھگوان داس مظبوط وکیل تھے،جسٹس ظفر حسین مرزا کا تعلق سندھ سے تھا. چیف جسٹس،جسٹس ظفر حسین نے بطور ایڈووکیٹ جنرل سندھ خدمات سر انجام دیں۔فل کورٹ تعزیتی ریفرنس کے اختتام پر دعا بھی کروائی گئی۔سینئر جج جسٹس آصف سعید کھوسہ کا تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ عظیم جج نسیم حسن شاہ کی بیٹی سے شادی کی، شخصیات کو عظیم لوگ بناتے ہیں جسٹس آصف سعید کھوسہ جسٹس نسیم حسن شاہ ایک استاد کے فرزند تھے، جسٹس نسیم حسن شاہ کے والد نے اپنے بیٹے کی بہترین تربیت کی، جسٹس نسیم حسن شاہ ملک کے سب سے نوجوان جج تھے، جسٹس نسیم حسن شاہ بطور چیف جسٹس پاکستان ریٹائرڈ ہوئے۔جسٹس ظفر حسین مرزا، جسٹس نسیم حسن شاہ اور جسٹس بھگوان داس کی وفات پر تعزیتی ریفرنس کے حوالے سے اٹارنی جنرل انور منصور خا ن نے اپنے خطاب میں کہا کہ تینوں ججز کی عدلیہ کیلئے گراں قدر خدمات ہیں،جسٹس بھگوان داس آئینی معاملات پر دسترس رکھتے تھے،جسٹس بھگوان داس کا شمار ان ججز میں ہوتا ہے جنہوں نے 2007 میں پی سی او کے تحت حلف اٹھانے سے انکار کر دیا تھا،جسٹس بھگوان داس اسلامی تعلیمات سے بھی بخوبی واقف تھے،جسٹس بھگوان داس نے اسلامیات میں ایم اے کیا تھا،جسٹس ظفر حسین نفیس اور شفیق انسان تھے۔ وائس چیئر مین پاکستان بار کونسل کامران مرتضی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہر شخص فانی ہے، ہر شخص کو دنیا سے واپس جانا ہے، تینوں معزز ججوں نے ملک میں انصاف کے فروغ کے لیے اہم کردار ادا کیا، تینوں معزز ججوں نے ایمانداری سے عدلیہ کے لیے خدمات سر انجام دیں، تینوں معزز ججوں نے انصاف کی فراہمی میں توازن کو قائم رکھا، قانون کی حکمرانی اور آئین کی بالادستی تینو معزز ججوں کا طرہ امتیاز ہے، تینو معزز ججوں کی وفات پر ان کے خاندان سے تعزیت اور افسوس کا اظہار کرتا ہوں۔